counter easy hit

’’ملاقاتوں کا کوٹہ! ‘‘

میرے والدین کی قبریں لاہور میں ہیں اور بڑی بیگم اختر بانو کی بھی ۔ چھوٹی بیگم نجمہ اثر چوہان کی قبر اسلام آباد میں ہے۔ مَیں کئی سال سے بیک وقت لاہور اور اسلام آباد کا باسی ہُوں۔ بقول شاعر …
’’مجھ کو نہیں خبر ، میری مِٹّی کہاں کی ہے‘‘
مَیں نے 20 جنوری سے 22 جنوری تک اسلام آباد میں اپنی بہو عنبرین شہباز چوہان ، بیٹی عاصمہ ، اُس کے شوہر معظم ریاض چودھری اور اپنے نواسے علی امام کو ساتھ لے جا کر حضرت امام بری کے مزار پر حاضری دی اور اپنی بیگم نجمہ اثر چوہان کی قبر پر فاتحہ خوانی کی ۔ ’’ باب اُلعلم حضرت علی مرتضیٰؓ نے فرمایا کہ ’’ جِس شخص کے دوست ہُوں وہ غریب نہیں مالدار ہوتا ہے ‘‘۔ اِس لحاظ سے مَیں بہت ہی مالدار ہُوں ۔ اسلام آباد ، لاہور، پاکستان کے ہر شہر میں اور بیرونِ پاکستان بھی، میرے بہت سے دوست ہیں ‘‘۔
مارچ 1980ء میں مجھے خواب میں ایک غیبی آواز نے بتایا تھا کہ ’’ تُم پر مولا علی مرتضیٰؓ کا سایۂ شفقت ہے‘‘۔ انہی دِنوں میرے جدی و پُشتی پِیر و مُرشد ، سُلطان اُلہند ، حضرت مُعین اُلدّین چشتی میرے خواب میں تشریف لائے اور مجھے اپنی دلکش مسکراہٹ سے مالا مال کر گئے ۔ پھر مَیں نے کئی صدُور اور وزرائے اعظم کی میڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے آدھی دُنیا کی سیر کی ۔ حاصل ِ زندگی یہ کہ ۔ ’’ ستمبر 1991ء میں مَیں نے مرحوم صدر غلام اسحاق خان کی مِیڈیا ٹیم کے رُکن کی حیثیت سے اُن کے ساتھ خانۂ کعبہ میں داخل ہونے کی سعادت حاصل کی اور پھر 2005ء میں اجمیر شریف میں خواجہ غریب نواز کی بارگاہ میں حاضری دی اور اُن کی برکت سے ہی دہلی میں 22 خواجگان کے آستانوں کے دیدار کا شرف حاصل کِیا۔
یہ مولا علی مرتضیٰؓ کا سایۂ شفقت ہی ہے کہ ’’18 دسمبر 2013ء کو ’’ مُفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کی توجہ سے میرے والدِ مرحوم رانا فضل محمد چوہان کو تحریکِ پاکستان کے کارکُن کی حیثیت سے گولڈ میڈل دِیا گیا اور تین دِن بعد مَیں نے وہ گولڈ میڈل اپنے امریکی نیشنل اپنے بڑے پوتے شاف علی چوہان کے گلے میں ڈال دِیا ‘‘۔ جنابِ مجید نظامی کا انتقال 26 جولائی 2014ء کو ہُوا۔ اُس سے پہلے 21 جولائی کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ’’دعوتِ افطار و گفتار‘‘ ۔ یکم رمضان اُلمبارک کو اِس دعوت کے میزبان مولا علی مرتضیٰؓ کے ایک فرزند ( سابق وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات) سیّد انور محمود تھے اور مہمان خواتین و حضرات اسلام آباد کی اہم شخصیات ، بیورو کریٹس ، وفاقی وزیر ، سیکرٹری اطلاعات و نشریات ، انفارمیشن گروپ ،حاضر سروس اور ریٹائر فوجی افسران سمیت اڑھائی تین سو معتبر خواتین و حضرات شامل تھے ۔
اِس تقریب میں بھی حسب سابق سیّد انور محمود نے کہا تھا کہ ’’ مجاہدِ تحریکِ پاکستان جناب مجید نظامی ایک “زندہ لیجنڈ” ‘‘۔ سیّد صاحب کہتے ہیں کہ ’’ مَیں نے پاکستان کے لئے دو بار ہجرت کی ہے۔ پہلی بار جب مَیں 6 ماہ کا تھا ۔ اپنے والدین کے ساتھ بھارت کے صوبہ بہار سے ڈھاکہ تک اور دوسری بار دسمبر 1971ء میں پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد ڈھاکہ سے کراچی تک‘‘ ریٹائرمنٹ کے بعد 8 سال سے ہر سال یکم رمضان اُلمبارک کو سیّد انور محمود کے اِس شاہانہ اخراجات ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مسائل حل کرنے میں مصروف اُن کا ادارہ برداشت کرتا ہے ۔ جِس میں کئی ریٹائرڈ سِول اینڈ ملٹری بیورو کریٹس خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
