کس کو ہے میں نے کھویا مجھ کو کیا ملا
کشتی ملی ساحل ملا اور تو رہنما ملا
افسوس کہ کیسے طوفاں میں گھر گیا
دامن مجھے اپنا اشکوں سے بھرا ملا
تجھ بن جی نہ چاہے کسی چیز کے لیے
کیسا تجھے نگاہوں میں بھر کر مزہ ملا
بالوں میں خاک دل میں کئی غم لیے ہوئے
ان سے جو میں ملا تو کہا سر پھرا ملا
دیکھا میدان عشق میں جب میں نے اردگرد
ہر سو ہر بشر مجھے روتا ہوا ملا
ساقی نے جب بھی ہات اٹھائے ترے لیے
رب نے کہا ترے خلق کا مجھے یہ صلہ ملا
شاعری سبطین عباس ساقی