اسلام آباد (یس ڈیسک) جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار ظفر علی شاہ نے کہا کہ یہ عوامی اہمیت کا حامل کیس ہے۔
عدالت سے ظفر علی شاہ کیس کا فیصلہ تبدیل کروانا چاہتا ہوں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کی درخواست تین ہزار تین سو چونتیس دن زائد المیعاد ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالت ذوالفقار بھٹو کیس کو چالیس سال بعد سن سکتی ہے تو اس کیس کو کیوں نہیں جس پرجسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے صدر پاکستان نے ریفرنس بھجوایا۔ نظرثانی کا مقدمہ نہیں تھا۔
ظفر علی شاہ کیس پر نظرثانی پہلے ہی کی جا چکی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی بات مان لیں تو نصرت بھٹو کیس بھی دوبارہ سننا پڑے گا۔ سپریم کورٹ کے 31 جولائی کے فیصلے سے ان اصولوں پر نظرثانی ہو چکی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ غیر آئینی اقدام کے حوالے سے 31 جولائی 2009 کا فیصلہ حتمی ہے۔