مردان پولیس نے مشال قتل کیس کے ایک اور ملزم اظہار عرف جونی کو تھانہ صدر کی حدود سے گرفتار کرلیا،ملزم کے پاس سے کلاشنکوف اورایک پستول برآمد ہوئی ہے، مشال قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 58 ہوگئی۔
واضح رہے کہ مشال خان کو ان کے ساتھی طلبہ، یونیورسٹی ملازمین اور بعض دیگر افراد نے 13اپریل 2017ء کو توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرنے کے بعد گولیاں مار کر نہایت بے رحمی سے قتل کر دیا تھا، جبکہ خیبر پختونخوا کی ایک عدالت نے 57 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ مردان پولیس نے اس مقدمے میں 61 ملزمان کو نامزد کیا جن میں سے اطلاعات کے مطابق تازہ گرفتاری کے بعد تعداد 58 ہو گئی ہیں۔مقدمے کے چار ملزمان جن میں ایک منتخب کونسلر بھی شامل ہے تاحال مفرور ہیں۔ مقدمے کے گواہان کی فہرست میں زیادہ تر یونیورسٹی اساتذہ، طلبہ اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔
واضح رہےکہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ میںانکشاف کیا تھا کہ قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، جس میں یونیورسٹی ملازمین بھی ملوث تھے‘مشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذہب کے شواہد نہیں ملے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا جبکہ مشال خان یونیورسٹی میں بے ضابطگيوں کے خلاف بھی کھل کر بات کرتاتھاجس کی وجہ سے یونیورسٹی انتظامیہ ان سے خوفزدہ تھی۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مخصوص گروپ نے توہین رسالت کے نام پر لوگوں کو مشال خان کے خلاف اکساکر قتل کیا گیا۔