اورنج لائن میٹرو پروجیکٹ کیس میں جسٹس عظمت سعید نےاپنے ریمارکس میں کہا ہےکہ جس شہر میں ماس ٹرانزٹ نہ ہو وہ شہر ہی نہیں،جس کسی کو ماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گائوں چلا جائے۔
سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹروپراجیکٹ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت کے پاس تاریخی عمارتوں کو تباہ یا متاثر کرنے کا لائسنس نہیں ہے۔ نیسپاک کے وکیل نے عدالت کو بریفنگ دی اور بتایا کہ اورنج ٹرین 7کلومیٹر زیرزمین اور 25کلومیٹر زمین سے اوپر چلے گی، ماحولیاتی اثرات سے متعلق عوامی عدالت بھی لگائی گئی۔