تحریر : عرفان طاہر
برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) خواتین اور بچیوں کو خودکفیل بنانا اور انہیں زندگی میں ہنر سیکھنے کی ترغیب دینا میری زندگی کا پختہ عزم ہے ، بعض فلاحی ادارے اور این جی اوز محض بلند و بانگ دعوے ضرور کرتے ہیں لیکن عملی سطح پر ان کا کام کہیں دکھائی نہیں دیتا ہے ۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر معروف سماجی شخصیت و چئیر پرسن دی مسرت شمیم اکیڈمی برطانیہ مسز رفعت علی نے خصوصی انٹر ویو دیتے ہو ئے کیا ۔ انہو ں نے کہاکہ ایک نوجوان لڑکی کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ہنرمندی کی طرف بھی متوجہ کیا جا ئے تو برے وقت میں وہ اپنے کنبے اور خاندان کیلیے نہ صرف مفید ثا بت ہو سکتی ہے بلکہ دوسروں کے بوجھ کو اپنے ہنر کے زریعہ سے کم بھی کرسکتی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ آزادکشمیر اور گردونواح میں موجود پسماندہ علاقوں کی بچیاں اور خواتین انتہائی غربت اور افلاس کی وجہ سے بھرپور صلاحیتوں کے باوجود ہنرمندی کی نعمت سے محروم ہی رہ جاتی ہیں اگر ایسی لڑکیوں کو بہتر مواقع فراہم کیے جائیں اور ان کی معاشی سپورٹ ہوجائے تو وہ بہتر انداز میں اپنے خاندان کی مشکلا ت میں معاون و مدد گار ثا بت ہوسکتی ہیں۔
میری آرزو اور خواہش ہے کہ خواتین اور بچیوں کو ہنر مندی کے شعبہ میں آگے بڑھایا جا ئے تاکہ وہ کسی کی محتاجی کا باعث بننے کی بجا ئے دوسروں کو بھی بخوبی فائدہ پہنچا سکیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب انہیں ہنر سیکھنے کے بہتر اور آسان مواقع فراہم ہوں دی مسرت شمیم اکیڈمی بر طا نیہ نہ صرف دور دراز رہنے والی غریب اور بے سہارا خواتین اور بچیوں کو ہنرمندی کے لیے سلائی مشینیں مہیا کرے گی بلکہ اس ہنر کو سکھانے وا لے اساتذہ بھی فراہم کیے جائیں گے جس سے یہ سلسلہ نسل در نسل آگے بڑھتا چلا جا ئے اور جن گھروں میں غربت اور افلاس کے باعث اندھیرے محرومی و مجبوریاں پھیلی ہوئی ہیں وہاں ہنرمندی کی شمعیں جلا کر روشنی با ہم پہنچائی جائے
یہی تھوڑی تھوڑی روشنی رفتہ رفتہ پھیلتی ہوئی پو رے معاشرے کو منور کرتی چلی جا ئے گی جو بچیاں سلائی مشین چلانا سیکھ جائیں گی اور یہ ہنر انکا زیور بن جا ئے گا تو وہ آگے بھی نسل در نسل یہ ہنر پھیلاتی چلی جائیں گی جس سے مزید خاندانوں کو بھی فائدہ حاصل ہو گا ۔ آنے وا لے وقت میں اس کام کو مزید فعال اور بہتر بنایا جا ئے گا تا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے پا ئوں پر کھڑی ہو جائیں ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ ایک صدقہ جاریہ اور موئثر خدمت ہے جس میں ہر صاحب استطاعت اور مخیرحضرات کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چا ہیے تا کہ ان کی چیرٹی اور معا ونت سے پسماندہ گھرانوں کی خواتین اور بچیوں کو یہ ہنر اور ذرائع مہیا ہوسکیں۔
انہو ں نے کہاکہ مستقبل قریب میں اس خدمت خلق کے کام کو تقویت پہنچا نے کے لیے مختلف چیرٹی پلانز بھی ترتیب دیے گئے ہیں جن کے زریعہ سے جتنی بھی رقوم حاصل ہونگی تو انہیں مناسب اندازمیںپو ری ایما نداری اور دیا نتداری سے آگے درست سمت میں خرچ بھی کیا جا ئے گا ۔انہو ں نے کہاکہ اس حوالہ سے سلا ئو سے ریڈنگ تک ایک پیدل ریلی بھی نکالی جائے گی جس میں سات گھنٹے کی مسافت پیدل طے کی جا ئے گی اور مختلف کاروباری حضرات اور عوام الناس سے چیرٹی کی رقوم اکھٹی کی جائیں گی جو ہنرمندی کے اس مشن کی تکمیل کے لیے صرف کی جائیں گی۔
انہو ں نے کہاکہ محض اپنے مفادات اور معمولات میں تو سب ہی جیتے ہیں لیکن کیا ہی مناسب ہو کہ اپنے اردگرد بسنے وا لے محروم و مجبور افراد کی بے بسی اور لاچارگی میں بھی ڈھارس باندھی جا ئے تاکہ وہ لو گ جو غربت ، افلاس اور وسائل نہ ہو نے کی بدولت کسمپرسی اور احساس کمتری میں زندگی بسر کررہے ہیںان کے جینے کا بھی کوئی سہارا مہیا کردیا جا ئے یہ ایک نیک مشن اور مقصد ہے جس میں ہر درد دل رکھنے والا بلا تفریق حصہ لے سکتا ہے۔
تحریر : عرفان طاہر