لاہور(ویب ڈیسک)بقول ان کے نہ اسے ساوست آتی تھی نہ اس کے ہاتھ مںب وزارت ِ عظمیٰ کی لکرئ تھی لکنت جھاڑو پھرگاب، صفایا ہو گار، صفائی بھی شروع اورہاتھ کی صفائی کے سارے ایکسپرٹ ہکے بکے۔ بہت سے گوروگرگٹ سلوموشن مں رنگ بدل رہےہںہ اورکچھ نے دھمےٹ سروں مںن ’’راگ معافی تلافی‘‘ معروف صحافی حسن نثار اپنی تحریر میں لکھتے ہیں ۔ بھی چھڑ رکھا ہے کوسنکہ اس سے ان کی ’’جمہوریت‘‘ مضبوط ہوگی۔ واقعی انتقام زہر ہے اور سااست مںں تو سو فصدئ زہر قاتل لکنہ مررے قتل کی سزا معاف کرنے کا اختا ر کسی کے پاس نہںہ کہ اگر ’’معافی‘‘ اچھی بات ہے تو ’’مرںٹ‘‘اس سے کئی گنا بڑھ کراچھی بات ہے۔ سزا اور جزا تو خدا کا قانون ہے جبکہ ادھر تو کہانی درکہانی، جرم در جرم، کرپشن در کرپشن کی طلسم ہوشربا تہہ در تہہ کھل رہی ہے تو بھائی! کتنی معافاخں، کس کس کی معافااں اور کس کس جرم کی معافا ں؟بڑے مارں تو بڑے مانں، چھوٹے ماھں سبحان اللہ سبحان ترای قدرت۔ سنا بلکہ پڑھا ہے کہ فواد حسن فواد نے آشا نہ کرپشن اسکینڈل کا سارا فساد شہباز شریف کے کھاتے مںھ ڈال دیاہے۔ یہ بھی لکھا ہے کہ ’’نبل‘‘ نے شہباز اور فواد دونوں کو آمنے سامنے بٹھاکر سوالات پوچھنے کا فصلہ کاھ ہے تو بندہ پوچھے پاناما سے آشا نہ تک کس کس جرم کی معافی؟سچ پوچھو تو ان کے قانونی کام بھی غرھقانونی اور جائز بھی ناجائزہی تھے ورنہ اس مقروض ملک مںچ ایک وزیراعظم کے لئے سنکڑ وں گاڑیوںاور سنکڑ وں ملازمنہ کا کاھ جواز ہے
کہ ایسا تو متمول اور مہذب ترین ملکوں مںے بھی ناممکن سمجھو۔قانون کی بالادستی ہوگی۔پنےر کوپانی صاف ملےگا۔ہلتھ انشورنس تاجنوںئن بلدیاتی نظامپی ایم، سی ایم، جی ایم ہائوس کے عشرت کدے فارغ اور خود وزیراعظم دو ملازم، دو گاڑیوں کے ساتھ3بڈہ روم کے گھرمںو رہے گا کہ اسلامی جمہوریہ کو ییو زیب دیتا تھا اور دیتا ہے۔ملک سرسبز وشاداب ہوگا، ساشحت فروغ پائےگی۔ ایف بی آر کو راہ راست پر لایا جائے گا۔پولسا ساسسی مداخلت سے پاک۔کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کو ریکوری کا 25 فصدز ملےگا۔لوٹ کے مال کی واپسی کے لئے ٹاسک فورس، برئونی سرمایہ کاری کے لئے رستے ہموار۔سب بچے سکول جائںی گے۔ عدالتی نظام مںر واضح بہتری لائںہ گے۔جنوبی پنجاب صوبہ تا فاٹا انضمام۔وغرئہ وغرتہ وغرمہنتھو خرضا پھر لنا دین، مک مکا، سودے بازی مںل مصروف کہ صدر ہمارا، اپوزیشن لڈررتمہارا۔