تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے اور بِلا کسی وجہ انسان کو اس کے اس حق سے محروم کرنا زیادتی ہے۔ آج کے اس پُر آشوب دور میں علم کے حصول میں بے شمار رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں، جسے تعلیم یافتہ افراد ہی دور کرسکتے ہیں۔ جس کے لیۓ معاشرے میں تعلیم یافتہ افراد کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ تمام افراد تک مساوی تعلیم کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
آج کل ہمارے معاشرے میں جو نظام تعلیم ہے اس میں دو طریقے کار رائج ہیں۔ ایک یہ کہ طلبہ اور طالبات کو علیحدہ علیحدہ اداروں میں تعلیم دی جاۓ اور دوسرا یہ کہ انھیں ایک ساتھ ہی تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ اس قسم کی تعلیم کو مخلوط تعلیم کہا جاتا ہے۔ بہت سے لوگ طلبہ اور طالبات کو علیحدہ تعلیم حاصل کرنے کے حق میں ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ مخلوط تعلیمی نظام کو پسند کرتے ہیں اور اس کے حق میں بڑی بڑی تاويلیں پیش کرتے ہیں۔
مخلوط تعلیم کے سلسلے میں اگر آپ دیکھیں تو جب بچہ یا بچی چھ برس سے زائد کی عمر کو پہنچتے ہیں تو ان کی ذہنی نشوونما کی رفتار تیز ہوجاتی ہے۔ لڑکیوں کا قد لڑکوں کے مقابلے میں تیزی سے بڑھتا ہے۔ جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو ان کے رنگ روپ میں زیادہ دلکشی پیدا ہوجاتی ہے۔ طلبہ اس قابل ہوجاتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ پائیں۔ بڑھتی ہوئی عمر کے طلبہ اور طالبات میں تجسس کا عنصر پایا جاتا ہے۔ جو باتیں ان سے چھپائی جائیں گی تو وہ ان کو جاننے کے لئے مزید جتن کریں گے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر ان کا ذہن تعلیم کی جانب سے ہٹ جاتا ہے اور عمومًا وہ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ حتیٰ العلم بچوں کو ابتدائی تعلیم کی سطح سے ہی ان کو مخلوط طرز تدریس پر تعلیم فراہم کرنی چاہئیے۔ جس بنا پر وہ غیر اخلاقی سرگرمیوں اور غلط جنسی تعلقات استوار کرنے سے گریز کریں۔
لہٰذا مخلوط تعلیم کے حق میں دلیل دینے والے اس بات پر توجہ دیتے ہیں کہ طلبہ و طالبات کو ایک ساتھ ہی پڑھنے کا موقع دیا جاۓ۔ اگر علیحدہ تعلیم فراہم کی جاۓ گی تو جو مسابقت کا عنصر ہے وہ صرف ایک جنس تک ہی محدود ہو کر رہ جاۓ گا۔ جبکہ مخلوط تعلیم میں دونوں اجناس ایک ساتھ ہی پروان چڑھتے ہیں۔ جس وجہ سے ان کے درمیان زیادہ مسابقت پائی جاتی ہے اور وہ اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھتے ہیں۔
جب انسان مخلوط طرز تعلیم سے تعلیم حاصل کر کے عملی زندگی قدم رکھتا ہے تو وہ لوگوں سے تعلقات استوار کرنے میں کوئی پریشانی اور ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا اور وہ جنسی انتہا پسندی سے بھی محفوظ رہتا ہے۔ مخلوط تعلیم سے طلبہ کا معاشرتی دائرہ بھی وسیع ہو جاتا ہے۔ طلبہ گھر کی چار دیواری سے باہر رہتے ہیں اور ساتھیوں سے دوستی کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ ان کے دِلوں میں ہمدردی، دوستی، اور خلوص و محبت کے خیالات پیدا ہوتے ہیں۔ اس وقت ان کے سامنے جنس مخالف نہ ہو تو وہ تشنگی محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تعلیم میں ان کی دلچسپی برقرار نہیں رہتی اور اس تشنگی و دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوۓ یہ عمدہ طریقہ ہے۔
مخلوط طرز تعلیم انسان کو سکھاتی ہے کہ وہ جنس مخالف کے ساتھ کس طرح رابط قائم کر سکتا ہے۔ انسان کے اندر خود اعتمادی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ سماجی میل جول بہتر طریقے سے نبھا سکتا ہے۔ اس تعلیمی نظام کی خوبیوں کو مد نظر رکھتے ہوۓ اسے بیشتر اسکولز، کالجز اور جامعات میں نافذ کیا گیا ہے۔