پاناما پیپرز کیس میں وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں، وزیر اعظم نے مریم نواز کو تحائف بینکوں کے ذریعے دئیے، وزیر اعظم پر ٹیکس چوری کا الزام غلط ہے ، وزیراعظم اور بچوں کے درمیان رقوم کا تبادلہ بینک کے ذریعے ہوا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔دوران سماعت جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رقوم کی منتقلی سےمتعلق آپ کو تفصیلات دینا ہوں گی ۔مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی تکنیکی نقطے کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہیں کروں گا۔ پہلا سوال یہ ہے کیا پاکستان سے کوئی رقم باہر گئی؟جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ اس معاملے کی پہلے بھی تحقیقات ہو چکی ہیں ،تحقیقات میں بعض افراد کے نام بھی سامنے آئے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اسحاق ڈار کا اعترافی بیان بھی سامنے آیا تھا، اعترافی بیان میں کئی لوگوں کے نام بھی تھے، تکنیکی بنیادوں پر منی لانڈرنگ والی تحقیقات مسترد ہوئیں، نیب نے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی۔مخدوم علی خان نے کہا کہ حسین نواز کا نیشنل ٹیکس نمبربھی موجود ہے، بینک کے علاوہ تحائف پر انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے، حسین نواز پر الزام لگایا گیا کہ ٹیکس نہیں دیتے، درخواست گزاروں نے تسلیم کیا کہ تحائف بذریعہ بینکس دیے گئے، تمام بینک ٹرانزیکشنز کا رکارڈ بھی موجود ہے۔