پیرس، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی 31ویں سالگرہ اس لحاظ سے بھی یادگار ہے کیونکہ بی بی شہید کا بیٹا اس وقت پاکستان کا مقبول ترین لیڈر اوربی بی شہید اورشہید بھٹو کی طرح تن تنہا جدوجہد میں مصروف ہے، قاری فاروق احمد فاروقی
پیرس؍اسلام آباد(ایس ایم حسنین) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کونسل کے ایگزیکٹو قاری فاروق احمد فاروقی نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی 31ویں سالگرہ پر انھیں دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کا شمار وطن عزیز کی ان سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے کو اپنے خاندانی پس منظر ، عوام میں مقبولیت اور سیاسی بصیرت کے حوالے سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کی 31ویں سالگرہ ہرلحاظ سے یادگار ہے کیونکہ یہ محترمہ شہید کی جوانی کی یاد دلارہی ہے جب بی بی تن تنہا جدوجہد میں مصروف تھیں اور ایک آمر کیخلاف میدان میں اتری ہوئی تھیں۔ آج بلاول بھٹو زرداری بھی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اورمحترمہ فریال تالپور کی گرفتاری کے بعد جمہوری آمروں کا تن تنہا مقابلہ کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری 21ستمبر 1988ء کو ملک کے نمایاں سیاسی خاندان میں پیدا ہوئے، بلاول بھٹو زرداری سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے، بے نظیر بھٹو اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے بڑے فرزند ہیں، ان کی پیدائش کے تین ماہ بعد ہی ان کی والدہ بینظیر بھٹو پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔
انھوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے تعلیمی اداروں میں حاصل کی ۔ انھوں نے فوربلز انٹرنیشنل اسکول اسلام آباد سے بھی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ لیکن 1999ء میں اپنی والدہ کی خود ساختہ جلا وطنی کے وقت وہ ان کے ساتھ ہی بیرون ملک چلے گئے اور اپنی تعلیم راشد پبلک اسکول دبئی میں جاری رکھی۔ جہاں وہ اسٹوڈنٹ کونسل کے نائب چیئرمین تھے۔
کچھ عرصہ دبئی میں رہنے کے بعد برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا، اسی یونیورسٹی میں ان کے نانا اور والدہ نے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔ والدہ کی شہادت کے بعد بلاول بھٹو پارٹی کے سربراہ منتخب ہوئے لیکن اپنی تعلیمی مصروٖفیات کے باعث پارٹی کی ذمہ داریاں سنبھال نہ سکے۔
اپنی والدہ کی موت کے وقت بلاول بھٹو لندن میں تھے اور وہ ان کی تدفین میں شرکت کے لیے پاکستان آئے، دو بار ملک کی وزیراعظم رہنے والی محترمہ بھٹو نے اپنی وصیت میں اپنے شوہر آصف علی زرداری کو اپنا سیاسی جانشین مقرر کیا لیکن انھوں نے بلاول کو پارٹی کا چیئرمین نامزد کردیا۔
بینظیر کے تدفین کے بعد آصف زرداری نے بلاول زرداری کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے بلاول بھٹو زرداری کر دیا۔ کیونکہ پیپلز پارٹی اپنے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی کرشماتی شخصیت کے باعث پانے والی شہرت کو نہیں کھونا چاہتی تھی اور “بھٹو عنصر” کا استعمال ہی بلاول کے نام کی تبدیلی کا باعث بنا۔
اسی طرح اپنی دونوں بیٹیوں کے نام بھی بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری رکھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد بلاول 2011ء میں وطن واپس آئے اور سیاسی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، بلاول بھٹو نے اپنی پہلی سیاسی تقریر اپنی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی 5ویں برسی کے موقع پر کی، بلاول بھٹو نے پہلی تقریر میں اپنے نانا کا انداز اپنایا۔
پارلیمان کا رکن بننے کے لیے کم ازکم عمر 25 سال ہے اور اسی قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے 2013ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے اعلٰی حلقوں کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی وصیت میں انتقال کے بعد آصف زرداری کو جماعت کی قیادت دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن آصف نے قیادت کا بوجھ بلاول کے کاندھوں پر ڈال دیا۔