خداکاذکر کرے اورذکر مصطفی نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے
نعت مصطفیؐ کاآغاز عہد نبویؐ میں ہی ہوگیاتھا جب آپ سرکارؐ ہجرت کے بعد مدینہ تشریف لائے تو مدینہ پاک کی معصوم بچیوں نے آپ کا ’’طلع البدر علینا‘‘ نعت شریف ترنم کے ساتھ پڑھ کر استقبال کیا۔ والی عرب و عجم سرکار دو عالم حضرت محمدمصطفیؐ کی نعت انسانوں ہی نے نہیں بلکہ درختوں اور پتھروں نے بھی پڑھی۔ آپ کی آہٹ سن کر پتھر بھی ادب کرتے تھے۔ محبوبؐ خدا کی نعت دراصل وہ کام ہے جو خود باری تعالیٰ نے کیا اور فرشتوں نے بھی کیا تو پھر کتنا بدبخت انسان ہوگا وہ جو محبت مصطفی کااظہار نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمادیا کہ بے شک ملائکہ میرے محبوب پر درود پڑھتے تو ایمان والو تم بھی میرے نبیؐ پر درود پڑھا کرو ۔ عہد نبویؐ سے لے کرآج تک نعت اور قصیدہ گوئی کاسلسلہ جاری ہے جو تاقیامت جاری رہے گا کیونکہ ’’ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا نہ کہیں ہے‘‘برصغیر پاک وہند میں بھی اعلیٰ پائے کی شعراء نے نبی رحمتؐ کی خدمت اقدس میں عقیدت کے نذرانے پیش کئے ہیں۔ حافظ شیرازی سے لے کرامام احمد رضا خان تک اور پھر حالیہ صدی میں حفیظ تائب‘ حافظ محمدحسین ‘ حافظ عبدالستار نیازی‘ محمدعلی ظہوری اور دیگر درجنوں ایسے بڑے بڑے نام ہیں جو رسول عربیؐ کی وجہ سے ہی چمک دمک رہے ہیں۔ بلکہ اب تو پاکستان میں ایسے اساتذہ اور علماء موجود ہیں جنہوںنے نعت رسول مقبولؐ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کرلی ہے۔جب تک دنیا باقی ہے ذکر مصطفی ہوتا رہے گا ۔شاعر نے کیاخوب کہاہے۔
مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیراؐ
روزنامہ نوائے وقت اور وقت ٹی وی فیصل آباد بیورو کریہ وطیرہ امتیاز رہاہے کہ کوئی بھی خصوصی تہوار یا موقع ہو تو اس پر فورم اورمذاکرہ اہتمام ضرور کیاجاتاہے۔ اسلامی سال کے آغاز پر اور پھر چونکہ اب کچھ دنوں تک ربیع الاول شریف کی بھی آمدہے۔ اس سلسلہ میں ایوان وقت فیصل آباد میں بیورو چیف احمدکمال نظامی نے خصوصی محفل نعت کااہتمام کیا۔ جس میں فیصل آباد کے کالجز اوریونیورسٹیوں کے طلبہ وطالبات نے حصہ لیا۔ جبکہ شرکاء میں ساندل کالج فیصل آباد کے اساتذہ مشتاق احمد ہاشمی‘ مس رضوانہ لیکچرار شعبہ اسلامیات‘ طلبہ حافظ محمدعبیر ‘ ننھا ثناء خواں محمداحمدخالق‘ طالبات حرا بابر اور حفصہ فاروق ‘ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ثمرین رسول اور اسدعلی‘ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی برائے خواتین مدینہ ٹائون سے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز محترمہ عائشہ ظفر‘ مسز ناہید خالق ‘ طالبات حافظ حفصہ مجید اور حرا رفیق ‘ گورنمنٹ ڈگر ی کالج برائے خواتین سرگودھا روڈ سے فرزانہ صدیق اور اسما ء اکرام’’گورنمنٹ کالج برائے خواتین سرگودھا روڈ سے فرزانہ صدیق اور اسماء اکرام‘ گورنمنٹ کالج برائے خواتین کارخانہ بازار فیصل آباد سے شعبہ اسلامیات کی لیکچرار مس سارہ شرافت اور طالبہ نعت خوان شفق زہرہ‘ یونیورسٹی آف ایجوکیشن سے شعبہ اردو کی ڈاکٹرزینت افشاں ‘ عاصمہ خالد ‘ عاصمہ ناز اورمحمداحمد اور گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فیصل آباد کے طلبہ محمدعمیر اورریحان نوازشامل تھے۔ محفل میلاد کاآغاز کرتے ہوئے ساندل کالج کے طالب علم حافظ محمدعبیر کوتلاوت کلام پاک کی دعوت دی جنہوںنے نہایت خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کی ۔