تحریر : روہیل اکبر
پاکستان میں کرپشن اور چور بازاری اب اتنی عام ہو چکی ہے کہ جس دن کمیشن لیتے ہوئے، سفارش کرواتے ہوئے اور لین دین کی باتیں کرتے ہوئے نہ سنیں تو بے چینی سی ہونے لگتی کہ سیاستدانوں نے آج ہمارے ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا ہے اور حالات بھی درست نہیں لگتے ابھی سینٹ الیکشن کی آمد آمد ہے اور مختلف صوبوں میں اراکین اسمبلیوں کی قیمتیں لگنے کی خبریں آنا شروع ہوچکی ہیں ایوان بالا کے معزز اراکین سے لیکرخاکروب تک سب کرپشن کے حمام میں نہیں بلکہ سڑکوں پر ننگے ہو رہے ہیں کروڑوں روپے میں بکنے والے اراکین اسمبلی اور ان سے ووٹ حاصل کرکے سینٹ کے رکن منتخب ہونے والوں سے انصاف اور حب الوطنی کی کیا امید رکھی جاسکتی ہے کہ جنہوں نے غیر قانونی انداز میں پیسہ کما کر پیسہ کمانے کے لیے سیاست کرنی ہے ابھی سینٹ الیکشن ہوئے نہیں ہیں اور مختلف حلقوں کی جانب سے اربوں روپے کی تقسیم شروع ہونے کی خبریں عام ہیں جیسے جیسے مزید دن گذریں گے ویسے ویسے مزید انکشافات ہونا شروع ہو جائیں گے مگر اب ایسی لوٹ مار پر کسی کو کوئی حیرت ،افسوس اور شرمندگی نہیں ہوتی کیونکہ ہم سب بے حس ہو چکے ہیں ایک طرف جیتے جاگتے معزز انسانوں کی قیمتیں لگ رہی ہیں
دوسری طرف ملک میں بسنے والے غریب عوام غربت اور حکمرانوں کی بندر بانٹ کے ہاتھوں اپنی زندگی کے مشکل ترین دن گذار رہے ہیں دوسری تمام جماعتوں کی طرح حکمران جماعت نے بھی سینٹ میں اپنی سیٹوں اور اپنے نمائندوں کو پکا کرنے کے لیے حکومتی خزانے کا منہ کھول کر اراکین اسمبلی کو کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے شروع کردیے ہیں اسکے ساتھ ساتھ حکومت پنجاب نے اپنی میرٹ پالیسی کی دھجیاں آڑاتے ہوئے اور حق داروں سے انکا حق چھینتے ہوئے پنجاب میں درجہ چہارم کی تمام خالی آسامیوں کی اراکین اسمبلی میں بندر بانٹ کردی ہے جسکی وجہ سے متعدد ایسے افراد بھی زد میں آگئے جوعمر زیادہ ہونے کے ڈر سے ان سیٹوں پر کام کرنا چاہتے تھے اور پھر بعد میں کسی اور جگہ قسمت آزمائی کرلیتے
مگر موجودہ حکومت نے ان سیٹوں کو اراکین اسمبلی کو دیکربے روزگار نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اسکے ساتھ ساتھ حکومت نے صوبہ بھرمیں غریب افراد کی مالی ا مداد کرنے والے ادارے میں بھی اپنی پارٹی کے عہدیداروں کوبراجمان کردیا حکومت نے محکمہ عشر زکواۃ میں بھی میرٹ کی دھجیاں آڑاتے ہوئے پنجاب بھر میں سفارشی اور پارٹی عہدیداروں کو اراکین اسمبلی کی سفارش پر نوازتے ہوئے ضلعی چیئرمین سمیت تمام عہدوں کی بندر بانٹ کردی یہ محکمہ غریب افراد کی مالی امداد کرتاہے ہے
مگر یہاں پر بھی حکومت پنجاب نے ایسے افراد کو ضلعی چیئرمین سمیت لوکل سطح پر ذمہ داریاں دیدی ہیں جو قطعی طور پر ان عہدوں کے قابل نہیں ہیں کیونکہ عشر زکواۃ آرڈیننس میں بڑے واضح انداز میں لکھا ہوا ہے کہ یہ ذمہ داری ایسے افراد کو دی جائے جو نیک ہوں ،نماز کے پابند ہوں ،مقامی ضلع کے رہائشی ہوں اور انکا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہ ہومگر حکومت نے پنجاب بھر میں لیگی عہدیداروں کویہ ذمہ دارایاں دیتے ہوئے میرٹ کی دھجیاں اڑادی ہر شہر میں میں مسلم لیگ ن کے سیاسی کارکنوں کو نوازتے ہوئے انہیں ضلعی اور تحصیل سطح پر زکواۃ کمیٹیوں کا چیئرمین بنا دیا گیاپنجاب کے ہر شہر میں ایسے افراد کی اکثریت جن کو انکے مقامی ایم پی اے یا ایم این اے نے چیئرمین کے لیے سفارش کی تھی صوبائی وزیر ملک ندیم کامران کے اپنے شہر ساہیوال میں ایسے فرد کو ضلعی چیئرمین کے لیے نامزد کیا گیا ہے جو مسلم لیگ ن تحصیل چیچہ وطنی کا صدر ہے
جہلم میں دوسری بار ضلعی چیئرمین بننے والے جاوید بوٹا بھی مسلم لیگ ن کے صدر ہیں فیصل آباد میں عشر زکواۃ کے چیئرمین رانا نذیر باجوہ ،شیخوپورہ کے چیئرمین سید مشتاق حسین شاہ سمیت پنجاب بھر تعینات ہونے والے عشر زکواۃ کے چہیرمین مسلم لیگ ن کے عہدیدار ہیں خادم اعلی پنجاب کی بنائی ہوئی اپنی میرٹ پالیسی کی اس طرح دھجیاں آڑائی گئی ہیں کہ جیسے یہ ملک صرف اپنوں اور مفاد پرستوں کو نوازنے کے لیے بنایا گیا ہے اس حکومت کا ایک اور کارنامہ بھی ہے وہ بھی ذرا پڑھ لیں کہ سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے جہاں کمیشن کلچر کو پرموٹ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا وہی پر انہوں نے کچھ اچھے کام بھی کردیے تھے
ان میں سے ایک یہ تھا کہ غریبوں اور مجبوروں کی مالی مدد ہوا کرتی تھی بے شک اس میں کئی ماہ لگ جاتے تھے مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ غریب انسان کو مل ہی جاتا تھا مگر موجودہ حکومت نے اس مالی امداد کے دروازے بھی غریبوں پر بند کرکے صرف چند افراد کو نوازنے کے لیے 8۔کلب کے دروازے بند کرکے وہاں پر داخلہ بند کررکھا ہے اور زکواۃ کے پیسوں کو انکے اصل حق داروں کی بجائے مال مفت دل بے رحم کی طرح اپنوں کو نوازنے پراستعمال کیے جارہے ہیں۔
تحریر : روہیل اکبر
03004821200