یکم رمضان 2015ء اور 2016ء کی ’’ دعوتِ افطار و گفتار‘‘ میں مَیں علاج کے لئے لندن میں تھا۔ دونوں بار سیّد انور محمود میرا روزہ افطار کرانے کا ثواب حاصل نہیں کرسکے۔ 20 جنوری کو مجھے میرے سمبندھی چودھری محمد ریاض اخترؔ اپنی گاڑی ڈرائیو کر کے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے سیّد انور محمود کے دفتر میں اُن کے سامنے بٹھا آئے ۔ ڈیڑھ گھنٹے بعد سیّد صاحب بھی مجھے اُسی انداز میں چودھری صاحب کے گھر پہنچا گئے ۔ ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات میں سیّد صاحب اور مَیں اپنی اپنی صحت سے زیادہ اپنے پیارے پاکستان کی فکر کرتے رہے ۔ ڈاکٹر مجید نظامی صاحب کا تذکرہ بھی ضروری تھا ۔
انفارمیشن گروپ کے ہی ایک سینئر آفیسر پروفیسر محمد سلیم بیگ ، اُن کی بیگم طاہرہ ، اُن کے تین بیٹوں اور ایک بیٹی سے بھی ملاقات ہُوئی۔ میرے اہل و عیال بھی میرے ساتھ تھے ۔ پروفیسر محمد سلیم بیگ کے والد تحریکِ پاکستان کے کارکُن مرزا شجاع اُلدّین بیگ امرتسری میرے دوست تھے ۔ 1947ء میں اُن کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہُوا شہید ہُوا تھا ۔ مرزا شجاع اُلدّین بیگ سے میری پہلی ملاقات دسمبر 1964ء میں لاہور میں میاں منظر بشیر کے گھر ’’المنظر‘‘ میں ہُوئی تھی۔ جہاں مادرِ مِلّت محترمہ فاطمہ جناح ۔ صدر ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب میں اپنی انتخابی مہم کے سِلسلے میں قیام پذیر تھیں۔
اُسی وقت پاک پتن شریف میں تحریکِ پاکستان کے رُکن میاں محمد اکرم سے بھی میری پہلی ملاقات ہُوئی تھی اور ہم تینوں نے اِکٹھے مادرِ مِلّت سے بھی ملاقات کی تھی۔ تحریکِ پاکستان کے کارکُن کی حیثیت سے میاں محمد اکرم (مرحوم) کا گولڈ میڈل 23 مارچ 2016ء کو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور میں منعقدہ تقریب میں اُن کے بیٹے اردو اور پنجابی کے شاعر اور ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے ساتھی برادرم سعید آسیؔ کے گلے میں ڈالا ۔ 1947 ء میں میاں محمد اکرم نے مہاجرین کی آباد کاری میں فعال کردار ادا کِیا ۔ کہا جاتاہے کہ ۔ ’’ سفر اور جیل کی دوستی بہت پکّی ہوتی ہے ‘‘۔ ’’نوائے وقت ‘‘اسلام آباد کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر برادرم جاوید صدیق اور مَیں نے ماضی بعید میں کئی سرکاری دورے کئے تو ہم کسی جیل میں کیوں اکٹھے رہتے ؟۔
میری ملاقات میں جاوید صدیق عباسی اور آل پاکستان اخبار فروش فیڈریشن کے 25 سال سے بلا مقابلہ منتخب ہونے والے سیکرٹری برادرم ٹکا خان عباسی نے ایک دوسرے کی بہت تعریف کی ۔ مَیں خُوش ہوگیا ۔ ٹکا خان 1973ء سے میرے دوست ہیں ۔ 2001ء میں اُنہوں نے بائی پاس کرایا ۔ مَیں نے ’’ٹکا خان کا دردِ دِل ‘‘ کے عنوان سے کالم لِکھا۔ اب ٹِکا خان عباسی نئی نسل کے اخبار فروشوں کو بھی میرا وہ کالم سُنا کر میری شہرت یا رُسوائی میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ 61 سالہ ٹکا خان اب بھی جناب حفیظ جالندھری کے اِس مِصرعے کا چلتا پھرتا اشتہار ہیں کہ …
’’ ابھی تو مَیں جوان ہُوں‘‘
ایوانِ صدر میں اہلِ سرگودھا کے نمائندے عزیزم فاروق عادل صدر ممنون حسین کے میڈیا ایڈوائزر ہیں ۔ 11 جنوری کو لاہور میں ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے زیراہتمام منعقدہ سرسیّد احمد خان کے دو سو سالہ جشن ولادت میں منعقدہ تقریب میں فاروق عادل صاحب مجھے تلاش کر کے مِلے تھے ۔ تقریب میں صدرِ پاکستان جناب ممنون حسین مہمانِ خصوصی تھے۔ 20 جنوری کو میری اُن سے بھی خوب گپ شپ ہُوئی۔ سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات برادرم اشفاق احمد گوندل دور دراز بھلوال (ضلع سرگودھا ) میں اپنے رشتہ داروں کی شادی میں تھے ۔ اُن سے ٹیلی فون پر کئی بار بات ہُوئی۔ مَیں نے کہا ’’ گوندل صاحب ! اللہ تعالیٰ نے اِنسانوں کی ملاقاتوں کا کوٹہ مقرر کر رکھا ہے !۔ ‘‘
’’جِیوندے رہے تے ، مِلاں گے لَکّھ واری!‘‘

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website