پیرس : جون 5 بروز اتوار 2016 کو پیرس کے ریسٹورنٹ میں “” شاہ بانو میر”” ادب اکیڈمی کی جانب سے بحالی کانفرنس کا شاندار پروگرام منعقد کیا گیا٬ کانفرنس کی غرض و غایت فرانس میں نئی نسل کا تعلق مضبوطی سے قرآن و سنت سے جوڑنا تھا تا کہ دن کا بیشتر وقت باہر جاب یا پڑہائی کیلئے باہر گزارنے والی یہ بچیاں موجودہ پریشان کُن دور میں بہترین پرامن اسلام کو سمجھ کر ہر طرح کے دباؤ سے بالاتر ہو کر بہترین مسلمان کی ترجمان بنیں ٬ اس پروگرام کی رونق کو بڑہایا محترمہ سمیعہ ناز صاحبہ نے انگلینڈ سے فرانس تشریف لاکر ٬ میں ذاتی طور پر اور اکیڈمی کی جانب سے بیحد ممنون و مشکور ہوں کہ ان کی آمد نے اس کانفرنس کو چار چاند لگا دئے ٬ ہم سب سے مخاطب ہوئیں ساتھ ساتھ ہی ساتھ اپنی نعتیہ صلاحیتوں سے ہمیں مستفید کیا۔
سمیعہ ناز صاحبہ “”نور ٹی وی “” کی روح ر واں ہیں ان کی کمپئیرنگ کا کوئی جواب نہیں ٬ انگلینڈ میں نعت گوئی کو منفرد انداز میں منظر عام پر لا کر اس کو مقبول عام کرنے میں ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا٬ شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی تمام خواتین نے حسب روایت پرجوش انداز میں اس کانفرنس میں حصہ لیا اور اپنی موجودگی سے نئی نسل کو مکمل تحفظ فراہم کیا٬ شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی خواتین کو کسی نے ستاروں سے مشابہہ قرار دیا تو کسی نے ہیرے موتی یاقوت سے تشبیہہ دی ٬ پروگرام میں پیرس سے خواتین نے بچیوں سمیت شرکت کی اور اس کانفرنس کو اس کے مقصد کو خوب سراہا۔
کئی خواتین نے بعد میں رابطہ کیا کہ وہ شمولیت اختیار کرنا چاہتی ہیں٬ پروگرام کا باقاعدہ آغاز سلطانہ اعوان صاحبہ نے کیا اور مدعو کیا مریم توقیر کو کہ تلاوت قرآن پاک کی سعادت حاصل کریں ٬مریم توقیر نئی نسل کی ترجمان وہ با صلاحیت بچی ہے جس پر اللہ کی خاص عنایت ہے ٬ قرآت ہو نعت ہو ٬قصیدہ ہو یا تحریر اس بچی کے پڑھنے میں سوز ہے اور آواز میں عاجزی جو دل چھو جاتی ہ ٬ شاہ بانو میر بانی (ادب اکیڈمی ) نے تلاوت کی گئی آیت مبارکہ کا ترجمہ پیش کیا ٬ ایمن نئی نسل کی وہ خوبصورت منجھی ہوئی آواز جس کو سننے ،کیلئے خواتین ہمیشہ ہر پروگرام میں شدت سے منتظر رہتی ہیں۔
ایمن نے نعت رسول مقبولﷺ پیش کی نعت کے اندر کئی نعتوں کے مقبول اشعار نے عجیب ہی روحانیت کی فضا قائم کی ٬ ایمن کی والدہ تعریف کی مستحق ہیں جنہوں نے اس بچی کی صلاحیت کا ادراک کیا اور اسے درست سمت میں جانے کی مکمل ترغیب دی یہی وجہ ہے کہ آج اس بچی کا کوئی ثانی نہیں٬ سمیعہ ناز صاحبہ نے ذاتی طور پے بہت سراہا ٬ پروگرام کی میزبان سلطانہ اعوان صاحبہ نے بغیر کسی پیشگی تیاری کےلئے اپنے دماغ ( علم کے سمندر) کو جب کھنگالا تو اتنا طویل پروگرام کسی ہچکچاہٹ کے بغیر ہموار انداز میں مختلف مراحل سے گزرتا ہوا اپنے کامیاب اختتام تک پہنچا ٬ سلطانہ اعوان نے اس پروگرام میں ثابت کیا کہ وہ کبھی بھی سامنے آئیں ہمیشہ ہی ثابت کیا کہ وہ ذہنی صلاحیتوں کا مکمل مجموعہ ہیں ٬ نورین عمر نے قرآن ترجمہ تفسیر کی مکمل تفصیل بیان کی٬ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک خلا محسوس ہوتا تھا٬۔
