لاہور (ویب ڈیسک ) روس اور یوکرائن کے درمیان 2014ء سے جاری محاذ آرائی کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب یوکرائن کی حکومت نے مارشل لا کے نفاذ جیسا سخت قدم اٹھایا ہے۔یوکرائن کی پارلیمان نے پڑوسی ملک روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد روس اور بحیرۂ اسود سے متصل ملک کے سرحدی علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔
مارشل لا کی سفارش صدر پیترو پوروشینکو نے روس کی جانب سے اتوار کو یوکرائن کے تین بحری جہازوں پر حملے اور انہیں تحویل میں لینے کے بعد کی تھی۔روس اور یوکرائن کے درمیان 2014ء سے جاری محاذ آرائی کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب یوکرائن کی حکومت نے مارشل لا کے نفاذ جیسا سخت قدم اٹھایا ہے۔پیر کو مارشل لا کے اقدام کی پارلیمان سے منظوری کے بعد صدر پوروشینکو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام سے روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں یوکرائن کی دفاعی صلاحیت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ مارشل لا ان علاقوں میں نافذ کیا جا رہا ہے جن پر روس کے حملے کا “شدید خدشہ” ہے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ہنگامی صورتِ حال کے نفاذ کے باوجود یوکرائن اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریاں انجام دیتا رہے گا۔پارلیمان کی جانب سے منظور کیا جانے والا مارشل لا 30 روز کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یوکرائن میں رواں سال دسمبر میں پارلیمانی جب کہ 31 مارچ 2019ء کو صدارتی انتخابات ہونا ہیں اور حزبِ اختلاف نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صدر مارشل لا کی آڑ میں انتخابات ملتوی کرسکتے ہیں۔