تحریر: یاسر قدیر
میٹرو اور نندی پور
خواجہ آصف کو کرسی پر یوں بے چینی سے آئیں بائیں شائیں کرتے دیکھ کر ایک بیساختہ مسکراہٹ میرے چہرے پر نمودار ہوئی ،موصوف معروف اینکر کاشف عباسی کے تابڑ توڑ سوالات کا جواب دینے میں قطعی طور پر ناکام نظر آتے تھے بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ “آئینہ دکھایا انہوں نے تو مری سرکار برا منا گئے” بات ہو رہی تھی حکومتی بلند و بانگ دعووں کی اور ان کا تقابلہ زمینی حقائق سے ہو رہا تھا ،خواجہ آصف جو کہ ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلنے کے عادی ہیں اس وقت مکمل کسی نو آموز کھلاڑی کی طرح لڑکھڑاتے نظر آئے۔
جب اینکر کاشف عباسی نے پاکستانی میٹرو کا موازنہ دوسرے ممالک کی میٹرو سے کیا اور تخمینہ لاگت خواجہ آصف کے سامنے رکھا تو موصوف کے پسینے چھوٹ گئے،معلوم ھوا کہ پاکستانی میٹرو دنیا کی کسی بھی دوسری میٹرو سے دس گنا زیادہ لاگت سے تعمیر ہوئی ہے اور میاں شہباز شریف سمیت دیگر حکومتی زعما دن رات جس میٹرو کی قصیدہ گوئی میں جتے رہتے ہیں وہ دنیا کی سب سے مہنگی میٹرو ہے اور خیر سے ہمارے حکمران عوام کو بیوقوف اور نادان سمجھ کر اپنی سیاسی دکان چمکانے میں لگے رہتے ہیں اور عوام کے خون پسینے کی کمائی یوں بیدردی سے مٹانے میں مصروف ہیں۔
یہی حال نندی پور پروجیکٹ کا ہے،اپنی اصل لاگت سے کئی گنا زیادہ لاگت سے اس کو تعمیر کیا گیا اور پھر رات و رات نمبر چمکانے کی خواہش پر اس کے افتتاح کی تقریب سجائی گئی اور پھر سرکاری قصیدہ گویوں نے اس کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے لیکن پھر عوام نے نندی پور کے حوالے سے نت نئے تماشے دیکھے کبھی یہ ایک دن چل کر بند ہوا تو کبھی اس کو چلانے والا آئل نہیں،کبھی کچھ تو کبھی کچھ،لیکن خواجہ آصف صاحب آپ ریت کے اندر منہ چھپا کر یہ نہیں کہ سکتے کہ طوفان نہیں آیا،اور نہ ہی یہ کہ کر اپنی جان چھڑا سکتے ہیں کہ میں اس سوال کے جواب میں ابھی کچھ کہنا نہیں چاہتا ،آپ عوامی نمائندے ہیں،عوام کے ٹیکس کے پیسے سے اپنی تنخواہ لے رہے ہیں تو پھر آپ عوام کو جواب دہ بھی ہیں اب وہ پرانا سرکاری میڈیا والا زمانہ ہوا ہوا جب آپ اپنی مرضی کے سوالات و جوابات دیتے تھے ابھی آپ کو اپنے کیے ہر کام پر جوابدہ ہونا ہے پوچھیں تو کل جس طرح خواجہ آصف ہکلاتے نظر آئے اس سے ان کے اندر کا خوف سامنے نظر آیا
پیپلز پارٹی کی بڑھکیں
خیر سے جب سے پیپلز پارٹی کی تاریخی لوٹ مار کے کرداروں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی ہے اس دن سے پاکستانی فلموں کے لیے کافی تعداد میں نئی بھڑکوں والے ڈائیلاگ ملنا شروع ہو گئے ہیں جن کا کافی عرصے سے پاکستانی فلموں میں فقدان نظر آتا تھا ،اچانک پیپلز پارٹی والوں کو یاد آیا کہ مسلم لیگ ن اور میاں برادران بھی کرپشن کی دلدل میں پوری طرح دھنسے ھوئے ہیں اور اگر تم ہماری کرپشن بےنقاب کرو گے تو ہم تمھاری کرپشن بےنقاب کریں گے ،چہ خوب یعنی دونوں کی نظر میں پاکستانی عوام کی کوئی اہمیت نہیں اور وہ ہم سب کو بیوقوف سمجھتے ہیں جو ان کی چکنی چپڑی باتوں اور جعلی دعووں پر ہمیشہ اعتبار کر جاتے ہیں خیر ذکر ہو رہا تھا پیپلز پارٹی کی پکار دھکڑ کا تو سب سے پہلے خیر سے اپنے پرانے کلرک بابو المعروف سید خورشید شاہ جی کا جنہوں نے کہا کہ اگر آصف زرداری پر ہاتھ ڈالا تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا یعنی اگر اس ملک پاکستان میں کوئی بندہ کرپشن کرے اور لوٹ مار کی نئی داستانیں رقم کرے تو اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا کیونکہ وہ بندہ ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہے۔
سبحان الله ،اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کا جو بھی بندا پکڑا گیا اس کے حوالے سے کرپشن کی آنکھیں کھول دینے والی ہو شربا انکشافات سامنے آئے لیکن ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کی طرف سے حکومت کو دی جانی والی دھمکیاں اور حکومتی کرپشن بھی سامنے لانے کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں اب ان سے کوئی پوچھے کہ کیونکہ پیپلز پارٹی کے بندے کرپشن کی واکجا سے پکڑے جا رہے ہیں اس لیے اب یہ مسلم لیگ ن کی کرپشن بھی سامنے لائے گے ورنہ ان کو مسلم لیگ ن کی کرپشن نظر نہیں آ رہی تھی،یہی وہ تاریخی مک مکا ہے جس کا ذکر رہتا ہے خیر بھڑکوں کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے اور امید ہے کہ در جواں آ غزل دوسرے فریق کی جانب سے بھی ایسے ہی بھڑکیں سننے کو ملے گیں
تحریر: یاسر قدیر