اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں مالی سال برائے 18-2017 کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
اسپیکر سردار ایاز سادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ، جس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار مالی سال برائے 18-2017 بجٹ پیش کررہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت 15 ہزار روپے ماہانہ کرنے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جب کہ مسلح افواج کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 231.52 ارب کا ہدف رکھا گیا ہے، بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد سے حاصل ہونے والی کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 91 ارب 80 کروڑ روپے، کسٹم ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 581.4 ارب روپے جب کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 231 ارب 52 کروڑ روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آیندہ مالی سال کےبجٹ میں زرعی قرض پرمارک اپ 7 فیصد پرمحدود کرنے، درآمدی کینولہ اور سن فلاور ہائبرڈ بیج پر عائد5 فیصد جی ایس ٹی کے خاتمے، زرعی مقاصد کے لیے ملک میں تیار 3 سے36 ہارس پاور کے ڈیزل انجن کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دینے، مقامی ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس 5 فیصد سےکم کرکے 2 فیصد کرنے، نئے ٹریکٹرز کی درآمد پر 34فیصد ڈیوٹی اور ٹیکسز کے خاتمے، ملک میں تیارکردہ ہر قسم کی زرعی مشینری اور آلات پر 7 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے جب کہ یوریا اور فاسفیٹک کھادوں پر جی ایس ٹی کے مکمل خاتمے کی تجویز ہے۔ ڈبے کے دودھ پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجیہوز ہے جس سے ٹیکس وصولی میں 4ارب 12 کروڑ روپےکی کمی کاامکان ہے۔ اسکمڈ خشک دودھ اور لسی پاوڈر کی درآمد پر عائد ڈیوٹی 45 فیصد سےبڑھا کر60 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ڈیوٹی بڑھانےسےحکومت کو 2 ارب 34 کروڑ روپے اضافی آمدنی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