پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان کا نام آنے سے پاکستان کرکٹ کو بڑا اور نا قابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ البتہ انہیں امید ہے کہ ون ڈے ٹیم کے مزاج میں نئے کپتان سرفراز احمد کی آمد سے فرق پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شرجیل ایسے کھلاڑی تھے جو تینوں فارمیٹ میں بہترین کھیل پیش کررہے تھے۔ جب میں نے کرپشن کیس میں باصلاحیت اور جارح مزاج اوپنر کا نام سنا تو دل گرفتہ ہوگیا۔ مجھے نہیں پتہ کہ شرجیل خان نے یہ سب کچھ کس دباؤ کے تحت کیا لیکن پیسے کی لالچ لے ڈوبی۔ پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ نے کہا کہ دنیا کا ہر کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کھلاڑیوں کو کرپشن سے بچنے سے متعلق لیکچرز دیتے ہیں لیکن اس میں زیادہ ذمہ داری کھلاڑی کو خود دکھانی پڑتی ہے۔ مکی آرتھر منگل کی شب کراچی سے براستہ دبئی اور لندن، بارباڈوس روانگی سے قبل کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
پاکستان کی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کی قیادت میں منگل کی شب ویسٹ انڈیز کے لیے روانہ ہوگئی۔ اس دورے میں وہ چار ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے گی جس کے بعد تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جائے گی جس میں پاکستانی ٹیم کی قیادت مصباح الحق کریں گے۔ مکی آرتھر نے کہا کہ دنیا بھر کے کرکٹرز پیسے کے لالچ کی وجہ سے کرپشن میں پھنس جاتے ہیں۔ حالانکہ بورڈز اور آئی سی سی کے حکام کرکٹرز کو اس برائی سے بچنے کے لئے گھنٹوں لیکچر دیتے ہیں۔ مکی آرتھر نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں فاسٹ بولر سہیل خان کے خلاف ہوں۔ تاہم سہیل خان کو دیگر نوجوان فاسٹ بولر کے مقابلے فٹنس اور فیلڈنگ پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مکی آرتھر نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ کھیلنے کے انداز میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ نئے کپتان سرفراز احمد کے آنے سے مطلوبہ نتائج سامنے آسکیں گے جو جارحانہ طرز کی کرکٹ کے کھلاڑی ہیں۔ امید ہے کہ نئے کپتان سرفراز احمد اور نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستانی ٹیم ون ڈے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ مکی آرتھر نے کہا کہ وہ سرفراز احمد اور سابق کپتان اظہرعلی کا موازنہ نہیں کریں گے تاہم یہ ضرور ہے کہ ٹیم مجموعی طور پر اچھی کرکٹ نہیں کھیل رہی تھی۔ مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم متوازن ہے البتہ بولنگ میں بہتری کی ضرورت ہے کیونکہ حالیہ ٹیسٹ میچوں میں یہ حریف ٹیم کی بیس وکٹیں حاصل نہیں کرسکی تھی۔