بدھ کو شروع ہونےوالا قومی اسمبلی کا 38واں سےشن پہلی نشست مےں ہی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گےا بدھ کو قومی اسمبلی مےں حکومتی ارکان کی بھر پور حاضری تھی۔ وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان صحت ےابی کے بعد اےوان مےں آئے تو ارکان کی توجہ کا مرکز بن گئے بےشتر ارکان ان سے صحت ےابی پر مبارک بادےں دےتے چوہدری نثار علی خان جو آپرےشن کے بعد خاصے کمزور دکھائی دےتے تھے اےوان مےں اپوزےشن کی ہنگامہ آرائی کے پےش نظر بےٹھے رہے اور اپوزےشن سے نمٹنے کےلئے وزراءکو ہداےات دےتے رہے تحرےک انصاف جو بائےکاٹ ختم کر کے اےوان مےں واپس آئی تھی نے بدھ کو ہر قےمت پر اےوان مےں ہنگامہ آرائی کا پرو گرام بناےا تھا سو تحرےک انصاف اپنے پرو گرام مےں کامےاب ہو گئی تحرےک انصاف کے پارلےمانی لےڈر شاہ محمد قرےشی نے اس بات کا عندےہ دےا ہے کہ وہ آج(جمعرات ) کو سپےکر کےساتھ اظہار محبت کرےں گے پارلےمنٹ مےں احتجاج کرنا اپوزےشن کا حق ہے لےکن اس حق کو استعمال کرنے کے طور طرےقے ہوتے ہےں تحرےک انساف کے23ارکان نے سپےکر کے ڈائس کا گھےراﺅ کر کے چور چور کے نعرے لگائے قومی اسمبلی کے اجلاس کا اےجنڈا پھاڑ کر پھےنکا لےکن افسوس ناک بات ےہ ہے کہ پی ٹی کے ارکان نے اس آئےن کی کاپےاں سےکرٹری کے ڈائس سے اٹھا کر پھےنکےں بلکہ اےک دو ارکان نے آئےن کے ساتھ ”دست درازی“ بھی کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن ار کان کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا تحریک انصاف کی طرف سے ”گلی گلی شور ہے نوازشریف چور ہے “کے نعرے لگائے گئے جس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی” گلی گلی شور ہے عمران خان چور ہے“ کے نعرے لگا کر اپنے آپ کو تسلی دےتے رہے جب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ پوائنٹ آرڈر پر بات کر چکے تو سپیکر نے حکومت کی طرف سے جواب دینے کےلئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو مائیک دے دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کے حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس حوالے سے ایوان میں بات چیت نہیں ہو سکتی‘ قائد حزب اختلاف نے جو بات کی ہے وہ نکتہ اعتراض کے سوا کچھ نہیں‘ اس لئے اس پر تحریک استحقاق پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دلچسپ امر ےہ ہے کہ حکومت اور اپوزےشن کے درمےان قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی براہ راست پی ٹی وی سے دکھانے پر اتفاق رائے ہوا اس لئے براہ راست کارروائی دکھائی گئی۔ خواجہ سعد رفیق نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے رویے کا منظر قوم نے جو براہ راست دیکھا ہے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے میرا ایوان عدلیہ سے زیادہ مقدس ہے انہوں مخصوص انداز مےں چیف جسٹس آف پاکستان “ کی شخصےت کو زےر بحث لانے کی کوشش کی جس پر سپےکر نے انہےں چےف جسٹس کی ذات کو موضوع گفتگو بنانے سے روک دےا۔ خورشےد شاہ نے وزےر اعظم کو تنقےد کا نشانہ بناےا اور کہا کہ ہمےں دو طرف سے تنقےد کا نشانہ بناگےا اےک طرف سے ہمےں ”فرےنڈلی اپوزےشن “ کا طعنہ دےا جاتا ہے۔ اےک وقت تھا پاکستان کے وزیراعظم کے پیچھے گلف ریاست کے حکمران چھپتے تھے آج اےسا وقت آگےا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم چھوٹی سی ریاست کے شہزادے کے خط کے پیچھے چھپتے پھر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مسلم لےگ (ن) کا ساتھ دیا ہے۔