جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کے پسینے میں جو کھاری یا نمکین اجزاء موجود ہوتے ہیں ان کی تعداد 80 سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح معدنی نمک میں بھی 84 کے لگ بھگ اہم اجزاء پائے جاتے ہیں
لاہور (یس اُردو) ماہرین نے کھانے میں استعمال کے ساتھ ساتھ علاج کے لیے بھی کانوں سے نکلے ہوئے معدنی نمک کو بہترین قرار دیا ہے ۔ سمندری پانی سے نکلے ہوئے نمک میں سے کئی اجزاء ضائع ہو چکے ہوتے ہیں ۔اسی طرح آگ کی بھٹیوں میں بارہ سو ڈگری فارن ہائٹ پر پانی کو خشک کر کے نمک بنانے کے دوران بھی آگ کی تپش سے نمک میں موجود کئی اہم غذائی اور طبی اجزاء ختم ہوجاتے ہیں ۔
اس لیے کان سے نکلے ہوئے نمک سے بہتر کھانے اور علاج کے لیے کوئی دوسرا نمک نہیں ہوسکتا۔جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان کے پسینے میں جو کھاری یا نمکین اجزاء موجود ہوتے ہیں ان کی تعداد 80 سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح معدنی نمک میں بھی 84 کے لگ بھگ اہم اجزاء پائے جاتے ہیں۔دوسری جانب سمندری یا عام کھانے کے بازاری نمک میں مذکورہ بالا اجزاء میں سے صرف دو یاتین اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس تناسب سے دیکھا جائے تو انسان اپنے پسینے کے ذریعے نمکین اجزاء کی زیادہ مقدار خارج کرتا ہے، لیکن اسے بازاری نمک سے تمام اجزاء حاصل نہیں ہوپاتے۔ اس کے نتیجے میں اس کے جسم میں ان اجزاء کی کمی ہونے لگتی ہے۔انسانی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ انسانی جسم کو نمک کے تمام اجزاء کی ترسیل ہو۔ اس لیے اب سائنسدان نمک میں آئیوڈین سمیت کئی دیگر اجزاء کو شامل کرکے مختلف تجربات کر رہے ہیں جس سے کئی بیماریوں کو پیدا ہونے سے روکنا ممکن ہوسکے گا۔