تحریر : چوہدری خالد حسین ایڈووکیٹ
یا رب !وہ صورتیں اب کس دیس میں بستی ہیں جن کے دیکھنے کو اب آنکھیں تر ستی ہیں موت وہ اٹل حقیقت ہے جس کا کو ئی انکا ر نہیں کر سکتا ہر زی شعور نے اس کا مز ہ چھکھنا ہے دنیا فا نی ہے جسے ہر زی شعور نے چھو ڑنا ہے لیکن کچھ عظیم لو گ مر نے کے بعد بھی لو گو ں کے دلو ں میں ہمیشہ زند ہ رہتے ہیں انہی میں سے ڈپٹی کمشنر راجہ ثاقب منیرشہید ایک عظیم انسا ن ہیں جن کو ہم سے بچھڑے ہوئے دو سال گزر گے لیکن ان کی یادیں اور باتیںآج بھی زندہ ہیں ایسا لگتا ہے وہ ہم میں موجود ہیں کیونکہ ان کے تزکرہ اور صفات کا زکر اب بھی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر راجہ ثاقب منیرشہیدسیز فائر لائن پر واقع گائوں بنڈالہ پیانہ ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی میں 12 اگست 1979ء کو ممتاز سیاسی وکاروباری شخصیت حاجی راجہ منیر اللہ خان کے ہاں پیدا ہوئے ۔ان کے داد اراجہ حمید اللہ خان بھی سول سروس میں تحصیلدار کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ہیں ۔شہید کے پردادا راجہ شیر محمد خان کا مغلیہ دور میں بڑا نام تھاجبکہ حاجی راجہ منیراللہ خان کے ماموںراجہ نورعلی خان 1947 ء سے قبل آزادی کے وقت گلگت میں وزیر وزارت کے عہدہ پر فائز تھے۔
راجہ نور علی کے بیٹے ریٹائرڈ کمشنر راجہ مقصود احمد خان شہید راجہ ثاقب منیر کے پھوپھا تھے جن کی ایمانداری اور دیانتداری اور فرض شناسی اپنی مثال آپ تھی ۔شہید کے نانا محترم راجہ محمد اعظم خان ریاست بھمبر کی ممتاز سیاسی وسماجی اور کاروباری شخصیت تھے جن کا ٹرانسپورٹ اور اندسٹریزکاکاروبار تھا۔شہید کے ماموں راجہ اظہراقبال خان جواس ڈائریکٹر ڈائریکٹر اطلاعات آزاد کشمیر ہیں جھنوںنے 1985 میںجب سرکاری سروس شروع کی تو اپنے پھول جیسے خوبصورت بھانجے ثاقب منیر کو بنڈالہ سے میرپور لے آئے ۔راجہ ثاقب منیر نے ابتدائی تعلیم نرسری کلاس گرلز ہائی سکول بنڈالہ اپنی والدہ ماجدہ سے حاصل کی جبکہ پرا عمری سے مڈل تک تعلیم آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف سکولوں جن میںآرمی پبلک سکول منگلا، فوجی فائونڈیشن سکول راولپنڈی، نیلم پبلک سکول مظفرآبادسے حاصل کی مڈل کاامتحان چنار پبلک سکول میرپورسے پہلی پوزیشن میں پاس کیا۔ میٹرک سائنس گروپ شاہین ماڈ ل سکول میرپورسے پاس کیا اور آزاد جموں وکشمیر تعلیمی بورڈمیرپور میں پوزیشن حاصل کی جبکہ ایف ایس سی کشمیرماڈل کالج میرپور سے امتیازی نمبرات سے پاس کی اور پھرگریجویشن اورایم اے انگلش بھی گورنمنٹ کالج لاہور سے پاس کیا وہ گورنمنٹ کالج لاہورکے گولڈمیڈل لسٹ تھے جنہوں نے انگلش میںماسٹر کرنے کے بعدCSS اور آزاد جموں وکشمیر PSC کے امتحانات امتیازی نمبروں سے پاس کیے۔
راجہ ثاقب منیر کو شروع سے ڈاکٹر یا انجینئر بننے کا بالکل شوق نہیں تھا انہیں بچپن سے ہی سول سروس میں اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہونے کاجنون تھا۔CSS کا امتحان پاس کرنے کے باوجود انہیںپاکستان میں (اسسٹنٹ کمشنر) کے علاوہ دیگر محکموں میں اچھی سروس مل سکتی تھی لیکن انہیں اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہونے کے جنون نے کسی دوسرے ادارے میں سرکاری نوکری نہیں کرنے دی بالاخرانہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کے لئے آزاد جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہونے کے جنون اور خواب کو حقیقت کا رنگ ملایوں ان کے والدین بالخصوص ان کے ماموں راجہ اظہر اقبال کی توقعات جو ان سے وابستہ تھیں وہ بھی پوری ہوگئیں ۔راجہ ثاقب منیر کو زمانہ طالب علمی میں ہی سیروسیاحت اور سیلبس کے علاوہ دیگرکتب اور جرائد کے ساتھ انگلش لٹریچرکے مطالعہ کا بھی بے حد شوق تھا۔زمانہ طالب علمی میں ہی وہ اکثر تعطیلات کے دوران اپنے پھوپھا کمشنر راجہ مقصود احمد خان ،اپنے خالوکرنل راجہ فضل احمد ،کزن راجہ شاہد پرویز علی جوآج پاک آرمی میں میجرجنرل کے عہدے پر ہیں ، کمشنر راجہ امجد پرویز علی خان اور ماموں کے ساتھ آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف مقامات پر جانے کا موقع ملا