بعدازاں احمدکمال نظامی (میزبان)نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ نعت رسول مقبولؐ کے حوالہ سے فیصل آباد کے مختلف کالجز اوریونیورسٹیوں کے طلبہ وطالبات کو اس لئے اکٹھا کیاگیا ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کااظہار کرسکیں۔ حکومت پنجاب نے بھی تعلیمی اداروں میں ایسے پروگرامز کاآغاز کررہے ہیں جن سے بچوں کے اندر چھپی ہوئی خداداد صلاحیتیں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔ نوائے وقت ماہ ربیع الاول کی آمد سے قبل اس بابرکت مہینے کے استقبال کیلئے بابرکت محفل کاانعقاد کرتاہے کیونکہ ہمارے ایمان کایہ تقاضا ہے کہ ہم قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیاں بسرکریں اور محبوب خداؐ کی حمد وثناء کرکے اپنی محبت کامظاہرہ کریں۔ محفل نعت کاآغاز ایجوکیشن یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس کی طالبہ عاصمہ ناز نے اس نعت شریف سے کیا۔
حضور ایسا کوئی انتظام ہوجائے
سلام کیلئے حاضرغلام ہوجائے
نظر سے چوم لوں اک بار سبز گنبد کو
بلا سے پھرمیری دنیا میں شام ہوجائے
مدینہ منورہ میں حاضری کاتصور اور خوبصورت آواز نے شہر محبوب خداؐ کی محبت کواجاگر کردیاان کے بعد گورنمنٹ کالج یونیورسٹی مدینہ ٹائون برائے خواتین کی طالبہ حافظہ حفصہ مجید نے کلام اعلیٰ حضرت پیش کیا جس کے اشعار کچھ یوں ہیں۔
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقش جہاں نہیں
یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
بخدا خدا کایہی ہے در نہیں اور کوئی مفر مکر
جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جووہاں نہیں تویہاں نہیں
اس نعت شریف میں بھی آوازاورطرز کا بہت کمال تھا۔ بہترین اردو اشعار اورشاعری کے انتخاب نے عشق رسولؐ کی شمع کو روشنی بخشی اور پھر ان کے بعد اس خواتین یونیورسٹی کی خوبصورت آواز حرا رفیق نے نبی پاکؐ کی محبت میں ڈوب کر ایسے کلام پیش کیا کہ ہرکوئی متوجہ ہوگیا۔ کلام کااثر اور پھر ادائیگی کی خوبصورتی نے حرا رفیق کی نعت کو سب کے دلوں تک پہنچادیا ۔چندا شعار حاضر خدمت ہیں۔
خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں تیرے اوصاف حمیدہ
تجھ ساکوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتاہے گواہی یہی عالم کاجریدہ
گورنمنٹ میونسپل ڈگری کالج فار بوائز عبداللہ پور کے طالب علم محمدعمیر نے اپنے نعتیہ کلام میں انہیں ساعتوں کاتذکرہ کیا جن میں شاعر نے مدینہ اور مکہ کی دھرتی اورکعبہ کے طواف کانقشہ کھینچا تھا۔
طواف کرتا تھا پروانہ وار کعبے کے
جہاں عرض وسما جیسے میرے پائوں میں تھا
غلاف کعبہ تھا میرے ہاتھوں میں
خدا سے عرض و گزارش کی انتہائوں میں تھا
ریحان نواز کاتعلق بھی میونسپل ڈگری کالج سے ہی تھا۔ انہوںنے یہ کلام پیش کیا۔
محبوب خدا تم ہو کیا شان تمہاری ہے
امت میں تیری ہم ہیں قسمت یہ ہماری ہے
دیکھا بھی نہیں تجھ کو پھر بھی تیرے عاشق ہیں
کیا خوب مصور نے تصویر اتاری ہے
دی ایجوکیشن یونیورسٹی آف فیصل آباد کیمپس کے محمد احمد عربی اور اردو کے خوبصوبرت امتزاج سے مزین نعتیہ کلام پیارے سے انداز میں پڑھا۔
یامحمدنور مجسم یاحبیبی یامولائی
تصویرکمال محبت تنویر کمال خدائی
تیرا وقف بیاں ہوکیسے
تیری کون کرے گا بڑائی
مااجملک تیری صورت
مااکملک تیری سیرت
مااحسنک تیری عظمت
تیری ذات میں گم ہے خدائی
