کراچی: سندھ اسمبلی 2013 سے 2018 تک قانون سازی میں دیگر اسمبلیوں کے مقابلے میں پہلے نمبر پر رہی لیکن اس میں کئی اراکین اسمبلی ایسے تھے جو ایوان کا حصہ تو بنے لیکن ایک دفعہ بھی کچھ نہ بولے۔یہ وہ اراکین اسمبلی ہیں جنہوں نے پورے 5 سال تک چپ رہنے کا روزہ رکھا یہاں تک کے اسمبلی میں اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل بھی پیش نہیں کیے۔
ان اراکین میں قمبر شہداد کوٹ کے حلقہ پی ایس 41 سے عزیز جتوئی، میرپور خاص سے میر حیات تالپور اور نور احمد بھرگڑی، نوشہرو فیروز سے سید سرفراز شاہ اور غلام رسول جتوئی، دادو سے عزيز جونيجو، جیکب آباد سے اورنگزیب پنہور اور عبدالرؤف کھوسو اور لاڑکانہ سے غلام مجتبي اسران شامل ہیں۔سندھ اسمبلی کی پانچ سالا مدت کے دوران ٹنڈوالہیار کے ایم پی اے سید ضیا عباس، ٹنڈو محمد خان کے اعجاز شاہ بخاری اور عبدالکریم سومرو کی کارکردگی بھی صفر رہی اور کسی مسائل پر روشنی نہیں ڈالی۔پارٹی میں زیادہ اہمیت نہ ملنے کی وجہ سے مٹیاری کے مخدوم رفیق الزمان، تھرپارکر سے منتخب ہونے والے مخدوم خلیل الزمان اور گھوٹکی کے علی نواز مہر بھی خاموش رہے۔لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے محمد علی بھٹو نے پانچ سال کے دوران صرف دو مرتبہ بولنے کی ہمت کی جب کہ خورشید جونیجو نے بجٹ تقریر میں حکومتی کارکردگی کی تعریف کے پل باندھ دیے۔خیرپور کے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آنے والے نعیم کھرل نے ایوان میں دو بار صرف دعا کروائی اس کے علاوہ کچھ نہ بولے۔سب سے زیادہ غیرحاضر کون رہا؟ایوان میں سب سے زیادہ غیر حاضر رہنے کا ریکارڈ سابق وزیر اعلی ارباب غلام رحیم نے قائم کیا جب کہ اویس مظفر، شرجیل میمن اور طارق مسعود آرائیں بھی کافی عرصہ ایوان سے غائب رہے۔کس نے تنخوا اور مراعات نہیں لیں؟سندھ اسمبلی کے واحد ممبر علی نواز شاہ نے 5 سال تک سندھ اسمبلی سے تنخواہ سمیت کوئی مراعات اور سہولیات نہ لیں