لاہور: پاکستانی ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ابوظبی جاتے ہی سابق عظیم اسٹارز یونس خان اور مصباح الحق کی یاد ستانے لگی۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ سری لنکا کو تینوں فارمیٹ میں باصلاحیت کرکٹرز کی خدمات حاصل ہیں، مہمان کرکٹرز کو یواے ای میں ہوم سیریز جیسی کنڈیشنز میسر ہوںگی، ٹیسٹ سیریز میں بھی وہ ہمارے لیے آسان حریف ثابت نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مصباح اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان ٹیم کے ایک نئے دور کا آغاز ہورہا ہے، میری اسکواڈ میں شامل کرکٹرز سے بات ہوئی ہے، تجربہ کار کھلاڑیوں کے بغیر نئے کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں میدان میں اترنے والی ٹیم کیلیے اب ایک نیا چیلنج ہوگا، وکٹ کیپر بیٹسمین ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی بہترین قائد ثابت ہوں گے۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ہم بہتر کمبی نیشن بنانے کیلیے کوشاں ہیں، ایک یا 2نئے کھلاڑی اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کریں گے،ٹیم میں فی الحال فٹنس کا کوئی مسئلہ نہیں اور یاسر شاہ نے بھی بھرپور پریکٹس کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال پاکستان عالمی رینکنگ میں چھٹے نمبر پر ہے۔ 2019میں دورئہ جنوبی افریقہ کو سامنے رکھتے ہوئے ایک متوازن اسکواڈ تشکیل دینے کی کوشش کرینگے۔یونس خان اور مصباح الحق کا خلا پُرکرنے کے امیدواروں حارث سہیل اور عثمان صلاح الدین کے حوالے سے ہیڈ کوچ نے کہا کہ ان کھلاڑیوں کیلیے متبادل کا لفظ استعمال کرنا مناسب نہیں،گزشتہ سال شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اظہر علی، اسد شفیق اور کسی حدتک بابر اعظم کو رنز بنانے کی ذمہ داری اٹھانا ہوگی، دیگر بیٹسمین ناتجربہ کار اور اس پوزیشن میں ہیں جہاں 2 سال قبل اسد شفیق اور ایک سال قبل بابر اعظم تھے۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ہم ہر سیریز جیتنا چاہتے ہیں،نئے دور میں نیا ٹیلنٹ ٹیم میں شامل کرتے ہوئے انھیں چیلنجز کیلیے تیار کرنا بھی ایک منفرد تجربہ ہوتا ہے جس کیلیے میں انتہائی پُرجوش ہوں،ہمیں نئی پلاننگ اور کمبی نیشن میں تبدیلیوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے،امید ہے کہ پلیئرز توقعات پر پورا اتریں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے سب سے کامیاب بیٹسمین اظہر علی بطور اوپنر کھیلتے رہے،ان کی جانب سے یونس خان کا خلا پُرکرنے کیلیے سمیع اسلم اور شان مسعود کو اوپننگ کیلیے بھیجا جا سکتا ہے، بعد ازاں مڈل آرڈر میں مصباح الحق کی جگہ لینے کیلیے حارث سہیل یا عثمان صلاح الدین کی ضرورت پڑے گی،اس صورتحال میں حارث کو ٹیسٹ ڈیبیو کرائے جانے کا امکان زیادہ ہے، یواے ای میں سلو لیفٹ آرم بولر کے طور پر بھی ان کی خدمات ٹیم کیلیے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