تحریر: میاں نصیر احمد
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار قدرتی دولت سے نوازہ ہے اور ایسے ماہر افراد بھی دستیاب ہیں لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ اس باوجود ہمارے ہاں مخلص قیادت کا فقدان ہے پنجاب کے شہر چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سادات میں سونا، چاندی، تانبا اور خام لوہے کی صورت میں قیمتی دھاتیں دریافت ہوئی ہیں جن کی مالیت اربوں ڈالرز ہیںرجوعہ میں ملنے والے معدنی وسائل عوام کی ملکیت ہیں یہ قیمتی دھاتیںپاکستان کی تقدیر بدل دے گی یہ قدرتی وسائل ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور چین، جرمن، سوئس اور کینیڈین ماہرین کان کنی کی تکنیکی خدمات اور کوششوں سے حاصل ہوئے ہیں چنیوٹ سے ملنے والے لوہے کے ذخائر کا تخمینہ 50 کروڑ ٹن لگایا گیا ہے اورابتدائی جائزے کے مطابق سروے سے تانبا کے بھی خاطر خواہ ذخائر ظاہر ہوئے ہیں۔
پنجاب نے عالمی شہرت یافتہ سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی سربراہی میں پنجاب منرل ڈیویلپمنٹ کمپنی قائم کی تھی جن کو اس منصوبے پر کام کی ذمہ داری 2014ء میں سونپی گئی پنجاب حکومت اور چینی کنسورشیم میٹالرجیکل کواپریشن آف چائنا کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے معاہدے کی رو سے چینی کمپنی 10 ماہ میں زمین کی تہہ میں موجود لوہے کے معیار اور مقدار کا حتمی تعین کرے گی جس کی رپورٹ کے بعد پنجاب میں ملکی لوہے سے چلنے والی پاکستان کی پہلی سٹیل مل کے قیام کی راہ ہموار ہوگی علاقے میں ڈرلنگ کا کام نومبر 2014ء میں کیا گیا تھا جس سے حاصل کئے گئے نمونے دنیا بھر کی لیبارٹریوں میں تصدیق کے لئے بھیجے گئے تھے پنجاب میںلوہا تلاش کرنے نکلے تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سونے کے ذخائر مل گئے پاکستانی عوام کیلئے بہت بڑی خوشخبری ہے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے چنیوٹ سے سونے، چاندی، لوہے اور تانبے کے بے پناہ ذخائر دریافت ہوئے ہیںاور انشا اللہ اب پاکستان سے غربت کا خاتمہ ممکن ہو سکے گاسرزمین پنجاب کو قدرت نے ہر وہ نعمت عطا کی ہے جس کی وجہ سے اس سرزمین کو پورے ہندوستان کی اناج گاہ کہا جاتا تھا۔
اس سرزمین پر بارہ مہینے بہنے والے پانچ دریا ، انتہائی قیمتی معدنیات سے مالا مال وسیع و عریض پہاڑی سلسلے موجود ہیں جنوبی پنجاب کا تین سو مربع کلومیٹر علاقہ صحرائی ہے جہاں نہ صرف تیل اور گیس کی وسیع ذخائر موجود ہیں بلکہ اس صحرا میں گرمیوں اور سردیوں میں سولر انرجی یونٹ نصب کرکے ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جبکہ شمالی پنجاب وسیع و عریض پہاڑی سلسلوں ، کوہستان نمک پر مشتمل ہے جہاں انسانی استعمال کی ہر وہ چیز قدرت نے دفن کررکھی ہے جس کو اگرجدید ترین مشنیری کے ذریعے نکالا جائے تو نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے لیکن افسوس نہ تو کسی نے ان پہاڑی سلسلوں میں مدفن قیمتی معدنیات نکالنے کی جستجو کی اور نہ ہی سونا اگلتی ہوئی سرزمین کو حقیقی معنوں میں گل و گلزار بنانے کے بارے میں کسی نے سوچا ہے زمین کی تہوں میں دفن خزینے تلاش کرکے اسے خوشحال بنائیں بجلی گیس تیل کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرکے پنجاب کو مثالی اور ترقی یافتہ صوبہ بنائیں۔تین سو کلومیٹر ریگستان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں سولر انرجی یونٹ کی تنصیب ممکن بناکر ایک لاکھ میگا واٹ تک بجلی پیدا کریں جو صنعتوں اورگھریلو صارفین کو پچاس فیصد کم ریٹ پر مہیا کریں۔پنجاب کے سینے پر بہنے والے دریا ں میں اڑتی ہوئی ریت کیا حکمرانوں کودکھائی نہیں دیتی وہ اگر براہ راست بھارت کو تنبیہ نہیں کرسکتے تو کم ازکم وفاقی حکومت کو تو پریشرائز کرکے پنجاب کے دریاں کو رواں رکھ سکتے ہیں۔
قدرتی وسائل کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان کی بر آمد سے زر مبادلہ کما کر ملک کرنسی کی قدر میں اضافہ ممکن ہوتا ہے اور ضرورت کی اشیاء کی ملک میں دستیابی سے در آمدات کم ہو سکتی ہے پنجاب کے شہر چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سادات میں سونا، چاندی، تانبا اور خام لوہے کی صورت میں قیمتی دھاتیں کا ملنا بہت بڑی خوشخبری ہے لوہا تلاش کرنے نکلے تھے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سونے کے ذخائر مل گئے یہ منصوبہ پاکستان سے غربت اور جہالت کا خاتمہ کر دے گا پاکستان کو خد ا نے کس قدر قدرتی قیمتی معدنیات، سے نوازہ ہے رجوعہ سادات میں سونا، چاندی، تانبا اور خام لوہے کی صورت میں قیمتی دھاتیں پاکستان کی معیشت پر گہرے مثبت اثرات کے ساتھ وسط ایشیاء سے اقتصادی تعلقات شاندار مستقبل اور ایشیائی خطے کی سیاست میں پاکستان کواہم مقام پر لے جائیں گے۔
سب سے غورطلب بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں اب بھی سینکڑوں اقسام کے مزید نایاب اور قیمتی دھاتیں موجود ہیں جن کے بارے میں تحقیق ، سمجھ اور مہارت کی ضرورت ہے حکومت کو ناصرف بہتر اقدامات اٹھاکر ملک کے اس قدرتی اثاثے کو عالمی منڈی تک زیادہ رسائی دینی چاہیے بلکہ ان قیمتی اور نایاب دھاتیںکی جانچ کے لیے تحقیقی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
تحریر: میاں نصیر احمد