تحریر : انجم صحرائی
ایک اور حادثہ ہو گیا ایک اور کمیٹی بن گئی کراچی ٹمبر مارکیٹ میں لگنے والی آگ پر سیاسی جماعتوں کے درمیان بلیم گیم جاری۔ حکو مت سندھ نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ۔ا ں کمیٹیوں کا کیا مستقبل ہو تا ہے یہ بھی ایک بڑا سوال ہے جو کو ئی نہیں پو چھتا نہ ایوان بالا میں اور نہ ایوان زیریں میں اور کبھی چو چھا بھی جا ئے تو کم از کم عوام اس سے نا آ شنا رہتے ہیں کہ ان کمیٹیوں کی کار کر دگی کیا رہی ۔ ابھی گذ شتہ دنوں سا نحہ پشارو کے بعد وزیر اعظم نے پشاور میں پارلیمانی جما عتوں کی آل پا ر ٹیز کا نفرنس طلب کی پشارر میں ہو نے والی اس آل پا ر ٹیز کا نفرنس میں ساری ٹاپ سیا سی قیادت شریک ہو ئی ۔ اس کا نفرنس میں وزیر اعظم کی طرف سے دہشت گر دی کے خلاف ایکشن پلان بنا نے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا گیا اس کمیٹی نے سات روز میں ایکشن پلان تیار کر کے آل پا ٹیز کا نفرنس میں شریک قیا دت کو پیش کر نا تھا ۔ ابھی اس پا رلیما نی کمیٹی نے دہشت گردی کے خلاف کیا ایکشن پلان پیش کیا وزیر اعظم کی خد مت میں اس کی تفصیلات تو ابھی منظر عام پر آنا با قی ہیں لیکن ایک بڑا فیصلہ سا منے اایا اور وہ یہ کہ سزائے موت پر عملدرآمد کئے جا نے کے احکامات اور دہشت گردوں کے خلاف جلد کیسز کی سما عت کے لئے فو جی عدا لتوں کا قیام۔
وزیر اعظم کی جانب سے قوم کو یہ پیغام دیا گیا کہ ان کی طرف سے کئے گئے ان فیصلوں میں سبھی پا ر لیما نی جما عتوں کی حما یت انہیں حا صل ہے مگر کیا منطق ہے کہسا بق صدر زرداری نیگڑھی شا ہی میں بی بی شہید کی بر سی کے مو قع پر اپنے خطاب میں کہا کہ “فو جی عدا لتیں وقت کی ضرورت ہیں ، فو جی عدا لتوں کا غلط ستعمال نہیں ہو نے دیں گے ایسا نہ ہو فوجی عد التوں سے میں اور نواز شریف جیل میں ہوں ،اشٹیبلشمنٹ کی نا سمجھی ہے جہادی ملک بھر میں پھیل گئے” ۔ ۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطا بق بے نظیر بھٹو کی سا تویں بر سی پر آصف علی زرداری کی تمام تقریر انٹی اسٹبلشمنٹ تھی ۔ نواز شریف پر تنقید کی اور نہ ہی عمران خان پر گر جے بر سے ۔ انہوں نے اسٹبلشمنٹ پر بھر پور تنقید کی اور طا قت کے مرا کز کے لئے ان کی تقریر میں کئی واضع پیغا مات تھے ۔ بی بی شہید کی سا تویں بر سی پر دنیا بھر میں بی بی شہید کو یاد کیا گیا مگر شا ئد آصف زرداری بی بی شہید کی سا تویں بر سی پر بی بی کے قا تلوں کو بھول گئے جبھی تو انہوں نے بی بی شہید کے قا تلوں کو کو ئی وا ضع پیغام نہیں دیا۔
