تحریر : صہیب سلمان
خادمِ اعلیٰ جو بہت محنتی آدمی ہیںکیو نکہ عوام کی خدمت میں دن رات مصروف رہتے ہیںاس لئے اُن سے بات کرنا تو بہت بڑی بات ہو گی ورنہ اُن سے بات کرنے کیلئے منسڑ حضرات اور بڑ ی بڑی شخصیات ترستی ہیںکہ اُن کی ملاقات خادم اعلیٰ سے ہوجائے اور وہ اپنے کام کے متعلق بات چیت کرسکیں۔اور خادم اعلیٰ کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتاکہ وہ اپنے کاموںسے نکل کر اُن سے مل سکیںایک لمحہ میں میاں صاحب پنجات کے ایک کونے میں ہوتے ہیں اور دوسرے لمحے وہ پنجاب کے دوسرے کونے میں کیونکہ عوام کی خدمت کرنا اُن کی زندگی کا مشن ہے۔
گذشتہ سال خادم اعلیٰ نے فیس بُک پر عوام سے سوال و جواب کرناشروع کیا تھااور عوام کیلئے یہ ایک اچھی نوید ہے کہ وہ خادم اعلیٰ سے اپنی سوچ اورکے مطابق کرسکتے ہیںکیو نکہ ویسے تو اُن سے بات کرنا اور ملنے کا عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا ۔ظاہر ہے عوام یہ سوال بھی کرے گی جناب آپ جو 200کروڑ روپے میڑو ٹرین بنانے پر لگارہے ہیں اُن پیسوں سے پہلے لوڈ شیڈنگ کا مسلہء حل کرتے جس نے عوام کا جینا محال کیا ہوا ہے کیونکہ آپ نے لوڈ شیڈنگ کے مسلے کو 3ماہ میں حل کرنے کا نعرہ لگایاتھااور عوام نے 2013 ء کے الیکشن میں مینڈیٹ بھی اس لئے آپ کودیاتھا۔
فیس بُک پر خادمِ اعلیٰ اِس لنک https://www.facebook.com/ShehbazSharif/ پر دستیاب ہیں اور اِس کے علاوہ ایک آن لائن شکایات سیل بھی کام کررہا ہے جس پر عوام فارم فِل کر کے اپنی شکایت جناب تک پہنچاسکتے ہیںیہ لنک http://www.cmpunjab.gov.pk/OCC/UI/OnlineComplaint.aspxہے مگر مجھے یہ نہیںپتہ کے اِس کا کتنا اثر ہے۔ لوگ یہ سوال بھی کریںگے کہ اگر ان 200کروڑ روپے کو صحت کے شعبے پر لگایا ہوتا تو لوگو ں کو علاج معالجے کی سہولیات آسانی سے میسر ہوتی اور ہسپتالوں کی حالت بہتر ہوتی مریض ادھر اُدھر دھکے نہ کھاتے پھرتے۔
لوگ یہ سوال بھی کریں گے کہ اگر یہی 200کروڑ روپے تعلیم کے شعبے پر خرچ کیئے ہوتے تو اس سے گورنمنٹ سکولوں اور کالجوں کی حالت بہتر ہوتی اور لوگوں کو سستی اور معیاری تعلیم ملتی ساتھ بچوں کو روشن مستقبل کی اُمید دیکھائی دیتی عوام فیس بُک پر خادم اعلیٰ سے یہ سوال بھی کرے گی کہ آپ تو الیکشن مہم کے دوران یہ نعرہ لگاتے رہے ہیں کہ آصف علی زرداری جو اُس وقت پاکستان کے صدر تھے ان کو گلیوں میں گھسیٹوں گا اور اُ س کا پیٹ پھاڑ کر عوام کا پیسہ واپس لے کر آؤں گا اب کدھر گئے وہ نعرے۔
لوگ یہ سوال بھی کریں گے کہ جناب عالمی منڈی میں پڑول سستے داموں فروخت ہورہاہے آپ نے پڑول کی وہی پرانی قیمتیں بر قرار رکھیں ہیں اور فی لیڑ 34 روپے نفع کمارہے ہیں۔حکومت جب تیل کا ریٹ بڑہاتی ہے تو یک دم 10روپے اور جب کم کرنے کی باری آتی ہے تو صرف 2.50 روپے کم آخر یہ کیوں۔
عمران خان کے پی کے میں لوگوں سے ریڈیو پر بات چیت کرتے ہیں اور خادم اعلیٰ نے عمران خان کی طرح فیس بُک پرعوام سے بات چیت کا سلسلہ شروع کیاہے جو ایک اچھااقدام ہے۔ خادم اعلیٰ کو چائیے کہ پولیس کو غیر سیاسی کریں اس کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبے کو بھی مزیدبہتر کریں جس طرح کے پی کے حکومت نے ان شعبوں کو بہت حد تک بہتر کیاہے ۔پٹواری سسٹم سے عوام کی مکمل طورپر جان چھڑوائی جائے جس سے وہ تنگ آچکے ہیںفیس بُک پر بات چیت کر نے سے خادم اعلیٰ کو عوام کے مسائل سے آگاہی ملے گی اور اپنے نمائندوں کی کارکردگی کا بھی پتہ چکے گا۔
تحریر : صہیب سلمان