امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن نے روس سے رابطوں کے متعلق جھوٹ بولنے کا اعتراف کر لیا۔ جھوٹ بولنے کے اعتراف پر فلن کو 5برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب غیر ملکی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ فلن کے روسی حکام سے رابطوں کا مقصد روس سے تعلقات کو بہتر بنانا اور امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک میں ایٹمی ریکٹرز کی تعمیر میں روسی مدد حاصل کرنا تھا۔ مائیکل فِلن نے واشنگٹن کی وفاقی عدالت میں اعتراف کیا کہ اُنھوں نے روسی سفیر کے ساتھ رابطوں کے بارے میں ایف بی آئی سے جھوٹ بولا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب وہ اس کیس میں مزید تفتیش کے لیے تعاون پر تیار ہیں۔
مائیکل فلن کا کہنا ہے کہ روسی حکام سے رابطوں کی ہدایت ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے سے پہلے دی تھی اور اس کا مقصد شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں مل کر کام کی کوشش کرنا تھا۔ ایک امریکی نیوز چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کوشنر نے مائیکل فلن کو روسی حکام سے رابطوں کی ہدایت دی تھی ، جبکہ سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈیموکریٹ ارکان نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوشنر سے دوبارہ پوچھ گچھ کریں گے۔
ایک اور غیر ملکی خبر ایجنسی کی ایک رپورٹ نے مائیکل فلن کے حوالے سے پیدا ہونے والے صورت حال کو نئے انداز سے پیش کیا ہے۔ نیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب سمیت متعدد عرب خلیجی ممالک میں ایٹمی ریکٹرز کی تعمیر کے منصوبے کے پس پردہ بھی مائیکل فلن کام کررہے تھے۔ منصوبے کے تحت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب خلیجی ممالک ایٹمی ریکٹرز کی تعمیر کا منصوبہ زیر غور تھا۔ ان ری ایکٹرز میں استعمال ہونے والے متعدد آلات ایک ایسی روسی کمپنی تیار کرتی ہے جس پر امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد ہیں۔ منصوبے کو عمل میں لانے کے لیے روسی کمپنی پر عائد پابندیاں ختم کرنا ضروری تھا اسی لیے مائیکل فلن کو جب ٹرمپ نے مشیر قومی سلامتی منتخب کیا تو انہوں نے روسی حکام کے ساتھ رابطے قائم کیے۔ نیوز ایجنسی کے مطابق حاصل دستاویزات سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکا کی جانب سے یوکرین میں روسی مداخلت کی مخالفت نہ کرنا اور روس پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مقصد یوکرین کی ایک کمپنی کو 45 ارب ڈالر کا ٹھیکا دینا تھا جس کے تحت کمپنی عرب ممالک میں تعمیر کیے جانے والے ایٹمی ری ایکٹرز کے لیے ٹربائن جنریٹرز فراہم کرتی۔