تحریر : محمد شاہد محمود
مینار پاکستان گرائونڈ میں جماعة الدعوة کے دو روزہ اجتماع کی آخری نشست میں پروفیسر حافظ محمد سعید نے واضح کیا کہ بھارت افغانستان فوج بھجوا سکتا ہے تو مجاہدین کو بھی مظلوم مسلمانوں کی مدد کیلئے کشمیر جانے کا پور احق حاصل ہے۔ مسلمان ملک اپنی کرنسی، اسلامی فوج، مشترکہ دفاع اور بین الاقوامی عدالت انصاف بنائیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین کیوں نہیں؟ نواز شریف بھارت سے کھلی بات کریں کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو پھر مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنا حکمرانوں پر فرض ہو جاتا ہے۔ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ حکمران کشکول توڑ دیں، سود ختم اور سودی قرضے واپس نہ کرنے کا اعلان کیا جائے’ ملکی معیشت سنور جائے گی۔ امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی مسلم ملکوں پر قبضے کریں گے تو پھر مسلمانوں کے پاس جہاد کے علاوہ کوئی اور چارہ باقی نہیں رہتا۔ انڈیا کی فوج نیٹو فورسز کی جگہ بٹھا کر امریکہ شکست سے نہیں بچ سکتا۔ داعش جیسی تنظیمیں عراق اور شام کی بجائے فلسطین جا کر اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجائیں۔
روس کو شکست سے دوچار کرنے والے بھی کشمیر جاکر غاصب بھارت کے مظالم روکیں۔ مسلم حکومتوں، اداروں اور فوجوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوںنے نام نہا ددہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے مگر اسے اسرائیل کا فلسطین میں اور بھارت کا کشمیر، حیدرا بادگجرات، آسام اور میزورام میں ڈھایا جانے والا ظلم نظر نہیں آتا۔ جہاد کو دہشت گردی قرار دیا جارہا ہے اور دہشت گردی کے نام پر عالمی سازشیں کی جارہی ہیں۔ نائن الیون کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستا ن پر حملہ کیا ۔ 13سال جاری رہنے والی اس جنگ میں اسے بدترین شکست کا سامنا ہے۔ ہم پورے مغرب اور صلیب کی شکست ہے۔اس شکست کا داغ دینے کیلئے امریکی فوج نے وہاں ایک سال رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور نیٹوفورسز کی جگہ بھارتی فوج کو متعین کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ وہ حالات کا رخ بدلنا چاہتے ہیں مگر انہوںنے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا۔انڈیا شکست خوردہ امریکہ کو نہیں بچا سکتا۔ جہاد کے میدان میں فوجوں اور اسلحہ کی جنگیں نہیں ہوتیں بلکہ اللہ کی مدد مسلمانوں کے ساتھ شامل حال رہتی ہے اور دشمن قوتوں کو اللہ کی طرف سے مار پڑتی ہے۔
اب دور بدل رہا ہے۔ صلیبی جنگوں کے بعد مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کیا گیااور مسلم علاقوں پر قبضے کئے گئے مسلمانوں کی قربانیوں سے اب پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ ہندو اور یہودی اب دفاعی پوزیشن میں ہیں وہ اب آگے بڑھ کر حملہ آور ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انقلاب سڑکوں پر نہیں آتے۔ اللہ کے بندے رب العزت کی مدد سے تبدیلیاںلیکر آتے ہیں۔ مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیکر ان پر پابندیاںلگانے کا دور گزر چکا۔ اب جہاد اگلے مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے۔ دشمنان اسلام میدانوںمیں شکست کے بعد مسلمانوں کو آپس میں الجھانا چاہتے ہیں۔ داعش اور اس طرح کی دیگر جماعتوں کی قیادت کو میں نصیحت کرتاہوں کہ وہ کفار کی سازشوں کو سمجھیں۔ مسلم حکومتوں، اداروں اور فوجوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ داعش جیسی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ عراق اور شام کی بجائے فلسطین جا کر اسرائیل کے خلا ف لڑیں اور ا سکی اینٹ سے اینٹ بجائیں۔ اس طرح امریکی فوجوں کی مداخلت سے سارا عرب پاک ہو جائے گا۔ کشمیر میں بھی بھارتی فوج بدترین مظالم ڈھارہی ہے۔مظلوم کشمیر ی مدد کیلئے پکا ر رہے ہیں۔روس کو شکست سے دوچار کرنے والے مسلمانوںکا بھی فرض ہے کہ وہ کشمیر جا کر غاصب بھارت کا ہاتھ روکیں اور مظلو م کشمیریوں کو آزادی دلوائیں۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان فوج بھیجنے والا بھارت کس منہ سے کشمیریوں کی مدد کیلئے جانے والوں کو روکنے کی باتیںکرتا ہے؟ اگر وہ امریکیوں کی مدد کیلئے افغانستان فوج بھیج سکتا ہے تو مجاہدین کو بھی کشمیر جانے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہ بیج بھارت نے خود بوئے ہیں۔ افغانستان فوج بھجواکر اس نے خود آغاز کر دیا ہے۔
