سانحہ 12 مئی کی دوبارہ تحقیقات اور کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کے مبینہ اعترافی بیان نے ہلچل مچا دی ہے، وسیم اختر کے خلاف قائم مقدمات کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔
کراچی: (یس اُردو) ایم کیو ایم کے رہنماء وسیم اختر کی گرفتاری کے بعد پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھا دیا ہے اور 12 مئی کے سانحے کے 7 مقدمات کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ مقدمات ضلع ایسٹ میں 12 مئی 2007ء کے بعد درج کئے گئے تھے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وسیم اختر نے اعتراف کیا ہے کہ 12 مئی 2007ء کو انہوں نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ریلیاں روکنے اور ان پر فائرنگ کرنے کی ہدایت کی تھی۔پولیس کے مطابق، وسیم اختر نے سانحے میں ملوث دیگر ملزموں کو گرفتار کرانے کی پیشکش بھی کر دی ہے۔ وسیم اختر کے وکیل خواجہ نوید نے اس مبینہ اعترافی بیان پر ایک طنزیہ شعر کہہ کر تبصرہ کیا۔ کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر کے خلاف بغاوت اور دہشت گردوں کا علاج کرانے سمیت 36 مقدمات قائم ہیں۔ وسیم اختر کی 27 مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے جبکہ ایک مقدمے میں عبوری ضمانت کی منسوخی کے بعد ان کو 21 جولائی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔دوسری جانب، ایم کیو ایم اعلامیے کے مطابق ایم کیو ایم کے نامزد میئر کراچی وسیم اختر کی اپنے وکلاء کے پینل سے سینٹرل جیل میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وسیم اختر نے وکلاء کے پینل کو خط دیا۔ وسیم اختر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انکے خلاف جھوٹی خبریں چلائی جا رہی ہیں، وہ ان خبروں کی مذمت کرتے ہیں۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ انکی ساکھ مسلسل خراب کی جا رہی ہے، 12 مئی سے متعلق اعلیٰ عدلیہ سے اوپن انکوائری کرائی جائے۔خط میں انہوں نے کہا ہے کہ 12 مئی سے متعلق چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں اور انکا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، انہوں نے سانحہ 12 مئی سے متعلق کوئی نئے انکشافات نہیں کئے نہ ہی 12 مئی سے متعلق کوئی اعترافی بیان دیا ہے۔دوسری جانب، خورشید بیگم سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینئر کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ نامزد میئر کراچی وسیم اختر پر مختلف الزامات ایم کیو ایم کو بدنام کرنے اور دیوار سے لگانے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