لالہ موسیٰ(جمیل احمدطاہر)چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے ڈیرہ کائرہ پرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ احتساب وقت کی ضرورت ہے،لیکن احتساب کا عمل شفاف ہوناچاہئے، لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب احتساب کیلئے ایک ایساادارہ موجودہوجس پرسب کااعتمادہو،اس موقعہ پرپاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنماء چوہدری ندیم اصغرکائرہ،سابق ضلع صدرچوہدری طاہرزمان کائرہ،صدرپاکستان پیپلزپارٹی لالہ موسیٰ ملک محمدشفیق امجد،حاجی شکیل احمدقریشی،چوہدری ضیاء محی الدین،شیخ خالدمحمود،ڈاکٹرجاویداقبال شیخ،چوہدری عمران اشرف گجر،چوہدری عبدالغفور،محمداجمل شیخ،خان نیازخان،حاجی مدثرعارف کونسلر،چوہدری بابرنوازجاگل،چوہدری خالداشرف دھامہ،نواب دانش کریم،شیخ محمدشفیق،افتخاروڑائچ،خالدمحمودسیالوی، سیٹھ بشیرالدین ،سمیت پارٹی کارکنوں کی کثیرتعدادمودتھی ،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے جامعہ گجرات کے شعبۂ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار’’پاکستان میں وفاقی جمہوریت کے استحکام میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کا کردارو امکانات ‘‘ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں رضا ربانی نے پاکستان کی آئینی تاریخ پر جامع روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم قائد اعظم نے اپنی11 اگست1947ء کی تقریر میں پاکستان کے لیے ایک ایسے وفاقی طرزِ حکومت کا واضح طور پر اعلان کر دیا تھا جس میں اس وفاق کی صوبائی اکائیوں کو زیادہ سے زیادہ انتظامی اختیارات حاصل ہوں گے۔ مگر بد قسمتی سے پاکستان بننے کے فوراً بعد ہی اختیارات مرکزیت میں سمٹنا شروع ہو گئے اور صوبوں کی محرومیاں بڑھنے لگیں۔ مگر2010ء میں متعارف کروائی جانے والی اٹھارہویں ترمیم نے صوبوں کو ایک بار پھر ان کے اصل مقام سے آگاہ کیا۔ صوبائی خود مختاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