مشال خان قتل کیس، ایک ملزم کو سزائے موت، 26 ملزمان کو بری، وارثان ناخوش
ابیٹ آباد: (اصغر علی مبارک) مشال خان قتل کیس میں عدالت نے ایک ملزم کو سزائے موت کی سزا سنا دی 26 ملزمان کو بری کر دیا۔ ابیٹ آباد سے آمدہ اطلاعات کے مطابق فیصلہ انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے ہری پور جیل میں سنایا۔ عدالت نے مشال خان کیس میں زیر حراست ملزمان میں سے ایک ملزم کو سزائے موت کی سزا سنا دی۔ 5 ملزمان کو 25،25 سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا جبکہ دیگر 26 ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
کیس کی نو ماہ میں چھ دن تک سماعتیں ہوئیں جبکہ61میں سے58 زیر حراست ملزمان کو جج کے روبرو پیش کیا گیا ۔ اس موقع پر ہری پور جیل اور عبد الولی خان یونیورسٹی میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ مشال خان کے والد لندن میں موجود ہیں اسی لیے وہ مشال خان قتل کیس کی سماعت میں شریک نہیں ہو سکے۔ یاد رہے کہ مشال خان قتل کیس کا فیصلہ تیس جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔مشال خان عبد الولی خان یونیورسٹی میں جرنلزم کا طالبعلم تھا جسے توہین عدالت کے الزام میں لوگوں کے ایک مشتعل ہجوم نے گذشتہ برس بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ادھر مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آج انسداد دہشتگردی عدالت کے جج فضل بخاری کے فیصلے پر وارثان نا خوش ھیں ۔ عدالت نے ایک ملزم کو سزائے موت ، 5 ملزمان کو 25،25 سال قید اور 26 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت کے اس فیصلے پر مشال خان کے بھائی ایمل خان نے تحفظات کا اظہار کیا۔ ایمل خان کا کہنا تھا کہ ہم وکلا سے فیصلے پر مشاورت کریں گے۔مشال کے قتل میں تمام ملوث افراد کو سزا ہونی چایئیے، ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ کیس میں تمام ملزمان کو سزا ملے ، کے پی کے پولیس مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی حالانکہ اس کیس میں مرکزی ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہئیے۔ ایمل خان نےمزید کہا کہ ہم نے عبدالولی خان یونیورسٹی کو مشال خان کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ بھائی کی کمی تو پوری نہیں ہو سکتی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مشال خان کو انصاف ملے۔