اسلام آباد(ایس ایم حسنین)یورپی یونین پارلیمان کے نائب صدر اور پارلیمان کی امور خارجہ کمیٹی کے ممبر سمیت انسانی حقوق کے کارکنان نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے مذموم بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کیا جائے اور غیر قانونی پابندیاں ختم کی جائیں۔ یورپی یونین پارلیمان کے نائب صدر فیبیو میسیمو کاسٹالڈو نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی۔ کورونا وبا کی پابندیو ں سے ہمارے شہری بھی متاثر ہوئے مگر مقبوضہ کشمیر میں اس سے قبل 5 اگست 2019 سے فوجی لاک ڈائون لگایا گیا جس سے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کی تکالیف کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ کی بندش اور سیاسی راہنمائوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہم ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تنازعے کے سیاسی حل کیلئے کوشش کریے اور کشمیر میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے تاکہ مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگ اپنے بنیادی حقوق حاصل کرسکیں۔ یورپی پارلیمان کی امور خارجہ کمیٹی کے ممبر مائیکل گاہلر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کیلئے فوجی لاک ڈائون نے بہت سے مشکلات پیدا کر رکھی ہیں اور بھارتی آئین میں تبدیلی کے بعد سٹیٹ ایمرجنسی نے ان کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں۔ بھارتی حکومت کو فوری طور پر ان پابندیوں کو ہٹانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے دماغ میں یہ بالکل واضح ہے کہ مذاکرات ہی ان تمام مسائل کا حل ہیں۔ اس لیے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے بھارتی حکومت اس 5 اگست کی برسی کو ایک موقعے کے طور پر استعمال کرے گی اور اپنے آئین پر فوری طورپر نظر ثانی کریگی۔ بیلجئم کے انسانی حقوق کے کارکن اینڈی ورمائوٹ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اگست 2019کی تبدیلیوں نے ایک تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ اور یہ تنازعہ بھارتی حکومت کے ایک فرد کا پیدا کردہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس برائی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔اس معاملے میں چین کی کوششیں لائق تحسین ہیں جس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف پاکستان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یورپین یونین، بیلجئم اور لگژمبرگ کیلئے پاکستان کے سفیر ظہیر جنجوعہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں یورپی پارلیمان کے نائب صدر اور دوسرے ارکان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کو ایک سال ہوچکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سپیشل سٹیٹس میں تبدیلی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ جبکہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیوں کی مذموم کوشش کر رہی ہے اور دنیا کے کوویڈ 19 میں مبتلا ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں پر عرصہ حیات تنگ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں کشمیری حبس بے جا میں ہیں جن میں سیاسی اورمذہبی راہنما بھی شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بار بار خلاف ورزیوں کو عالمی میڈیااور ادارے بارہا رپورٹ کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ ان رپورٹس کو اپنی آواز قرار دے چکی ہے۔ اور سیکورٹی کونسل میں اس ایشو پر بحث جاری ہے اور یورپی پارلیمنٹ بھی مسئلہ کشمیر پر عام بحث کرا چکی ہے۔ یورپی یونین کے راہنما اورانسانی حقوق کی چیئرپرسن اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں ۔ اس لیے عالمی کمیونٹی کی اہم ترین ذمہ داری بنتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ ختم ہو اور بھارتی فوج کی طرف سے ناجائز قبضہ ختم کرایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انشااللہ پاکستان کشمیریوں کی آئینی امداد جاری رکھے گا اور ان کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت کی فراہمی تک جدوجہد جاری رکھے گا۔
@zjanjua
Message of EU Parliament’s Vice President @FMCastaldo
on Aug 5 #YOUM_E_ISTEHSAL. Called on India to lift the military siege, hold dialogue to resolve Kashmir dispute & give chance to people of IIOJ&K to exercise their right to self determination
Il mio messaggio per la popolazione del Kashmir e per il governo indiano.
Oggi è il 5 agosto 2020, e non è un giorno qualsiasi: è infatti trascorso 1 anno da quando il governo indiano ha imposto un lockdown militare nelle regioni di Jammu e Kashmir sotto amministrazione di Nuova Delhi, inviando migliaia di truppe aggiuntive nell’area e imponendo un coprifuoco estremamente ferreo, con annesso stop alle telecomunicazioni, all’accesso ad internet e con l’arresto di svariati leader politici.Il blocco ha ovviamente causato enormi difficoltà a tutti gli abitanti del Kashmir che vivono nella zona e ha portato a gravi limitazioni dei diritti umani fondamentali riconosciuti dalla Costituzione indiana.In questo triste anniversario, voglio rivolgermi al governo indiano con un appello affinché possa considerare la revoca dell’attuale lockdown militare e consentire, alle cittadine e ai cittadini del Kashmir il ritorno a una vita normale. Vorrei anche incoraggiare il governo indiano a intraprendere colloqui franchi e sinceri con le diverse forze politiche locali e con la società civile per recuperare la dimensione del dialogo e del negoziato, indispensabili per ottenere una risoluzione diplomatica di questo lunghissimo e sanguinoso conflitto.Tutta la mia vicinanza agli abitanti del Kashmir: non siete soli.
Publiée par Fabio Massimo Castaldo sur Mercredi 5 août 2020
My message on the first anniversary of Indian illegal actions in IIOJ&K #YoumeIstehsal #IIOJKUnderSiege #OneYearSiege
Message from Member of EU Parliament Michael Gahler on lockdown imposed by India in IIOJ&K since August 5, 2019. Calls on India to lift restrictive measures & restore fundamental rights of Kashmir people, resolve issues through dialogue & fundamentally review its policy on IIOJ&K pic.twitter.com/EupetoAaQ0
— Ali Sattar (@asattar238) August 5, 2020
— Andy Vermaut (@AndyVermaut) August 5, 2020