راولپنڈی: وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں، سابق وزیر اعظم کے بعد اب اڈیالہ جیل سے مریم نواز کے بیمار ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں، مریم نواز کو اڈیالہ جیل میں معدے کی تکلیف اور جلد کی بیماری کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی تھی جس پر ان کا طبی معائنہ کیا گیا ۔ڈاکٹرز کی ٹیم نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے مختلف ٹیسٹ بھی کیے جس کے بعد انسانی ہمدردی کے تحت اور نواز شریف کی طبیعت خرابی کے پیش نظر انہیں جیل میں ائیر کنڈیشنر کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور عام انتخابات 2018ء کے نتائج کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا۔عام انتخابات 2018ء کے نتائج سننے کے بعد نواز شریف نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ اڈیالہ جیل میں ہونے والی ملاقات میں مریم نوازاور مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔ ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں تینوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ملاقات میں عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے پارٹی صدر شہبازشریف نے نوازشریف کو بریفنگ دی۔ شہبازشریف نے انتخابات میں شکست کو بدترین دھاندلی قراردیا۔ اڈیالہ جیل میں ہونے والی اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی حاصل کردہ نشستوں پربھی مشاورت کی گئی۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی نشستوں میں پاکستان تحریک انصاف کو 110، پاکستان مسلم لیگ ن کو 62، پاکستان پیپلز پارٹی کو 42، آزاد اُمیدواروں کو 12، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) 11، پاکستان مسلم لیگ 5، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) 4، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 2 اور عوامی مسلم لیگ، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انسانیت کو ایک ایک نشست حاصل ہوئی۔ عام انتخابات کے نتائج پر سابق وزیراعظم نواز شریف کافی حیرت زدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کس طرح ہو سکتا ہے ؟ہمارے 100فیصد جیتنے والے امیدوار ہی ہار گئے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی قیادت کو پنجاب میں حکومت سازی کے لیے کوششیں تیز کرنے کے احکامات بھی جاری کر دئےہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اب تک کے نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کو 127، تحریک انصاف کو 117 اور آزاد امیدوار کو 27 نشستیں حاصل ہوئیں۔