مشال خان قتل کیس میں پولیس نے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی، سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں مشال خان قتل کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے بھی شامل ہیں، 6 ملزمان کے اقبالی بیانات مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کیے ۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ مشال خان کو گولی مارنے والے مرکزی ملزم کی شناخت کرلی، مشال کو 3 گولیاں مارنے والا مرکزی ملزم گرفتار نہیں کیاجاسکا ، قتل کی جگہ سے تین گولیوں کے خول ملے۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت مداخلت نہیں کرنا چاہتی، مزید وقت ضائع نہ کیا جائے،تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 36 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، 9 گرفتار ملزمان یونیورسٹی ملازمین ہیں،جن میں 4 ملزمان پولیس ریمانڈ پر اور32 ملزمان حوالات میں ہیں، پولیس تفتیش کی معاونت کیلئے3 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
عدالت نے مشال خان قتل کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کردی گئی۔