جس کے باعث انہیں بچپن سے ہی سول اور عسکری اداروں کے آفیسران سے ملنے کے مواقع ملتے رہے زمانہ طالب علمی میں وہ سکول میں ہونے والی نصابی وہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور ہمیشہ تقریری مقابلہ جات میں پہلی پوزیشن حاصل کرتے تھے اس لحاظ سے اسا تذہ کو ان سے دلی لگائو تھا اکثر اساتذہ کی ان کے بارے میں بچپن سے ہی یہی رائے تھی کہ راجہ ثاقب منیر کا مستقبل بڑا ہی روشن اورتابناک ہوگا اور ان کا ستارہ بہت ہی بلند ہے اسی وجہ سے تعلیمی اور عملی میدان میں کامیابیاں اور کامرانیاں ان کا مقدر ثابت ہوئیں شہیدراجہ ثاقب منیر 2006کو آزاد کشمیرسول سروس میں بطور اسسٹنٹ کمشنر کے لئے سلیکٹ ہوئے اور بعدازاں سول سروس اکیڈمی لاہور سے ٹریننگ مکمل کرنے کے بعدان کی پہلی باقاعدہ پوسٹنگ اسسٹنٹ کمشنر باغ ہوئی اور پھربرنالہ اور کوٹلی میں بھی اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر تعینات رہے۔ کوٹلی سے انہیں ترقیاب کرکے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل مظفرآباد تعینات کیا گیا ۔جس کے بعد وہ میرپور اور راولاکوٹ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل کے عہدے پرتعینات رہے
راولاکوٹ سے انہیں ترقیاب کرکے ڈپٹی کمشنر بحالیات تعینات کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر بحالیات سے انہیں 2012 میں ڈپٹی کمشنر ضلع نیلم تعینات کیا گیا ۔ شہیدراجہ ثاقب منیر جو ایک ذہین فرض شناس اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے مالک آفیسر تھے وہ اسسٹنٹ کمشنر سے ڈپٹی کمشنر کے عہدے تک جہاں بھی تعینات رہے وہاں کے لوگ انہیں آفیسر نہیں فرشتہ صفت انسان سمجھتے تھے ۔شہید کی زندگی میں 28 فروری 2013بروز جمعرات وہ بدنصیب دن ثابت ہوا جب وہ اپنے سرکاری فرائض کی بجا آوری کے دوران مظفرآباد سے نیلم جارہے تھے ان کی سرکاری بدقسمت گاڑی کہوڑی کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے حادثہ کا شکارہوگئی جس کے باعث یہ حسین وجمیل 33 سالہ خوبصورت اور خوب سیرت اعلی انتظامی صلاحیتوں کے مالک عظیم انسان اس دنیافانی کو چھوڑ کر ابدی نیند سو گیا ۔ڈپٹی کمشنر ضلع نیلم راجہ ثاقب منیرنہایت ہی اعلی اوصاف کے مالک خدا ترس ،غریب پرور ،شفیق،نفیس انسان دوست ،ملنسار ،مخلص،نڈر، بہادر ،معاملہ فہم اور وقت کی نذاکت کو سمجھ کر فوری درست فیصلہ کرنے والے ریاست جموں کشمیر سول سروس بالخصوص محکمہ مال کے وہ درخشندہ ستارے تھے جن پر پوری ریاست جموں وکشمیر سول سروس اور خطہ کے لوگوں کو فخر ہے۔
انہوں نے اپنی مختصر سی سرکاری سروس میںاپنی خدادصلاحیتوں کے بل بوتے جس برق رفتاری سے ترقی کی منازل طے کیں اور جس طرح انہوں نے اپنی حیات کا اصل مقصد انسانیت کی خدمت کو بنایااس کا اعتراف ان کی شہادت کے موقع پر آزاد کشمیر ، پاکستان اور بیرون ممالک سے آنے والوں نے جس انداز سے کیا اس کی مثال نہیں دی جاسکتی۔سیزفائر لائن پرموجود گائوں بنڈالہ پیانہ کی سرزمین پر جنم لینے والے نوجوان ڈپٹی کمشنر راجہ ثاقب منیر نے سول سروس میں بڑا نام کمایا جس پر پوری وادی کو فخر ہے موت ایک اٹل حقیقت ہے اور ایک دن اس عارضی دنیا سے سب نے چھوڑ جانا ہے راجہ ثاقب منیرکی طبعی موت تو ہوگی لیکن وہ ہم سب کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور تابندہ رہیں گے اور ان کے چاہنے والے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے۔ انا للہ وانا علیہ راجعون۔
تحریر : چوہدری خالد حسین ایڈووکیٹ