ایسے الفاظ تھے جن کاحرف حرف محبت‘ چاہت اور الفت رسولؐ میں ڈوبا ہوا تھا ۔محفل پہ سحر طاری تھا۔ اگلے ثنا خوان کاتعلق زرعی یونیورسٹی آف فیصل آباد سے تھا۔ اسد علی نے اپنے ادارے کی نمائندگی کرتے ہوئے پر سوز آواز میں یہ کلام پڑھا
اے رسول امین خاتم المرسلین
تجھ سا کوئی نہیں تجھ ساکوئی نہیں
ہے عقیدہ یہ اپنابصدق و یقین
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں
اب باری تھی گورنمنٹ اسلامیہ کالج برائے خواتین عیدگاہ روڈ کی۔ وہاں سے آئی ہوئی نعت خواں نائلہ لیاقت علی نے اپنا قصیدہ یوں پیش کیا۔
اے امیرحرم اے شہہ دوسرا
دین و دنیا میں بس تیرا آسرا
چاند انگلی تیری کی اطاعت کرے
آسمان تیرے قدموں میں سرکودھرے
اس باادب با وضو محفل نعت میں اگلی ثناخواں سائرہ یوسف تھیں جن کاتعلق اسلامیہ کالج برائے خواتین سے تھا۔ یہ کالج غیرنصابی سرگرمیوں میں اپنا ایک الگ مقام رکھتاہے۔ سائرہ یوسف نے زبان زد عام کلام پیش کیا۔
واہ کیا جود وکرم ہے شہے بطحہ تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
میں تومالک ہی کہوں گا کہ ہومالک کے حبیبؐ
یعنی محبوب ومحب میں نہیں میرا تیرا
گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین سرگودھا روڈ کی طالبات نے پہلی بار کسی محفل نعت میں شرکت کی۔ اس نوآموز کالج کی طالبہ اسماء اکرم نینعت پیش کی ۔
حضور ایسا کوئی انتظام ہوجائے
سلام کیلئے حاضرغلام ہوجائے
یہ کلام اس محفل میں دو بار پڑھ کر سنایاگیا تاہم ڈگری کالج کی طالبہ کی آواز اور انداز بھی اچھا تھا۔گورنمنٹ کالج برائے خواتین کارخانہ بازار کی سٹوڈنٹ شفق زہرہ نے نبی رحمتؐ کی خدمت میں گلہائے عقیدت کچھ اس طرح نچھاور کئے۔
حضور آپ آئے تو دل جگمگائے
ورنہ لاچاروں کاکیاحال ہوتا
اسیروں فقیروں پہ کیاکیا گزرتی
مصیبت کے ماروں کا کیاحال ہوتا
ثمرین رسول کاتعلق دنیا کی بہترین یونیورسٹی سے تھا۔انہوںنے زرعی یونیورستی کے سینئر ٹیوٹر کی نمائندگی کرتے ہوئے خوبصورت انداز میں’’ خوشبو ہے دو عالم میں تیری اے گل چیدہ‘‘ کلام پیش کیا۔ ساندل کالج سیکنڈ ایئر کی طالبہ حفصہ فاروق نے یہ کلام حاضرین کے گوش گزار کیا۔
خدا کاذکر کرے ذکر مصطفی نہ کرے
ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے
در رسولؐ پہ ایسا کبھی نہیں دیکھا
کوئی سوال کرے اور وہ عطا نہ کرے
حرابابر ایک پیاری سی معصوم بچی جس کاتعلق ساندل سکول کی نویں کلاس سے ہے اس بچی نے مدینہ پاک کی ان معصوم بچیوں کی یاد تازہ کردی اوریوں گویا ہوئی
’’الصبح البدمن طلعتہ‘‘
اس نعت شریت کے ساتھ اردو ترجمہ اور اللہ ہو کاورد اس قدر خوبصورت تھا کہ شرکاء محفل نے خصوصی طورپر اس بچی کو داددی۔ اسی کالج سے محمداحمد بھی ایسا ہی بچہ جس نے کم عمری میں زبر دست سوز پایا اور یہ کلام پیش کیا۔
اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
جیسے میرے سرکارؐ ہیں ویسا نہیں کوئی
اعزاز یہ حاصل ہے توحاصل ہے زمین کو
افلاک پہ تو گنبد خضرا نہیں کوئی
یہ محفل میلاد کاآخری نعت خواں تھا۔ ان کے بعد پروفیسر مشتاق احمدہاشمی نے نعت کی اہمیت او رفضلیت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے محبوب کی نعت کوپسند کرتے ہیں اور نعت پڑھنے والوں کو بھی ‘کیونکہ نعت وسیلہ بخشش ہے۔ نعت پڑھنے والوں نے بڑے بڑے مقام پائے اور دراصل قرآن پاک مکمل ایک نعت ہے جو سرکار دو عالم پر اتار اگیا۔آخر میں بیورو چیف روزنامہ نوائے وقت احمدکمال نظامی نے تمام شرکاء کاشکریہ اداکیا۔