اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مریم نواز شریف کی بطور نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) تعیناتی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے دائر درخواست پر مریم نواز کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور ان سے 17جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مریم نواز کی نائب صدر تقرری آئین و قانون سے متصادم ہے، مریم نواز کسی بھی سیاسی و عوامی عہدے کے لئے نااہل ہیں۔دوسری جانب خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان میں بہت سے کام آئین سے متصادم ہیں ،اس دلیل پر مریم نواز سے پارٹی عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا ،سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62/63 کے تحت نااہلی کا اطلاق پارٹی سربراہ پر کیا ہے باقی عہدوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے،الیکشن کمیشن نے حیران طور پر مریم نواز کے پارٹی عہدے کے خلاف درخواست بہت جلدی منظور کرلی، رویت ہلال میں نتائج کا بہتر حصول سائنسی طریقوں سے ممکن ہے، مفتی منیب الرحمن اور مفتی پوپلزئی کے ہوتے ہوئے ملک میں ایک عید نہیں منائی جا سکتی۔
ان خیالات کا اظہار حسن نثار، مظہر عباس، ریما عمر، بابر ستار، سلیم صافی اور حفیظ اللہ نیازی نے میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال الیکشن کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرلی، مریم نواز کی نائب صدر تقرری آئین و قانون سے متصادم ہے، درخواست گزار،کیا مریم نواز کو پارٹی عہدہ چھوڑ دینا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے کام آئین سے متصادم ہیں ،اس دلیل پر مریم نواز سے پارٹی عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا ہے، مریم نواز میں سکت ہے تو سیاست کرلے گی ورنہ عہد ہ بھی مل جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا