counter easy hit

اہل کشمیر سے ایک دن کی اظہا ریکجہتی کافی نہیں

India

India

تحریر:ممتاز اعوان
بھارت نصف صدی سے زائد عرصہ سے کشمیر کے مظلوم عوام کو بندوق کی نوک پر غلام بنائے ہوئے ہے ،بھارت کی ساڑھے سات لاکھ فوج تمام تر ظلم وبربریت اور انسانیت سوز ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کشمیری عوام بھارت کے پنجہ ء استبداد سے آزاد ہونے کیلئے خون کاآخری قطرہ تک بہادینے کو تیار ہیں ۔ایمینسٹی انٹر نیشنل اور دیگر غیر جانبدارعالمی ادارے اور تنظیمیں کشمیر میں بھارت کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بار بار عالمی برادری کی توجہ دلاتے رہتے ہیں

مگر اقوام متحدہ کشمیری عوام کو بھارت کے چنگل سے نکالنے کیلئے اپنی ہی منظور کردہ قرار دادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہے ۔پانچ فروری کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ”یوم یکجہتی کشمیر”روائتی جوش و جذبے سے منایا جائے گا۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1990ء کو ہوا جب جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد مرحوم کی اپیل پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد نوازشریف نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اپیل کی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی جائے۔

ان کی کال پر پورے پاکستان میں 5 فروری 1990ء کو کشمیریوں کے ساتھ زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔ملک گیر ہڑتال ہوئی اور ہندوستان سے کشمیریوں کو آزادی دینے کا مطالبہ کیاگیا۔ اس دن جگہ جگہ جہاد کشمیر کی کامیابی کے لئے دعائیں مانگیں گئیں۔ بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی نے 5 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کر کے کشمیریوں کے ساتھ نہ صرف یکجہتی کا مظاہرہ کیا بلکہ وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد تشریف لے گئیں جہاں انہوں نے قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ جلسہ عام سے خطاب کیا،کشمیریوں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا۔ تب سے اس دن کو ہر برس سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔پورے ملک میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے۔

جبکہ آزادکشمیر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ سیشن سے صدر یا وزیراعظم پاکستان خصوصی خطاب فرما کر جدوجہد آزادی کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ صرف 5 فروری 2004ء کو سابق صدر پرویز مشرف کی بھارتی حکمرانوں کے ساتھ تازہ دوستی میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار نہ کیا گیا اور اس روایت کو نظر انداز کر دیا گیا جو کشمیر کی تحریک آزادی کے نئے مرحلے پر ڈالی گئی تھی۔پانچ فروی کا دن ہر سال آتا ہے اور گزر جاتا ہے،ملک بھر میں جلسے، سیمینارز منعقد کئے جاتے ہیں، حکومت سرکاری سطح پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے اعلان کرتی ہے۔

سیاسی ومذہبی جماعتیں بھی5فروری کویوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مختلف پروگرامات کا انعقاد کریں گی۔یوم یکجہتی کے دن پاکستان بھر کی مذہبی ، سیاسی و کشمیری جماعتیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اس بات کا یقین دلاتی ہیں کہ اہل پاکستان ان کی تحریک آزادی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرعوام اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل ،او آئی سی اور دیگر ذمہ دار اداروں سے اس بات کامطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ ریاست کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار اداکریں اور بھارت پر دبائو بڑھائیں کہ وہ کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد کا سلسلہ بند کرے۔یہ ایک تا ریخی حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کا مقد مہ جواہر لال نہرو خود اقوام متحدہ میں لے کر گئے

یو این نے کشمیر یوں کو حق خودارادیت دینے کی قر ارداد منظو ر کی ۔ کشمیر ی 67 سا ل سے یہ حق حا صل کر نے کے لئے بے مثا ل قر با نیاںدے رہے ہیں۔ لا کھوں شہدا ء کی قبر یں اس جد و جہد کی گو اہ ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں عوام پر بھارتی درندہ صفت فوجی کئی دہائیوں سے مسلمانوںپر ظلم و ستم کے نت نئے طریقے آزمائے جارہے ہیں۔ بھارتی فوجیوں اور سکیورٹی فورسز نے لاکھوں مرد، خواتین اور بچے بوڑھے شہید، معذور اور غائب کردئیے ہیں۔ لاکھوں خواتین کی عصمت دری کی گئی، ہزاروں افراد پابند سلاسل ہیں۔ نہ تو ہندوستانیوں کے مظالم میں کمی آئی اور نہ ہی بہادر کشمیری مسلمانوں کے حوصلے پست ہوئے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا ”جیسے جیسے بھارتی ریاستی مظالم میں اضافہ ہورہا ہے اسی طرح کشمیری مسلمانوں کا حصول جذبہ آزادی زیادہ پختہ اور شدید ہورہا ہے۔

کشمیری مسلمان اپنے بچوں، جوانوں، بزرگوں کے قتل اور خواتین کی عصمت دری جیسے درد انگیز واقعات کے باوجود ٹوٹ کر بکھرے نہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ”بھارت والو! جان لو ہمیں مار تو سکتے ہو لیکن ہمیں توڑنا تمہارے بس کی بات نہیں”۔کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پوری دنیا میں مذمت کی جاتی ہے لیکن صرف مذمت کافی نہیں ہے بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر کے حالات کو سنجیدگی سے لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے۔ مسئلہ کشمیر دو ممالک کے درمیان تنازعے کے طورپر ہی نہ دیکھا جائے یہ انسانی حقوق اور خطے کی ترقی و امن امان کا مسئلہ ہے جو دو ایٹمی ممالک کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے مقبوضہ کشمیر میں منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے سوالیہ نشان ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا۔ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالے۔ کشمیر کی تحریک آزادی علیحدگی کی تحریک نہیں کشمیریوں نے کبھی بھی بھارت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کیا بلکہ بھارت نے طاقت کے زور پر کشمیر پر قبضہ کیا ہے کشمیری حق خود ارادیت چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان اسلحے کی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو پورا خطہ کشیدگی کا شکار رہے گا۔

مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ سے بھارتی ہٹ دھرمی ہے۔ بھارت نے ریفرنڈم کا فارمولہ خود تسلیم کیا اور بعد میں حملوں و کشمیر کو اپنا اٹو انگ قرار دے دیا۔ بھارت نے اپنا موقف کیوں تبدیل کیا ؟۔ اقوام متحدہ بھی مسئلہ کشمیر کی ذمہ دارہے جو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہے عالمی برادری اور یورپی طاقتوں نے بھی اس حوالے سے کردار ادا نہیں کیا ۔پانچ فروری کو تو یکجہتی کشمیر والے دن صدر، وزیر اعظم سمیت سبھی حکومتی ذمہ داران کی جانب سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور ان کی اخلاقی مدد جاری رکھنے کے بیانات داغے جاتے ہیں اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے

آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہو چھوڑ دیں ۔ موجودہ حکمرانوں کو جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میںبھارت کے ظلم و ستم اور اس کے اصل چہرے کو پوری دنیا پر بے نقاب کرنا چاہئے،عالمی اداروں سے مسئلہ حل کروانے کی توقع رکھنافضول ہے لاتوں کے بھوت کبھی باتوں سے نہیں مانا کرتے ہندو بنیا طاقت کی زبان سمجھتا ہے اس کو اسی زبان میں جواب دینے کی ضرورت ہے۔پا رلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کو چاہئے کہ وہ اپنا رو ل ادا کر ے”کشمیر بنے گا پا کستان” کے نعر ے کو بلند کر ے اسی طر ح میڈ یا 5 فرور ی کو کشمیرڈے کے حوا لے سے اس مسئلہ کو تا ریخی، جغرا فیا ئی اور اہل کشمیر کی قر با نیوں کو قوم کے سا منے پیش کر ے ۔ اس حوالہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں والا دوٹوک اصولی موقف اختیار کیاجائے اور پوری دنیا میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کیا جائے کہ وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر:ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472