گورننس اور انداز ِ گورننس ری ڈیفائن ہورہےہیں، پرانے پاپی وہںف پھنسے ہوئےہںی۔ ابھی حال ہی مںر لکھا اور خود بھی لطف اندوز ہوا کہ بگڑے چہروںکی کاسمیٹک سرجری تو ہوتی ہے، ڈی این اے کی سرجری ممکن نہںد، تودیکھتے ہںن ان کا ڈی این اے کات کرتا ہے؟ یہ سب اپنی اجتماعی ناکامی کے بعد عمران کی کاماپبی مںو رخنے ڈالنے کی حماقت کوہی ’’حکمت عملی‘‘ بنائںو گے، توبہت بری طرح پچھتائںر گے کوتنکہ عوام کو عمران اور اس کی نتئ پر اعتبار ہے اورجونہی ان تک یہ پغابم گاب کہ یہ لوگ عمران اور عوام کی بہتری کے درماتن آنے کی کوشش کر رہے ہںا، وہ ان سے باقاعدہ متنفر ہوجائںں گے اور ان کے قصہ ٔ پارینہ بننے مںہ اگر کوئی کسررہ جائے گی،
یہ اپنے کرتوتوں سے خود پوری کرلں گے۔ قدرت انہںی خود ان کےاپنے ہاتھوں سے انجام تک پہنچائے گی۔عمران نے کہا ’’گھبرانے والا نہںے، اب یہ ملک بچےگا یا یہ کرپٹ‘‘ یہ بھی جانتے ہیںکہ ہ گھبرانے والا نہںے اور جہاں تک تعلق ہے ’’بچنے‘‘ کاتو ان شاء اللہ ملک ہی بچے گا بھی، بنے گا بھی….. یہ تو اک عرصہ سے مجھے بچتے دکھائی نہںا دیتے۔ سمتوں کاتعنئ ہوچکا، رخت ِ سفر بھی تاتر، سفر شروع ہوتے ہی رفتار کا اندازہ لگانامشکل نہ ہوگا لکنع اس عمرانی ایجنڈے کےبعد مںی سوچ رہا ہوں کہ جب عمران کلی یاجزوی طور پر اپنے اہداف حاصل کرلے گا تو یہ سب کہاں ہوں گےاور کارکریں گے؟ن لگ نمک کی وہ کان ہے جوپانی مںن غرق ہوچکی کوانکہ ان کا مائنڈ سٹت اب بھی وہی ہے۔ کہتے ہںٹ ’’عمران کی باتںج بچگانہ، عمل کرکے دکھائںا‘‘ یہ وہی ہںک جن کے نزدیک اسے ساگست نہںے آتی تھی اورہاتھ مںل وزارت ِعظمیٰ کی لکرج نہ تھی جبکہ وہ بضد تھاکہ ’’انہںن رُلائے گا‘‘ اس نے انہں رُلایا بھی اور رول کے بھی رکھ دیا لکنی انہںا اب بھی سمجھ نہںا آرہی تو مںر خوش نہںے، پریشان ہوں اور وہ اس لئے کہ مںد نے برسوں ’’تسرڑی قوت‘‘ کے خواب دیکھے اور لکھے تاکہ کوئی تو ہو جوباقی دو قوتوں کو مانٹرککرسکے لکنا ان کی حرکتںو دیکھ کر تو مجھے کہانی ’’اکلوتی قوت‘‘ کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہے جوکسی طرح بھی مناسب نہںے کوھنکہ ’’اجارہ داری‘‘ نہ تجارت مںی وارے کاسودا ہے نہ ساکست مںت۔ اس لئے پپلز پارٹی اور ن لگل کو چاہئے مخصوص خول سے باہر نکل کر اپنی سوچ، رویوںاور اعمال پر نظرثانی کی کوشش کریں ورنہ ’’اکلوتی قوت‘‘ قوی تر اوریہ کمزور تر ہوتے جائںل گے جو ملک کے لئے صحت مند نہںئ۔