اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) تجزیہ کار مظہر عباس نے کہاہے کہ موجودہ صورتحال میں صرف مولانا فضل الرحمان ہی اپوزیشن نظر آرہے ہیں ، جس طرح کی جے یو آئی نے موبلائزیشن کی ہے اس سے نظر آتاہے کہ ان کے کارکن طاہر القادری سے زیادہ متحرک ہیں اور ان کے کہنے پر عوامی تحریک کے کارکنوں سے زیادہ پرتشدد ہوسکتے ہیں۔ جیونیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں گفتگوکرتے ہوئے مظہرعباس نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں صرف مولانا فضل الرحمان ہی اپوزیشن نظر آرہے ہیں ، ان کی جانب سے اتنے بڑے بڑے جلسے کئے گئے ہیں، جس طرح کی جے یو آئی نے موبلائزیشن کی ہے اس سے نظر آتاہے کہ ان کے ورکر طاہر القادری سے زیادہ متحرک ہیں اور ان کے کہنے پر عوامی تحریک کے کارکنوں سے زیادہ پرتشدد ہوسکتے ہیں۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد کی طرف رخ کرلیا تو یہ صورتحال کسی بھی طرح حکومت کیلئے بہتر نہیں ہوگی ۔ مولانا فضل الرحمان نے جو تاریخیں دی ہیں ، وہ بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشادبھٹی نے کہاہے کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کو سیریس لینا چاہئے ، وہ فرما رہے ہیں کہ حکومت کو ہاتھ باندھ کر استعفیٰ دے دینا چاہئے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کو سیریس لینا چاہئے ، وہ فرما رہے ہیں کہ حکومت کو ہاتھ باندھ کر استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ حقائق ہیں کہ قیام پاکستان کا کون مخالف تھا اورقائد اعظم کو کافر اعظم کس نے کہا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ سے اقتدار بھی نکل گیا ہے اور وہ پارلیمنٹ سے بھی باہر ہیں۔ارشادبھٹی کا کہنا تھا کہ تحریک نظام مصطفی کے بعد کو نسی تحریک ہے جس سے کوئی حکومت چلی گئی ہے ، اس بات کو رہنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کواس بات کو سنجیدگی سے لینا چاہئے کہ مولانا فضل الرحمان مذہبی کارڈ کھیل رہے ہیں ۔