نریندر مودی انہی حرکتوں کی وجہ سے بھارت کا گوربا چوف ثابت ہو گا۔ مودی باربار کشمیر کے دورے کر رہا ہے۔ وہ بی جے پی کو ڈھونگ الیکشن کے ذریعہ کامیابی دلوا کر اسمبلی میں قرار داد لاکرمقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعہ ختم کرنا چاہتے ہیں اور دنیا کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر متنازعہ علاقہ نہیں ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادیں ختم ہو چکی ہیں تاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے آواز بلند نہ کر سکے۔ مگر ان انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی اور مظفر آباد میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات کی جو خوش آئند امر ہے مگر ہم صاف طورپر کہتے ہیں کہ انڈیا ایک جارح اور غاصب ملک ہے اس کو پیار کی زبان سمجھ میں نہیں آتی۔آپ انڈیا سے کھلی بات کریں کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پر مسئلہ کشمیر حل کرے اور اگر وہ اس بات پر عمل نہیں کرتا تو پھر حکومت کا فرض ہے کہ وہ قرآن کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے مظلو م کشمیریوں کو غاصب بھارت سے آزادی دلوائے۔ ان کی مدد کرنا حکومت پر فرض ہے۔ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں مغر ب کا دور ختم ہو چکا اور ان کے معاشی و سیاسی نظام بکھر رہے ہیں۔ بھارت نے اسرائیل سے خفیہ معاہدے اور ساز باز کر رکھی ہے۔ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کیلئے کس طرح انڈیا نے ممبئی میں مرکز بناکر دیے او ر اسرائیلی طیاروں کو کشمیر میں اتارا گیایہ سب چیزیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ مسلم حکمران اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ کفار کی کاسہ لیسی ترک کر دیں اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوں۔ کشکول توڑ دیں ۔ سود ختم کریں’ اور سود پر لیا گیا قرض واپس نہ کرنے کا اعلان کریں۔
ملک میں اللہ کا دین نافذ کیاجائے۔ سود سے جان چھوٹے گی تو ملک کی معیشت بھی سنور جائے گی۔ ہم نے مذہبی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر کلمہ طیبہ کی بنیاد پرحاصل کئے گئے اس ملک کو اسلامی پاکستان بنانا ہے۔نظریہ پاکستان کی بنیا دپر سب متحد ہیں۔ ہم نے بلوچستان اور سندھ کے وڈیروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں وہ بھی ملک میں اسلام چاہتے ہیں۔میں ضمانت دیتا ہوں کہ سب سیاسی جماعتیں عہد کریں کہ ہم نے اس ملک کو اسلامی بنانا ہے پھر نہ کنٹینروں کی سیاست ہو گی اور نہ دھرنے ہوں گے۔ علاقائی مفادات کی بنیاد پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں اور نہ ہی صوبائی اور علاقائی جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔ صرف اللہ کا دین ہی مسلمانوںکو متحد کر سکتا ہے۔ حکومت 60مسلم ممالک کے حکمرانوں کو اسلام آباد بلائیں۔ اسلام کی بنیاد پر اتحادقائم کریں۔او آئی سی کا ایجنڈا بدلیں۔نظریہ پاکستان پر عمل پیرا ہوں۔ ہم کرسیوں کے سودے کرنے والے نہیں قرآن و سنت کی بنیاد پر حکمرانوں کو دعوت دیتے ہیں۔ سود ختم اور غیر اسلامی شقیں ختم کی جائیں۔آئین اسلامی بنائیں۔ قرآن و سنت کو سپریم لاء تسلیم کریں اور عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کو منہجی طور پر تبدیل کریں۔ اقوام متحدہ امریکہ کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف اور یہودیوں کے سب ادارے اسلام دشمنی پر اکٹھے ہیں۔سب مسلم ملکوں کو دعوت دیں۔اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین کیوں نہیں؟ مسلمان ملک اپنی کرنسی، اسلامی فوج، مشترکہ دفاع اور بین الاقوامی عدالت انصاف بنائیں۔ آپ یہ کام کریںسارے خلیج کی دولت کا رخ پاکستان کی جانب ہو جائے گا۔ مسلمان امریکہ، بھارت یا کسی اور سے خود نہیں لڑنا چاہتے لیکن اگر وہ مسلم ملکوں پر قبضے کریں گے ، نہتے مسلمانوں کی آزادیاں و حقوق غصب کریں گے تو پھر مسلمانوں کے پاس جہاد کے علاوہ کوئی اور چارہ باقی نہیں رہتا۔
امریکہ بتائے اس نے کس حق کے تحت سات لاکھ افغان مسلمانوں کو شہید کیا۔ وہ کس منہ سے دہشت گردی کی باتیں کرتے ہیں؟ وہ امریکہ جا کر بیٹھیں’ وہ اپنی مشنریاں بھیجیں مسلمان اپنے دعوت دینے والے بھیجیں گے جو حق ہو گا دنیا قبول کرے گی۔ ہندوئوں اور مسلمانوں کے مابین کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔ بھارت کے مظالم سے نجات دلوانے کیلئے غوری اور غزنوی کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ ہم نے مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے۔ نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے پورے ملک میں تحریک چلانی ہے۔ جماعةالدعوة تشدد کی سیاست کی قائل نہیں ہے۔ خودکش حملوںکی اسلامی معاشروںمیں کوئی گنجائش نہیں۔ ہم ملک میں ریلیف کے نیٹ ورک کوتحصیل کی سطح پر منظم کریں گے۔ ہم جلد احیائے نظریہ پاکستان مہم کے سلسلہ میں ایک رابطہ کونسل تشکیل دے رہے ہیں۔اس کی بنیاد پر سب جماعتوں کو اکٹھا کریں گے۔ اسلام اور جہاد کے خلاف پروپیگنڈا کا توڑکرنا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نیا پاکستان بنانا ہے مگرہم کہتے ہیں کہ نیا پاکستان بنانے کی ضرورت نہیں ہم نے اس ملک کو مدینہ کی طرز پر اسلامی پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔ مسلمان اللہ سے تعلق کو مضبوط کریں، سادہ طرز زندگی اختیا ر کریں اور گھروں و خاندانوں کو اسلامی بنائیں۔
تحریر : محمد شاہد محمود