لاڑکانہ: سندھ میں نقل مافیا نے پہلے پیپر میں ہی بورڈ حکام اورانتظامیہ کو چاروں شانے چت کردیا جہاں سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، شکارپور میں پرچے آؤٹ ہوگئے۔
سندھ میں میٹرک کے پہلے ہی پیپرمیں انتظامیہ کے نقل روکنے کے تمام دعوے بے نقاب ہوگئے۔ لاڑکانہ بورڈ کی جانب سے 5 اضلاع ميں 135 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں مجموعی طورپر81 ہزار957 طلبہ و طالبات امتحانات ميں حصہ لے رہے ہیں۔ نقل کی روک تھام کیلیے 38 چھاپہ مار ٹیميں ٹیميں تشکیل دی گئی تھیں لیکن چھاپہ مار ٹیمیں اور نگران عملہ نقل مافیا کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔ لاڑکانہ میں نویں جماعت کا سندھی کا پرچہ آؤٹ ہوگیا، شہرمیں قائم فوٹواسٹیٹ کی دکانوں پرسندھی کا حل شدہ پیپر100 روپے ميں دستیاب تھا۔ سکھر ميں بھی ثانوی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ سکھرکے زیراہتمام نویں اور دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات شروع ہوئے، سکھر بورڈ کی جانب سے 211 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ سکھر میں انگلش ون کا پرچہ 20 منٹ تاخیرسے شروع ہوا جب کہ چیکنگ کے باوجود طلبہ گائڈیں اورحل شدہ پرچے امتحانی مراکزکے اندرلے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ شکارپورمیں بھی نویں جماعت کے سندھی کا پرچہ واٹس اپ کے ذریعے آؤٹ ہوگیا جب کہ ڈہرکی کے ضلع گھوٹکی کے چند مراکز میں انگلش ون کا پرچہ واٹس اپ کے ذریعے آؤٹ ہوا۔ دفعہ 144 کے باوجود امتحانی مراکز کے باہرفوٹواسٹیٹ کی دکانیں کھلی رہیں، چیئرمین میٹرک بورڈ نے گورنمنٹ گرلز کمپری ہینسو اسکول نارتھ ناظم آباد کا دورہ بھی کیا جب کہ کراچی اورحیدرآباد کے کئی امتحانی مراکز میں طلبا نے لوڈشیڈنگ کے دوران پرچہ حل کیا دوسری جانب وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے نویں جماعت کا پرچہ آؤٹ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے تعلیمی بورڈز کو فوری تفصیلی رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ اس معاملے میں معافی کی گنجائش نہیں اور جس نے بھی پرچہ آؤٹ کیا ہے وہ اب گھر جائے گا۔