تحریر۔۔۔شاہد شکیل
دنیا بھر میں تقریباً ہر انسان کسی نہ کسی عام بیماری کے علاوہ مہلک اور جان لیوا بیماری میں مبتلا ہے دورِ جدید میں بھلے سائنس نے ان گنت تخلیقی کارناموں کو دنیا بھر میں روشناس کرایا ہے،ماہرین نے بذریعہ سائنس، تحقیق و تخلیق کئی بیماریوں کے علاج اوران کے خاتمے کیلئے کئی کامیاب تجربات بھی کئے لیکن کئی بیماریوں کا علاج ناممکن ہے یا تحقیق کے بعد بھی دریافت نہ ہو سکا، ممکن ہے آنے والے پچاس یا سو سالوں میں پرانی بیماریوں کا علاج اور خاتمہ دریافت ہو جائے
لیکن وقت کے ساتھ ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں کے علاوہ حالات اور انسان میں بھی تبدیلیاں رونما ہونگی نئی بیماریاں دنیا میں پھیل جائیں گی اور ماہرین ان کے علاج و خاتمے کی تحقیق میں مصروف ہو جائیں گے آج سے پچاس سال قبل کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایڈز کیا بلا ہے یا ایبولا کہاں سے اور کیوں پھوٹا؟ایسے ہی آنے والے وقت میں نئی بیماریوں کا آغا ز ہو گا جنہیں ہم آج نہیں جانتے۔کئی بیماریوں کے علاج ،روک تھام اور بچاؤ کے طریقے معالج تفصیلاً مریضوں کو بتا دیتے ہیں لیکن کئی افراد لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کے سبب نہ کہ خود بلکہ اپنے اطراف کے دیگر افراد کیلئے بھی وبالِ جان بن جاتے ہیں کیونکہ ایسے افراد معالجین کی نصیحتوںاور علاج پر عمل نہیں کرتے ،خَسرہ بھی انہیں بیماریوں میں سے ایک ہے
یہ بیماری ایک انتہائی متعدی وائرل انفیکشن ہے اور دنیا بھر میں تیزی سے پھیل چکا ہے ،پیرا مائیکسو وائرس کے نام سے اس بیماری کا آغاز ہوتا اور عام طور پر بچوں کو متاثر کرتا ہے لیکن اگر کوئی انسان بچپن میں اس کا شکار نہ ہوا ہو تو بلوغت میں اسکا اٹیک ہوتا ہے اس بیماری کو پہچاننے میں اکثر دشواری پیش آتی ہے کیونکہ اس کی علامات فلو انفیکش سے مشابہت رکھتی ہیں اور شروع میں انسان یہ سمجھتا ہے کہ عام سا بخار ہے اور توجہ نہیں دیتالیکن خسرہ میں مبتلا افراد کے جسم پر نمودار ہونے والے سرخ دھبوں ،دانوں کے نشانات اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ انسان خسرے میں مبتلا ہو چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق خسرہ بہت جلد پھیلنے اور فوری دوسرے افراد میں منتقل ہونے والا وائرس ہے عام طور پر بچوں میں تیزی سے اس بیماری کے پھیلنے کا آغاز کنڈر گارڈن یا سکولز سے ہوتا ہے ،چھینکنے یا منہ سے خارج ہونے والی ہوا سے یہ وائرس دوسرے بچوں میں منتقل ہوتا ہے خصوصاً دورانِ گفتگو منہ سے خارج ہونے والی بوندوں اور قطروں سے یہ دوسرے افراد میں منتقل ہو جاتا ہے خسرہ پھیلنے کے ان اسباب کے علاوہ اس کے آغاز اور مکمل طور پر پھیل جانے کی انکیو بیشن مدت تقریباً نو سے بارہ دن ہوتی ہے لیکن متاثرہ وقت ، مدت چار سے پانچ دن تک بدستور قائم رہتی ہے۔خسرہ کی عِلامات۔مندرجہ ذیل علامات خسرہ کی خصوصی علامات ہیں۔شدید کھانسی اور سردی لگ جانے کے اثرات۔تیز بخار۔جو مختصر مدت میں کم اور بڑھے۔ آنکھوں سے ہلکے سرخ رنگ میں آنسوؤں ،پانی کا اخراج۔تیز روشنی کے اثرات ۔ خسرے میں تیز روشنی آنکھوں کو چندھیا دیتی ہیں۔چھوٹے بڑے داغوں اور دھبوں کا منہ کے اندر اور جسم پر نمودار ہونا۔
خسرے کا علاج۔ خسرے کی بیماری کے خلاف کوئی دوا نہیں لیکن معالج ان علامات کے خاتمے میں مفید مشورے دے سکتے ہیں اور ان پر عمل کرنا لازمی ہے مثلاً تیز بخار میں کمی کیلئے دوا یا آنکھوں میں ڈالنے کیلئے آئی ڈراپس اور ممکنہ طور پر اینٹی بوائٹک بھی استعمال کی جاسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے خسرے کی علامت ظاہر ہوتے ہی فوری معالج سے رجوع کریں یا کلینک سے رابطہ از حد ضروری ہے اور متاثرہ افراد کے جسم پر نمودار ہونے والی علامات سے آگاہ کیا جائے۔ بچوں کو خسرے میں مبتلا ہونے کے بعد انہیں مکمل آرام کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے لہذٰا انہیں مکمل آرام اور سکون سے بستر پر رہنے دیا جائے ان کی نیند میں خلل نہ پیدا کیا جائے نیند بچوں کے ہارمون اور اورگان کو تندرست رکھنے میں فروغ دیتی ہے
اگر بچہ سونا نہیں چاہتا تو کم سے کم کوشش کی جائے کہ اسے آرام اور سکون میسر ہو،اس بیماری کے دوران مشروبات خصوصاًپانی کا بکثرت استعمال لازمی ہے کیونکہ بخار کی صورت میں پسینے کے اخراج سے مدافعتی عمل کمزور ہو جاتا ہے اور جسمانی اعضاء درست کام نہیں کرتے علاوہ ازیں چکن اور سبزیوں کا سوپ صحت کیلئے بھی مفید قرار دیا گیا ہے،کمرے میں روشنی کا استعمال کم کریں تیز روشنی خسرے میں مبتلا افراد کی آنکھوں کیلئے مضر ہے اگر سانس لینے میں دشواری پیش آئے تو انہیلر استعمال کیا جائے پرانے گھریلو نسخے پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے مثلاً کسی برتن میں ابلا پانی ڈالیں اور ایک چائے کی چمچ ویپو رب (وِکس) گرم پانی میں مکس کرنے کے بعد سر کو تولئے سے ڈھک کر گرم بھاپ لے سکتے ہیں اس عمل سے نزلہ زکام اور کھانسی میں کمی واقع ہوگی۔ عطائی معالج سے علاج کرانے میں محتاط رہیے،خسرے کے علاج کی بجائے کہیں چیچک کے خاتمے کی دوا نہ دے دے جس میں آپ مبتلا ہی نہیں ۔
تحریر۔۔۔شاہد شکیل