اسلام آباد: پاکستان کے معروف مذہبی رہنما مولانا طارق جمیل اپنے انداز بیان کے باعث عوام میں بہت مقبولیت رکھتے ہیں اور پاکستان کی عوام ان سے بہت محبت بھی کرتے ہیں تاہم اب انہوں نے پہلی مرتبہ اپنی شادی کے حوالے سے نہایت دلچسپ تفصیلات کھول کر سامنے رکھ دیں ہیں۔
مولانا طارق جمیل نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب نے 1971 میں میڈیکل کی لائن چھوڑی تو اس وقت ڈاکٹر ایک بہت بڑا نام ہوتا تھا جبکہ مولویوں کو بہت چھوٹا سمجھا جاتا تھا، میں جس فیملی سے تعلق رکھتا ہوں، وہ پنجاب کے ایک زمیندار ہیں جو کہ تکبر سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں، میں نے جب وہ راستہ چھوڑ کر علم حاصل کرنے کا ارادہ کیا تو میرے والد نے مجھے 23 نومبر 1972 کو گھر سے نکال دیا اور وہ ہفتے کا دن تھا۔انہوں نے کہا کہ میں صبح ناشتا کررہا تھا کہ تو میرے والد صاحب باہر سے تشریف لائے، دھوتی باندھی ہوئی تھی اور کھلا سا کڑتا پہنا تھا، مجھے دیکھ کر ان کا پارہ چڑھ گیا، کہنے لگے کہ اگر مولوی بننا ہے تو میرے گھر سے نکل جاﺅ، انہوں نے اتنی زور سے کہا کہ میرا لقمہ ہی ہاتھ سے گر گیا، میں نے بستر باندھا اور گھر سے نکل گیا۔ اللہ کا کرم ہوا مجھے رائے ونڈ میں داخلہ مل گیا۔ج ب میں فارغ ہوا تو مجھے کوئی رشتہ دینے کیلئے تیار نہیں تھا۔ لوگ کہتے تھے کہ مولوی کو رشتہ دیدیں۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میری پسندی کی شادی نہیں تھی تاہم میں ایک جگہ بیان کر رہا تھا تو وہاں مستورات میں خواتین بیٹے ہوئے آپس میں باتیں کرنے لگیں کہ مولانا صاحب کی شادی ہوئی ہے یا نہیں؟ تو وہاں میری بہن بیٹھی تھی جو کہنے لگی کہ اس کو اپنی بیٹی کون دیتا ہے تو وہاں میری ساس بھی بیٹھیں تھیں جو کہنے لگیں کہ کیوں نہیں انشااللہ ہم دیں گے، اس طرح بات چلی اور میرا رشتہ ہوگیا۔