اسلام آباد(ایس ایم حسنین) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعیت علمائے اسلام کے سابق راہنما مولانا اجمل قادری کے دعوے کہ میاں نواز شریف نے بطور وزیراعظم انھیں اسرائیل تل ابیب حکام سے بات چیت کیلئے روانہ کیا پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف پاکستان کے تاریخی موقف پر سمجھوتہ کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں مولانا اجمل قادری کا بیان شیئر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ آپ کو یہ جاننے کے لئے تاریخ میں بہت پیچھے کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں کہ وہ کون تھا جو واقعتاً پاکستان کے اصولی اور تاریخی موقف پر سمجھوتہ کرنا چاہتا تھا. واضح رہے کہ نوازشریف کے دور حکومت میں مبینہ طورپراسرائیل کا دورہ کرنے والے مولانا اجمل قادری نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کے بعد ایک وفد اسرائیل بھیجا تھا جس میں تجارت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اجمل قادری نے مولانا امجد قادری نے دعوی کیا کہ ’وزارت خارجہ کے لوگ جاننا چاہتے تھے کیا ہم اسرائیل سے تعلقات قائم کر بھی سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر تعلقات قائم کرتے ہیں تو تمام تر مفادات کا رخ پاکستان کے حق میں ہوگا یا نہیں۔ یہ ایک مطالعاتی سفر تھا اور تعلقات کی ابتدا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف دیکھنا چاہتے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت اور تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں یا نہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہاں کن کن سے ملاقات ہوئی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اسرائیل کے وزارت خارجہ کے لوگوں اور کابینہ کے وزرا سے ملاقاتیں ہوئیں۔ وہ ہمارے ہوٹل میں آئے تھے اور ان سے بڑی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تجارتی امور پر بات ہوئی کیوں کہ پاکستانی ٹیکسٹائل اسرائیلیوں میں بڑی مقبول ہیں جبکہ اسرائیل فرٹیلائزر اور زرعی ٹیکنالوجی میں آگے ہے۔ اس لیے اس معاملے پر گفتگو ہوئی۔اجمل قادری کے مطابق ’اسرائیلی چاہتے تھے کہ سیاسی و سفارتی تعلقات کو فسلطین کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے۔ مگر ہم نے انہیں یہ باور کروایا کہ جب تک فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہمیں اعلیٰ اسرائیلی قیادت سے یقین دہانی نہیں کروائی جاتی تو ہم اس معاملے پر آگے نہیں بڑھ سکتے۔