اسلام آباد (ویب ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان کے قائد علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے وزرا کو لگام دے جو مداخلت فی الدین کر کے ملک میں فساد فی الارض پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور قومی میڈیا کا ایک مخصوص طبقہ بھی چنگاری کو بھڑکتے شعلے بنانے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے پُر خلوص معاہدے کیے جن پر ہم خلوص سے عمل کررہے ہیں لیکن بعض وزرا اور نوکر شاہی میں موجود کالی بھیڑیں حکومت اور تحریک لبیک کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔وزیراعظم معاہدے کی رُوح کے مطابق حکومتی وعدوں کو جلد از جلد پورا کروا کر ملک میں پھیلی بے چینی اور غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کریں ۔ انہوں نے یہ تمام باتیں رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین مفتی اعظم منیب الرحمان سے ملاقات کے بعد بلال مسجد نیو کراچی میں عوام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔علامہ خادم حسین رضوی نے شہدا اور زخمیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ 9 نومبر کو پورے ملک میں یوم اقبال منا کر قوم کے محسنوں کو خراج عقیدت پیش کریں وہ قومیں کبھی تاریخ میں زندہ نہیں رہتیں جو اپنے محسنوں اور اکابرین کو فراموش کر دیتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری منزل اسلام آباد نہیں مدینہ طیبہ ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو 25 جولائی کو عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف ہم خاموشی اختیار نہ کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو نظام مصطفیٰ ﷺ کو گہوارہ بنانے کے لیے پُر امن جمہوری حق کو استعمال کر کے اپنے ہدف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
ہم ملک کی سالمیت اور قوم کی آزادی سے کسی کو بھی کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی، عوام چاہتی ہے کہ آسیہ کیس کی نظرثانی میں بیرونی مداخلت اسلامیان کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے۔ جبکہ وسری جانب دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی سے متعلق خبر میں کوئی صداقت نہیں، وہ پاکستان میں ہی موجود ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں گزشتہ روز آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا تھا جس کے بعد خبریں سامنے آئی تھیں کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ بیرون ملک روانہ ہوچکی ہیں۔تاہم ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی پاکستان میں موجود ہیں اور ان کی بیرون ملک روانگی سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کے وطن چھوڑنے کی خبر بغیر تصدیق شائع کرنا غیرذمہ دارانہ رویہ ہے، ہیڈ لائن بنانے کے لیے جعلی خبریں بنانے کا رواج چل پڑا ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا کیس انتہائی حساس ہے اور میڈیا کے بعض حلقوں پر زور دوں گا کہ وہ اس معاملے پر ذمہ داری کا احساس کریں۔صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں یہ واقعہ جون 2009 میں پیش آیا، جب فالسے کے کھیتوں میں کام کے دوران دو مسلمان خواتین کا مسیحی خاتون آسیہ بی بی سے جھگڑا ہوا، جس کے بعد آسیہ بی بی پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے۔عدازاں آسیہ بی بی کے خلاف ان کے گاؤں کے امام مسجد قاری سلام نے پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ 5 روز بعد درج کی گئی واقعے کہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ بی بی نے توہین رسالت کا اقرار بھی کیا۔