الطاف حسین سے آپ کو لا کھ اختلا ف سہی لیکن ا ن کی اس بات میں وزن ہے کہ جب سا رے معاملات فوج نے ہی ٹھیک کر نے ہیں تو دو سال کے لئے اقتدار ہی فوج کو دے دیا جا ئے کہ وہ اس مدت میں ایک صاف ستھرا ما حول پیدا کر کے ، دہشت گر دی سے پاک مضبو ط و مستحکم پا کستان بنا کے آپ کے حضور پیش کر دے اگر ایسا ہو جا ئے تو آپ کی بلے بلے کہ یہ جمہوری قو توں کا فیصلہ تھا اور اگر خدا نہ کرے ایسا ہو تو پھر سارا ملبہ فوج کے کند ھوں پر کہ ایسا ہی ہو تا ہی چلا آیا ہے اس ملک میں ۔ اب زرداری صاحب سے کون پو چھے کہ جناب جب یہ جہادی پو رے ملک میں پھیل رہے تھے اور الطاف حسین چیخ چیخ کر یہ دہا ئی دے رہا تھا کہ طا لبان کراچی کو یر غمال بنا رہے ہیں اس وقت سول ا سٹبلشمنٹ تو آپ کی تھی اسلام سے کرا چی تک تک اقتدار کا ہما تو آپ کے گرد طواف کر رہا تھا آپ کے وزیروں مشیروں کی تو پوں کے دھا نے الطاف حسین کا مذاق اڑا رہے تھے پھبتیاں کس رہے تھے پھر آج یہ کہنا کہ ا سٹبلشمنٹ کی غلطی ہے کہ جہادی پو رے ملک میں پھیل گئے ہیں کچھ پھبتا نہیں آج جو “بلا” آپ کی نیندیں حرام کئے ہو ئے ہے اس “بلے “کے ہا تھ پر بیعت کر کے تو آپ با قتدار ہو ئے تھے اسی “بلے ” کو تو آپ کی حکو مت نے بڑے اعزاز کے سا تھ رخصت کیا تھا۔ اللہ کریم رحم کرے ہم سب پر ، یقین جا نئیے پا کستانی قوم کے دل پاک فوج کے لئے دھڑکتے ہیں گذ رے چو نسٹھ سا لوں میں سیا ستدانوں اور چند مرغ نما دانشوروں کی آ ئے روز فوج پر چا ند ماری کے با وجود نہ تو فوج کا مورال کم ہوا اور نہ ہی عوام اور فوج کے درمیان دوری اور بد اعتمادی کی کو ئی ایسی دیوار کھڑی ہو ئی جس سے عوام اور پاک فوج ایک دوسرے کے متحارب نظر آ تیں پاک عوام اور پاک فوج کا یہ محبت اور اعتماد کا رشتہ اتنا مضبوط اور پا ئیدار ہے کہ اگر آج بھی ریفرنڈم کرا لیا جا ئے پا کستانی عوام کی اکثریت سیا ستدانوں کی بجا ئے ملک کی سلا متی ،استحکام اور عوامی حفا ظت کے لئے فوج پر زیادہ اعتماد کا اظہار کرے گی ۔ فوج ایک واحد قومی ادارہ ہے جس کا واحد مقصد اس ملک کو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔
فوج کا ڈسپلن ایسا ہے کہ فوج میں اگر مگر چو نکہ چنا نچہ نہیں چلتا ۔ یہ پا کستان کا واحد قو می ادارہ ہے جس کے ملازمین کے انفرادی تبا دلے بہت کم ہو تے ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک فوجی پہا ڑوںکی بلندی کو جواز بناکر کسی ایم این اے ،کسی ایم پی اے یا پھر کسی وزیر مشیر کی شفا رش کرا کے شہر نہیں تو کسی میدا نی علا قہ میں ہی اپنا ٹرانسفر کرا لے ۔جیسے ہما رے سول محکموںمیں ہو تا ہے اگر پٹواری کو کو ئی حلقہ بنجر محسوس ہو تو اسے زر خیز علا قہ تلا ش کر نے کے لئے بس بڑے سا ئیں کی آ شیر باد چا ہئیے ،پو لیس کے کسی ایس پی ، ڈی ایس پی ، انسپکٹر حتی کہ سپا ہی تک اپنی مر ضی کے علا قوں میںتعینات ہو نا چا ہے تو کون سا بڑا کام ہے بس شفارش اور لنگر ہو نا چا ہئیے سب منز لیں آ سان ،میں ایک ایسے ہسپتال سے واقف ہوں جہان پر تین سر جن ڈاکٹر صاحبان بیک وقت عوام کی خد مت انجام دے رہے ہیں اور اس کا سبب انکا پو لیٹیکل بیک گرا ئو نڈ ہے ایک ایک ایم پی اے ان کا حما یتی ہے کون ہے جو انہیں ہلا سکے دروغ بر گردن راوی مجھے ایک با خبر بندے نے بتا یا کہ تینوں ڈاکٹر صاحبان کے حما یتی ممبران اسمبلی مجاز اتھا ر ٹی کے سا منے اپنے اپنے ڈاکٹر کی تعینا تی کے لئے ایک دو سرے سے الجھ پڑے اور رزلٹ اس کا یہ نکلا کہ سا رے ڈاکڑز ایک ہی ہسپتال میں اور سب سیرو شکر ۔