اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، سرکاری ملازمین کو توسیع ملتی رہتی ہے، ماضی میں توسیع ملتی رہی، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔وہ آج یہاں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعدحزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ہم کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ کا اور ہمارا زخم مشترکہ ہے، اس اعتبار سے تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اسلام آباد متفقہ طور پر آئیں گے اور حکومت کے خاتمے کیلئے آخری کیل ٹھونکیں گے۔ہم نے رہبر کمیٹی کو کہا ہے کہ ایک ہفتے میں چارٹرڈ آف ڈیمانڈ تیار کرلیں، تاکہ ہم جب اسلام آباد آئے توساری جماعتوں کا متفقہ چارٹرڈ ہمارے سامنے ہو۔ہم نے طے کیا ہے کہ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس26 اگست کوہوگا، 29 اگست کو پھر دوبارہ سربراہی اجلاس ہو۔تاکہ چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر مشترکہ طور پر لائحہ عمل بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ قوم کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں حزب اختلاف نے تحریک کیلئے اکٹھے ہوکر چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ اب یہ تحریک جابر اور ظالم حکمرانوں کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی۔مولانا فضل الرحمان نے ایک سوال پر کہا کہ شہبازشریف اور بلاول بھٹو اے پی سی میں کیوں نہیں آئے، ہمیں معلو م ہے، ان کے نہ آنے کو ایشوبنانایہ بوکھلاہٹ ہے۔ان کی جماعتوں کے رہنماء پورے مینڈیٹ کے ساتھ آئے ہیں ۔ وہ اجلاس میں نہیں تھے تب بھی اجلاس میں موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین تھا کسی کو جرات نہیں ہوئی آرٹیکل 370ختم کرنے جبکہ اب کردیا گیا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، سرکاری ملازمین کو توسیع ملتی رہتی ہے، ماضی میں توسیع ملتی رہی،آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