ذہنی دباؤ کی کیفیت وقتی بھی ہوتی ہے اور طویل بھی ہو سکتی ہے۔طویل عرصہ کے ذہنی دباؤ سے انسان ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ماہرین نفسیات کے مطابق پاکستان میں ڈپریشن کا شکار لوگ 40 فی صد تک ہیں۔اور باقی 60 فی صد لوگ بھی پوری طرح نارمل نہیں ہیں۔اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں گھریلو جھگڑے،غربت،بے روزگاری اور دہشت گردی بھی ذہنی دباؤ کا سبب ہے۔ پاکستان میں اب ایسے کم ہی لوگ ہیں جو بغیر کوئی دوا لیے پر سکون نیند سوتے ہوں۔پر سکون نیند اب چند لوگوں کے ہی نصیب میں ہے۔
روز روز بڑھتے ہوئے جرائم اس بات کا ثبوت ہیں کہ لوگ شدید ذہنی خلفشار میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ آئے دن قتل و غارت اور ڈکیتی کی وارداتیں بھی اسی ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ذہنی دباؤ کیا ہے؟جب آپ کسی بھی مسئلے سے دوچار ہوں اور اس مسئلے کو کوششوں کے باوجود حل کرنے میں ناکام رہیں۔اور حل کا کوئی دوسرا راستہ دکھائی نہ دے اور آپ اس مسئلے کو ہر وقت سوچتے رہیں اور یہی سوچ آپ کو ہر پل اور ہر لحمہ آپکا احاطہ کر رہی ہو تو اسے ہم ذہنی دباؤ کا نام دے سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر آپ کے ساتھ کسی نے نا انصافی کی ہے اب اس سے انتقام لینا چاہتے ہیں اور دل ہی دل میں آپ اس سے انتقام لینے کا سوچتے رہتے ہیں اور منصوبے بناتے رہتے ہیں لیکن آپ انتقام لینے سے عاجز ہیں اور انتقام لینا آپ کے لئے نا ممکن ہوتا ہے لیکن آپ میں انتقام کی شدید خواہش ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ بہت پریشان رہتے ہیں آپ کا یہی جذباتی رویہ ذہنی تناؤ کہلاتا ہے۔کسی بھی شخص کے ذہنی سکون کے لئے اس کے گھر اور گھر کے باہر کا ماحول پر سکون ہونا ضروری ہے۔جب کسی شخص کے حالات اس کے خیالات سے مطابقت نہ رکھتے ہوں اور ان کو بدلنا اس کے لئے مشکل ہو اور اسی ماحول میں رہنا اس کے لئے لازم ہو جائے تو پھر وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔اور وہ اعصابی مریض بن جاتا ہے۔
اگر اس شخص کے حالات کو درست نہ کیا جائے تو تو یہ ذہنی دباؤ ساری زندگی اس پر اثر انداز ہوتا ہے جو آخر میں دماغی کمزوری کا سبب بن جاتا ہے اور اگر کسی کی ذہنی حالت خراب ہو گی تو اس کا اثر اس کی جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے بالکل ایسے ہی جیسے انسان کو جب سخت غصہ آتا ہے تو اس کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے اور اس کے مخالف سمت دیکھا جائے تو کسی خوف کی بدولت انسان کا چہرہ پیلا پڑ جاتا ہے اس ی طرح اگر کوئی شخص کسی بات کو اپنے اوپر سوار کر لے گا اور اسی میں جلتا اور کڑھتا رہے گا تو وہ کئی جسمانی امراض کا شکار ہو جائے گا۔
ذہنی دباؤ کیسے کم کیا جائے؟
اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں اپنی سوچ اور فکر میں مثبت تبدیلی لانی ہو گی اگر آپ پر سکون رہنا چاہتے ہیں تو ایسا کرنا ہی ہوگا اور ضروری نہیں کہ ہر مسئلے کا حل ممکن ہو زندگی میں کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کو ہمیں ہر حال میں قبول کرنا پڑتا ہے۔مثال کے طور پر اگر کسی شخص کو ملازمت سے فارغ کر دیا جاتا ہے تو اس کو دل سے اسے قبول کرنا چاہئے اور اپنے لئے کوئی دوسری ملازمت کا بندوبست کر نے کی سعی کرنی چاہئے۔اسی طرح اگر کسی عورت کو طلاق ہو جائے یا کسی کو کاروبار میں گھاٹا پڑ جائے تو اس صورت میں انہیں وسیع القلبی سے قبول کرنا چاہئے۔ فقط سوچتے رہنا یا مایوسی کا شکار ہو جانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ہمیں اس سے بھی بد تر حالات کو قبول کرنے کی ہمت پیدا کرنی ہوگی۔
ہمارے ملک ماہر نفسیات کی تعداد بہت کم ہے اور ذہنی مریضوں کی تعدا زیادہ ہے اور یہ آئے دن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ کیونکہ نفسیاتی علاج معالجے پر بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں جو کہ صرف وہی لوگ کروا سکتے ہیں جو امیر ہوں جن لوگوں کی آمدنی کم ہو وہ اس سے مکمل طور پر مستفید نہیں ہو سکتے ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت غریب ذینی مریضوں کے علاج کے لئے بندوبست کرے تاکہ غریب اور نادار لوگ پیروں اور فقیروں کے چنگل میں نہ پھنس جائیں۔ کیونکہ یہ جعلی پیر فقیر مریض کی ذہنی حالت کو اور زیادہ خراب کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ شخص مکمل طور پر پاگل ہو جاتا ہے۔
ملک میں حکومت کے علاوہ این جی اوز کو بھی اس کے لئے کام کرنا چاہئے لاہور میں ایک دو ادارے ایسے ہیں جو ذہنی مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔اس کے لئے امیر لوگوں کو بھی اس کے لئے دل کھول کر مدد کرنی چاہئے۔
ذہنی دباؤ کا شکار مردوں کی نسبت زیادہ تر عورتیں ہوتی ہیں اس کی ایک وجہ ان پر بے جا پابندیاں بھی ہو سکتی ہے اور اس کے علاوہ ان کی دماغی مصروفیت مردوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔اسی وجہ سے وہ جلد ہی ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اپنے آپ کو مصروف رکھیں تاکہ پریشانی سے نجات حاصل ہو سکے اور مستقل طور پر آپ پر حاوی نہ ہو سکے۔کیونکہ ایک مقولہ بھی مشہور ہے کہ خالی ذہن شیطان کا گھر ہوتا ہے۔
ذہنی دباؤ سے بچنے کے لئے آپ کو اپنے غصہ، حسد، خوف، ماضی کی تلخیاں کو بھولنا ہوگا اگر آپ حسد کا شکار ہیں تو یقین کریں دوسرے کی نسبت آپ اپنے آپ کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ کیونکہ مستقل کڑھنے سے اس شخص کی صحت،شکل و صورت ،دماغی صلاحیتیں ذہنی سکون سب کچھ برباد ہو جاتا ہے۔ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لئے آپ اپنے تفریحی پروگراموں کو ترتیب دیں اور ان تفریحات اوقات میں اضافہ کر دیں جس کے یقیناً آپ کے ذہن پر اچھے اثرات ہوں گے