آپ اسا تذہ کو لے لیں لا کھوں کے معا وضے اور سبھی اکیڈ میاں بنا ئے علم کو روز گار بنا ئے عوام میںعلم و دانش کے مو تی بکھیر رہے ہیں ۔ جی چا ہے تو لیکچر لے لیں نہ چا ہے تو ہما چوں پہ بیٹھ کر سارا وقت چا ئے کی پیا لی میں انقلاب کا طو فان اڑا کر گھروں کو لوٹ جا ئیں کہنا میں یہ چا ہتا ہوں کہ کو نسا ادارہ ہے جو ڈسپلن قا عدے اور ضا بطے میں فوج کا مقا بلہ کر سکے میں یہ نہیں کہتا کہ ہماری فوج فرشتوں کی جما عت ہے اس میں کمی کو تا ہی نہیں ہو گی اس ادار سے سے غلطیاں سر زد نہیں ہو ئی ہوں گی یقینا ایسا ہوا ہو گا کہ یہ بھی انسا نوں کا ایک ادارہ ہے اور انسا نوں سے غلطیاں ہو تی ہیں مگر مجھے فخر ہے کہ پاک فوج ہمارے ملک کا ایک منظم اور قابل فخر ادارہ ہے۔
فو جی عدا لتوں کے قیام پر سبھی سیا سی قو تیں را ضی ہیں کہ دہشت گر دی تو ہم سب کا مسئلہ ہے دہشت گر دی سے نجات تو سب کی خوا ہش ہے سبھی چا ہتے ہیں کہ یہ نا سور ختم ہو کہ اب دہشت گر دی کا ہم سبھی ہدف ہیں ۔ حتی کہ مو لا نا فضل الرحمن اور سراج الحق کے سا تھ ساتھ عمران خان بھی ۔ آ صف علی زرداری بھی را ضی ہیں اگر فو جی عدا لتوں کے قیام سے قبل انہیں یہ تحریر ی ضمانت مل جا ئے کہ سا ئیں ایسا کچھ نہیں ہو گا آپ بے فکر رہیں یہ دہشت گردی کا قا نون تو بس ان کے خلاف استعمال ہو گا جنہیں آپ دہشت گرد کہیں گے اگر انگلی اشرا فیہ کی طرف اٹھی تو اسے امان ہو گی جب کہ سراج الحق کو بر ملا کہہ چکے ہیں کہ دہشت گر دی تو سیاست معیشت انصاف اور معا شرت میں بھی ہو رہی ہے۔ فو جی عدا لتوں کے قیام پر صرف آصف زرداری کو نہیں بلکہ بہت سے لو گوں کو تحفظات ہیں مو لا نا فضل الر حمن اور جما عت اسلا می کے سراج الحق نے بھی دبے لفظوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے بحیثیت ایک پا کستا نی کے میرے ببھی تحفظات ہیں مجھے نہیں پتہ کہ تحفظات رکھنے والے سیا ستدانوں کے تحفظات کے اسباب کیا ہیں مگر میرے تحفظات کا سبب ہمارے سیا سی رویے ہیں مو قع ملے تو ہمارے ہاں کی سیا سی قیادت سول مارشل لا ء ایڈ منسٹریٹر بننے میں بھی کو ئی عار نہیں سمجھتی این آر او کے تحت شرا کت اقتدار بھی تسلیم کر لیتی ہے مگر جب وقت گذر جا تا ہے تب بڑی معصو میت سے اسٹبلشمنٹ کو کو ستے ہو ئے ملک کو در پیش خطرات کی ذمہ داری اسٹبلشمنٹ پر ڈال کر نو حہ پڑ ھنا شروع کر دیتی ہے ۔ چھ دہا ئیوں سے ایسے ہی ہو تا چلا آرہا ہے ۔ ابھی حا لیہ دہشت گر دی کے خلاف آل پا ر ٹیز کا نفرنس میں ہو نے والے فو جی عدا لتوں کے قیام کے اسی متفقہ فیصلے کو ہی لے لیں سبھی نے ما نا اور تسلیم کیا ابھی دہشت گر دی کے خلاف اس متفقہ فیصلے کی سیا ہی بھی خشک نہیں ہو ئی کہ تحفظات شروع ہو گئے ۔ یہ کون سی اخلا قی جر ات ہے یہ کو نسا سیا سی تد بر اور کو نسی سیا سی قوت فیصلہ ہے کہ آپ کے اندر کے فیصلے کچھ اور ہو تے ہیں اور با ہر آپ کا انداز بیاں کچھ اور ہو تا ہے اگر آپ کو فو جی عدا لتوں بارے کو ئی تحفظات تھے تو ہو نا یہ چا ہئیے تھا کہ آپ اپنے ان تحفظات کو آل پار ٹیز کا نفرنس کے اس اجلاس میں بیان کرتے جہاں یہ تجویز پیش ہو ئی تھی آپ دلا ئل کے سا تھ اپنی بات منواتے اور پھر متفقہ فیصلہ سا منے آ تا مگر یہ کیا ہے ؟ کہ آپ نے پہلے حکومت کے اس فیصلہ کی حما یت کی ایک متفقہ ڈیکلریشن جا ری کرا یا اور جب بات آ گے بڑ ھنے لگی تو چا ند ماری شروع کر دی وہ بھی حکو مت پر نہیں اسٹبلشمنٹ پر ۔ بھا ئی اس میں بے چا ری اسٹبلشمنٹ کا کیا قصو ر ، ذمہ داری آپ کی ہے فیصلے آپ نے کر نے ہیں یہی دیوا لیہ پن رہا ہے ہما ری قو می قیادت کا۔
اب زرداری صاحب کے اسی فرمان کو لے لیں کہ فو جی عدا لتوں کا قیام وقت کا تقا ضہ ہے ، جی مگر کیوں ؟ کیوں یہ وقت آیا کہ سیا سی اور جمہوری حکو متیں حالات کے آ گے اتنی بے بس ہو ئیں کہ انہیں فوجی عدا لتوں کے قیام کی ضرورت محسوس ہو رہی ہیں ۔ کہہ رہے ہیں کہ سپیڈی جسٹس کے لئے اور دہشت گردوں کو جلد کیفر کردار تک پہچا نے کے لئے فو جی عدا لتیں لگنا چا ہیں ۔ سپیڈی جسٹس ہو نا چا ہئیے دہشت گردوں کو جلد سزا ئیں ملنا چا ہیں یہ سب اپنی جگہ درست مگر کیا کسی سیا ستدان نے سو چا ہے اور کسی دا نشور نے پو چھا ہے کہ انصاف و قا نون کی با لا دستی کی آئینی ذمہ دار آزاد عد لیہ یہ کام کیوں نہیں کر سکتی ؟ کہا جا تا ہے کہ دہشت گردوں کی جا نب سے دی جا نے والی دھمکیوں کے سبب جج صا حبان مقد مات کی سما عت سے انکار کر دیتے ہیں فوج کے افسر اور جوان نے تو اپنی ڈ یو ٹی ادا کر نا ہے چا ہے اسے دسمبر کی سرد ترین یخ بستہ را توں میں سیا چین کیبرف پو ش بلند ترین گلیشئیر پر وطن کی حفا ظت کے لئے بھیج دیا جا ئے یا پھر کسی فو جی عدا لت میں بطور منصف اور سٹاف تعینات کر کے ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف جہاد کا مشن سو نپ دیا جا ئے وہ تو انکار نہیں کر سکتا وہ انکار کر ہی نہیں سکتا کہ اس کی تو زند گی کا مقصد ہی وطن کی محبت اور فرض کے قر ض کی ادا ئیگی ہے خواہ جان دے کر ہی کیوں نہ کی جا ئے ان کی زند گی کا تو مقصد ہی یہی ہے ۔ مگر سوال یہ ہے کہ یہی محبت اور یہی قرض تو ہم سب پر لا گو ہے سبھی اداروں کے ملا زمین پر لا گو ہے پا کستان کے دوسرے اداروں کے ملاز مین کا اس محبت سے احتراز اور اپنے فرض سے اغماض پر کورٹ مارشل کیوں نہیں ہو تا ، انہیں سزا کیوں نہیں ملتی کہ اس وطن کا تحفظ تو ہم سب کا فرض ہے اس کی حفا ظت تو ہم سب پہ قر ض ہے۔
تحریر : انجم صحرائی