لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے مائنس مولانا فضل الرحمن فارمولہ پر عمل کرنے کے لئے لائحہ عمل طے کر لیا ہے ، جس پر عمل کرنے کے لئے پر مذکورہ دونوں جماعتوں کے سربراہان نے الگ مشاورتی اجلاس طلب کرلئے ، جمعیت علماء اسلام (ف) کے بغیر اب دونوں
جماعتیں مفاہمتی سیاست کریں گی، ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) حکومت کے خلاف کوئی بڑی تحریک شروع کرنے کے بجائے حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کو ہدف بنائیں گی ،آئند چند روز میں دونوں جماعتوں کے قائدین معاشی بحران کے حوالے سے مختلف تقاریب کا انعقاد کریں گی اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کریں گی،ذرائع کے مطابق مذکورہ دونوں جماعتوں کے قائدین میں پس پردہ رابطے جاری ہیں ، ان رابطوں میں طے پایا ہے حکومت گرانے کا کوئی فارمولا مرتب نہیں کیا جائے ، اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا ،ذرائع نے بتایا ہے پارلیمنٹ میں بھی دونوں جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے باہمی مشاورت کررہیں ،مسلم لیگ (ن)کے مرکزی قائدین کو شہبازشریف مزید ہدایات دیں گے ، بلاول بھٹوزداری بھی اس مفاہمتی پالیسی پر عمل کرنے کے لئے رہنماؤں سے مشاورت کی مختلف نشستیں کریں گے ، بلاول بڑی احتجاجی مہم کے بجائے چند ورکرز کنونشنز سے خطاب کریں گے ۔ اس سے قبل جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی، اے این پی اور ن لیگ کے ساتھ مشاورتی عمل ختم کرتے ہوئے علیحدہ اتحاد بنا لیا ہے جسکے تحت رواں ماہ 23؍ فروری سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی مفاہمتی پرواز کو دیکھتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحاد سے عملا علیحدگی اختیار کرلی، جے یو آئی نے 3 اپوزیشن جماعتوں سے سیاسی قطع تعلق کا حتمی فیصلہ کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں نیا سیاسی الائنس قائم کردیا گیا ہے، 6جماعتی اپوزیشن الائنس نے ماہ فروری کے وسط سے حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعیت علما اسلام کے سربراہ نے پیپلزپارٹی، ن لیگ، اے این پی کے ساتھ مشاورتی عمل بھی ختم کردیا ہے، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے6جماعتی اپوزیشن الائنس بنادیا ہے۔