کراچی: وزیرِ خزانہ اور اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری ہونے سے قبل برآمداتی تجارت سے متعلقہ 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز تقسیم کرے گی۔
ایف پی سی سی آئی کی برانڈ آف دی ایئر کی تقریبات اور کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن (کیپٹا) سے ملاقات کے دوران وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کاروباری برادری کو بتایا کہ حکومت 14 مئی کو ٹیکس ایمنسٹی بل قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرنے جارہی ہے۔
جب ان کی توجہ ٹیکس ایمنسٹی اسیکم پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے مشاہدے کی جانب سے مبذول کروائی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس ان معاملات کو اٹھانے کا اختیار ہے، تاہم چیف جسٹس کی جانب سے جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس نے بھی حکومت کے اس اقدام کو مثبت قرار دیا تھا۔
کاروباری برادی کو یقین دلاتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی مدت کے اختتام سے قبل برآمداتی تجارت سے متعلقہ 100 ارب روپے کے ریفنڈز تقسیم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیگی حکومت آئندہ 4 سے 5 ماہ کے اندر ایک ایکسپورٹ پیکیج کا بھی اعلان کرے گی۔ مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر غیر قانونی منی ایکسچینجز کام کر رہے ہیں، حکومت غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک کرنسی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی۔ پاک افغان سرحد پر منی ایکسچینجز کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر منی ایکسچینجز پاراچنار میں ہیں اور یہاں پر امریکی ڈالر زیادہ آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ان منی ایکسچینجز میں غیر ملکی کرنسی کی آزادانہ ترسیل پر پابندیاں لگانے کے لیے منصوبہ تیار کر رہی ہے، کیونکہ اب دنیا تبدیل ہورہی ہے اور اب اسمگلنگ کے فنڈز اور کرنسی کی نگرانی کی جاتی ہے۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی ہی وجہ سے فرانس میں نیشنل بین آف پاکستان (این بی پی) پر 7 لاکھ ڈانر کا جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ امریکا میں حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) پر 25 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین سے درآمدات پر 4 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے درآمدات پر ڈھائی ارب ڈالر بے لگام انڈر انوائس کی وجہ سے قومی زرِمبادلہ کو آمدن میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کیپٹا رہنماؤں سے ملاقات کے دوران وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے سامنے دو اہم مسائل پیش کیے گئے، جو 300 ارب روپے کے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ڈیوٹی اون لوکل ٹیکسز اینڈ لیوائز (ڈی ایل ٹی ایل) کی ریفنڈ سے متعلق ہے۔ کاروباری حضرات نے اصرار کیا کہ اگر حکومت انہیں ریفنڈ کی مد میں رقم ادا کرنے میں ناکام ہوگئی تو برآمد کنندگان کو بھاری نقصان ہوگا کیونکہ ملک میں پہلے ہی برامدات کے چھوٹے اور درمیانی کاروبار بند ہوتے جارہے ہیں۔