45 فیصد لڑکیاں ایسی ہیں جنہیں 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی بیاہ دیا جاتا ہے :یونیسیف کی رپورٹ
نیویارک : اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کا خطہ دنیا کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں لڑکیوں کو کم عمری میں ہی بیاہ دیا جاتا ہے ۔ 2016ء کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 45 فی صد لڑکیوں کی شادیاں 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کر دی جاتی ہیں ۔ گویا ہر دوسری لڑکی پر ایک ایسی عمر میں گھر داری کی ذمہ داریاں ڈال دی جاتی ہیں جواس کی جسمانی نشوونما اور پڑھنے لکھنے کی عمر ہوتی ہے ۔اگرچہ دوسرے کئی ایشیائی ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کی سطح کم ہے اور وہ ہمسایہ ملک بھارت کے 47 فی صد کے مقابلے 21 فی صد ہے ، لیکن یہ شرح ملک کو درپیش دوسرے سماجی مسائل کی طرح ایک اہم مسئلہ ہے ۔ کم عمری کی شادیاں شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ وہاں تعلیم کی کمی کے ساتھ ساتھ رسم و رواج کا دباؤ ہوتا ہے ۔ اگر ہم پرانے زمانے کی بات کریں، تو والدین اپنے ثقافت اور رسم ورواج کے پیش نظر اپنی بیٹیوں کی شادیاں چھوٹی عمر میں کر دیتے تھے ۔ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں کم عمر ماؤں کو زچگی کے دوران کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر سلمیٰ کفیل قریشی کا کہنا تھا کہ جب کم عمری میں لڑکی کی شادی کر دی جاتی ہے اور پھر جب وہ ماں بنتی ہے تو اس دوران وہ بہت سی مشکلات کا سامنا کرتی ہے کیونکہ اس عمر میں وہ جسمانی طور پر بچہ پیدا کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتی ۔اس کی اپنے جسم کی نشوونما جاری ہوتی ہے اور ساتھ وہ بچے کی غذائی ضروریات بھی پوری کرتی ہے ، جس سے اس کے اندرکیلشیم ، وٹامن بی ، ڈی اور آئرن کی کمی بھی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں ، وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوسکتی ہے اور خون کی کمی کا شکار بھی ہو سکتی ہے ۔ کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی حدیقہ بشیرکا جنہوں نے گذشتہ سال محمد علی ہیومینٹیرین ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا، کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں کم عمری کی شادیاں ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے ۔ اس کی بڑی وجہ تعلیم اور شعور کی کمی اور غربت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چائلڈ میرج بل میں لڑکی کی عمر 16 سال جبکہ لڑکے کی عمر 18 سال ہے ۔ہم چاہتے ہیں اس بل میں تبدیلی کرکے لڑکی کی عمر 18 سال کردی جائے اور اس کے ساتھ ہر ضلع میں کم عمری میں شادی سے تحفظ سے متعلق ایک دفتر ہونا چاہیے تاکہ ایسے واقعات کے خلاف بروقت کارروائی ہوسکے۔ پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام پر سندھ اور پنجاب اسمبلی نے بل منظور کیا تھا،لیکن سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست پیش ہوئی تھی ۔ سپریم کورٹ کے وکیل محمود اشرف نے اس حوالے سے کہا کہ چائلڈ میرج بل کے حوالے سے قوانین بنا دیئے گئے ہیں جس میں لڑکی کی عمر 18سال کردی گئی ہے ۔