عام زندگی میں کہیں کچھ ادھورا ہے جو مکمل ہونا ہے اور اس کے لئے قرآن پاک کو زندگی میں شامل کرنا بہت ضروری ہے مگر کیسے؟ آج الحمد للہ اس پلیٹ فارم سے اللہ پاک نے یہ سوچ عمل میں ڈھال کر مستقبل میں نئی نسل کو نئی توانائی ملی ہے٬ انہوں نے اپنا مکمل تعارف پیش کیا اور کلاس کیلئے اپنے عزائم اور اس کے مقاصد کو اجاگر کیا٬ مریم توقیر نے اپنا تعارف پیش کیا اور قرآن پاک کیلئے گھریلو ذمہ داریوں کے باوجود خود کو ہمہ وقت وقف کرنے کا ارادہ ظاہر کیا٬۔
فائزہ نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا کہ ایک سوچ نے آج حقیقت کا روپ دھار لیا ٬ یہ ایک خواب تھا جو آج مکمل ہوا ٬ اتنی بڑی تعداد میں نئی کلاس کیلئے نئی نسل کی موجودگی نے ان کے عزائم کو توانائی دی ہے وہ جاب کے ساتھ ساتھ اس کلاس کیلئے جتنا کام کر سکیں گی وہ ضرور کریں گی٬
بغیر کسی اختلاف کے بغیر کسی جھگڑے کے وہ چاہتی ہیں کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں ٬ بغیر کسی فرقہ واریت کے اور بغیر کسی منفی سوچ کے ٬ رِدا عمر نے نعت رسولﷺ انتہائی خوبصورتی سے پیش کی ٬ آنکھیں بند کئے مکمل اس پاک کیفیت کو جذب کرتے ہوئے آنکھیں بند کئے نعت پڑہتی یہ بچی نئی نسل کاؤ انوکھا روپ دکھا رہی تھی٬ اللہ اور اس کے نبیﷺ کی محبت کا یہ دلکش نظارہ سب کو مبہوت کر گیا ٬ خواتین نے نئی نسل کے محفوظ مستقبل کو نئی امید کی روشنی کے ساتھ چمکتے دیکھ کر اظہار اطمینان کیا٬۔
محترمہ سمیعہ ناز صاحبہ انتہائی مسرور تھیں اس پروگرام کی الگ نوعیت اور الگ طریقہ کار پر٬
خواتین اور دماغ اتنی بڑی تعداد میں دیکھ کر ہال میں موجود بچیوں اور خواتین کی قابل رشک اٹھتی ہوئی نگاہیں اکیڈمی کی خواتین خود پر بڑی سہولت سے محسوس کر سکتی تھی ٬ ٹیم میں لکھاری خواتین ہیں جن کا کام بے مثال ہے ٬ یہ بولیں نہ بولیں ان کا کام بولتا ہ ٬ اکیڈمی کی سینئیر موسٹ رکن اور اکیڈمی کی روح رواں وقار انساء کے افسانے ہوں یا آرٹیکل یا ان کی شاعری یا ان کی اب قرآن کلاسسز کے بعد اسلامی معلومات ہوں سب کی خواتین میں انتہائی پسند کی جاتی ہیں ۔
نگہت سہیل ہوں اور ان کی طنز و مزاح پر مبنی تحریریں سب پڑھنا چاہتے ہیں٬ انیلہ احمد کی حساس دلگداز سوچ آرٹیکلز کی صورت جب جب سامنے آئی ہے معاشرتی نا انصافی کے نئے باب سامنے آئے ہیں٬ جن میں نہ صرف ہمارے لئے کواتین سے ہوتی معاشرتی نا انصافی کی دلیل موجود ہوتی ہے بلکہ ان کا سد باب کرنے کیلئے تحریک بھی پیدا ہوتی ہے٬ شازیہ شاہ ہوں اور فرانس کی بات نہ ہو یہ ممکن نہیں ٬ ان کی تحریریں عام ڈگر سے ہٹ کر ہیں ٬ فرانس سے ان کا لگاؤ ان کی تحریروں سے چھلکتا ہے جو اکیڈمی میں ایک الگ رخ ہے۔
شاز ملک !!شاعری کا وصف اور سمجھ رکھنے والی شاعرہ ہوں ٬ جن کی شاعری تمام رموز کو سمجھتے ہوئے حروف کو ان کے بہترین معنی کے ساتھ پیش کرنے کا ہنر جانتی ہوں ٬ ان کی شاعری کا وزن معنویت اور انداز اہل سخن کو متاثر ضرور کرتا ہے٬ ان کی دو کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں اور عنقریب 2 کتابیں اور آنے والی ہیں ٬ مستند نام شاعری کے حوالے سے شاعری کا سنجیدہ پختہ نام ہے ٬ شبانہ عامر !! خواتین اور بچیوں کی رہنمائی کے حوالے سے مضبوط شناخت کی حامل ہیں ٬ بحالی شعور کانفرنس کی طرح عام زندگی میں یہ ہمہ وقت دیار غیر میں کوشاں رہتی ہیں٬ بشریٰ نزیر صاحبہ ماہر بیوٹیشن اور اسلامی تعلیمات کے پھلاؤ سے خصوصی لگاؤ رکھتی ہیں ٬ خواتین اور بچیوں کیلئے اسلام پر مبنی معلومات کو پھیلانے کی کوشش کرتی ہیں۔۔