counter easy hit

محفل میں سرگوشیاں

Mehfil

Mehfil

تحریر : شاہ بانو میر
114 النساء “”ان لوگوں کی اکثر سرگوشیاں اچھی نہیںہاں (اُس شخص کی سرگوشی اچھی ہو سکتی ہے) جو خیرات یا نیک بات یا صلح کا لوگوں کو کہے اور جو ایسے کام اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے کرے گا تو ہم اسکو بہت بڑا ثواب دیں گے “”” محفل میں بیٹھنے کے آداب میں سے ایک ادب بہت اہم ہے کانوں میں باتیں کرنا یا اشارے کنایوں میں تمسخر اڑانا ہم اسے اخلاقی لحاظ سے برا سمجھتے ہیں کہ جہاں تین یا اس سسے زیادہ افراد موجود ہوں دو لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کانوں میں باتیں یا سرگوشیاں شروع کر دیں – بالعموم یہی دیکھا گیا ہے کہ یہ انداز دراصل ان لوگوں کا ہوتا ہے جو لوگ منافقانہ انداز رکھتے ہیں حق بات کو کہنے کی جرآت نہیں رکھتے اور منفی انداز اپنا کر پشت پر بات کرتے ہیں

یہ کھوکھلے انداز رکھنے والے لوگ ہیں – جن کے قول میں فعل میں تضاد واضح دکھائی دے گا ( مشکل وقت کے قابل اعتماد ساتھی نہیں کہلائے جا سکتے محفل میں سرگوشیاں کرنے والے لوگ آپﷺ کے زمانے میں بھی تھے اور اکثر ان میں سے وہ تھے جو آپ کی باتوں سے اختلاف رکھتے اور آپس میں سرگوشیاں کرتے ادب کے منافی یہ انداز یہ رویہ منافقین کا تھا مومن تو اس قدر احترام کرتے تھے کہ جہاں آپﷺ نے درس مبارک شروع کیا صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم لوگ یوں ساکن احترام سے حرف حرف جذب کرتے تھے

گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے ہیں مبادا ذرا سی حرکت انہیں اڑانے کا موجب بنے گی استاد کا یہی احترام قیامت تک محفوظ کر کے باادب با نصیب بے ادب بے نصیب کی مہر لگا دی گئی ہے آپﷺ کی محفل میں بیٹھ کر بظاہر آپﷺ کو باور کروایاجاتا تھا کہ ہم آپکے ساتھ مل کر اللہ پاک کا کلام غور سے سن رہے ہیں در حقیقت ان باتوں کے خلاف سرگوشیوں میں باتیں کرتے جو آپﷺ بیان کر رہے ہوتے

آیئے قرآن پاک کی اس خوبصورت آیت کا مفہوم آپ سب قرآن پاک کو کھول کر مزید گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کریں مجھے تو آیت اس لحاظ سے بہت پیاری بہت الگ محسوس ہوئی کہ اللہ پاک کو محفل میں اجتماعی سوچ کو قائم رکھنا پسند ہے اور جو اجتماعی سوچ سے نکل کر وہاں بیٹھے بیٹھے اپنی محفل بنا لے اس کو سخت ناپسند کیا گیا ہے البتہ محفل میں کسی ایسے شخص کو دیکھ کر جس سے کوئی اہم بات کرنا جس میں انسانیت کا مفاد وابستہ ہو اس کی اجازت قرآن پاک دیتا ہے کہ اُس سے آپ ضرور بات کر سکتے ہیں جو ذاتیات مخالفت پر نہ ہو بلکہ وسیع ترانسانی مفاد سے وابستہ ہو – کہ خیرات یا نیک بات یا صلح کا لوگوں کو کہے اور اپنے نام کی تشہیر مقصود نہ ہو

شخصیت کی نمائش مقصود نہ ہو- صرف اللہ کیلئے بندوں کی بہتری کیلئے سرگوشی میں بات کرے ( مگر ایسا خال خال ہوتا تھا ) ایسے شخص کی نیت کو اللہ جان لیتے ہیں اور اسکو پھر اس کی چھپی ہوئی نیت کا اجر بہت زیادہ ثواب کی صورت دیتے ہیں آیئے عہد کریں کہ محفل میں بیٹھ کر کسی دنیاوی باتوں کی سرگوشی نہیں کریں گے

جب کریں گے مندرجہ بالا باتوں پر کریں گے – چھوٹی چھوٹی برائیوں سے خود کو بچا کر ہم اللہ رب العزت سے بڑے بڑے ثواب حاصل کر کے اپنے نامہ اعمال کو روشن اور درخشاں بنا سکتے ہیں – اللہ پاک ہم سب کو ان باتوں کو سمجھنے اور پھر ہم سب کو سچے اخلاص والے عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین وَمَا عَلینَا اٍلا البَلاغُ المُبٍین

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر