اسلام آباد: سپریم کورٹ میں میڈیا ریٹنگ کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس اور نجی ٹی وی کے مالک میاں عامر محمود کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا، جیف جسٹس نے کہا کہ میاں صاحب کل میرے خلاف پروگرام کر لینا، جس پر انہو ںنے جواب دیا کہ میں پروگرام نہیں کرواﺅں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ میں کھلی عدالت میں کہہ رہا ہوں کہ آپ پروگرام کر لینا۔عدالت نے ٹی وی چینلز کے پروگرامز کو ریٹنگ دینے والی کمپنی میڈیا لاجک کے مالک سلمان دانش پر توہین عدالت کیس میں فردجرم عائد کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آئندہ سماعت تک موخر کر دیا ہے سلمان دانش نے عدالت میں پیش ہو رکر غیر مشروط معافی بھی مانگ لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت میں بیان دیتے ہوئے سلمان دانش نے کہا کہ ہم ایمانداری کیساتھ اپنا کام کررہے ہیں،جس پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایمانداری عمل سے ظاہر ہوتی ہے، پیسے لے کر ریٹنگ دی جاتی ہے، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔میڈیا لاجک کے مالک نے کہا کہ ہم بول کو ریٹنگ دے رہے ہیں، میں نے غیر مشروط معافی مانگی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم معافی نامہ مسترد کرتے ہیں، نہال ہاشمی کیس میں کہہ چکے غلطی تسلیم کرنے پر سزا ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو تین ماہ کیلئے جیل بھیج دیتے ہیں، غیر مشروط معافی غلطی تسلیم کرنے کے مترادف ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کوکھلی چھٹی نہیں دے سکتے، اجارہ داری قائم کررکھی ہے، ریٹنگ جاری کرنے کیلئے کتنے پیسے لیتے ہیں، میڈیا لاجک کو بند کردیں اور سی ای او میڈیا لاجک کو نیب کے حوالے کریں۔
جس پر میڈیا لاجک کے وکیل کا کہناتھا کہ ہم خود کو عدالتی رحم وکرم پر چھوڑتے ہیں،ہم نے 9 اگست سے ریٹنگ جاری نہیں کی ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ عید کے بعد فرد جرم عائد کریں گے،پیمرا ریٹنگ کیلئے سسٹم قائم کرے،پرائیویٹ کمپنیوں کو اتنے پیسے نہ کمانے دیں،پی بی اے کو سمجھائیں۔ اس پر پی بی اے کے وکیل کاکہناتھا کہ پی بی اے کل کے عدالتی آرڈر سے سمجھ چکا ہے۔
چیف جسٹس نے نجی ٹی و ی دنیا نیوز کے مالک میاں عامر محمود سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ” میاں صاحب کل میرے خلاف پروگرام کر لینا، جس پر انہو ںنے جواب دیا کہ میں پروگرام نہیں کرواﺅں گا ، چیف جسٹس نے کہا کہ میں کھلی عدالت میں کہہ رہاہوں کہ آپ پروگرام کر لینا۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ جتنی گالیاں دیتے ہیں اتنی ریٹنگ زیادہ ہوتی ہے، ہم اجارہ داری ختم کریں گے، تمام براڈ کاسٹرز ملے ہوئے ہیں۔اس موقع پر جسٹس عمر عطا کا کہناتھا کہ پی بی اور میڈیا لاجک کے درمیان معاہدہ پیش کریں۔ وکیل 24 نیوزنے کہا کہ 16 بگ بوائیز نے سسٹم کنٹرول کررکھا ہے، اس پر جواب دیتے ہوئے جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ اس کے علاوہ دو اور بگ بوائز ہیں جو پورے سسٹم کو کنٹرول کرتے ہیں ۔
وکیل پی بی اے کا کہناتھا کہ تمام فریقین کو مل کر ایک مرتبہ میٹنگ کرنے کی اجازت دی جائے اور فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے موخر کیا جائے ۔ چیف جسٹس نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ فریقین مل کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو ہم توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیں گے ۔تمام فریقین مل کر ملاقات کریں اور تجاویز مرتب کریں ، پیمرا بھی اپنی تجاویز پیش کرے۔