نیویارک(ویب ڈیسک) سعودی عرب کے وزیرمملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ارامکو حملے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ایران کو جواب دینے کے لیے تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل حملوں کا منبع ایران تھا۔خارجہ امور کے وزیر مملکت نے یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت سے قبل ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہی۔عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے وزیرمملکت نے الزام عائد کیا کہ ایران نے حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے ایرانی اقدامات اور رویے کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔عادل الجبیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ایران کو جواب دینے کے لیے سفارتی محاذ پر کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا نے مملکت پر سینکڑوں میزائل فائر کیے اور یمن کو امداد پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کیں۔ایران کے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤقف کو مکمل اور جامع قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ کمزور ہے لہذا اس میں ترمیم ضروری ہے۔عادل الجبیر نے الزام عائد کیا کہ ایران پابندیاں ختم کرا نے اور دوبارہ ہتھیار بنانے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے میزائل اور ڈرونز حملوں کے بعد مملکت کی پیداوار نصف ہو کر رہ گئی ہے جو عالمی تیل منڈی کا چھ فیصد ہے۔سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد حوثی باغیوں نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی جب کہ امریکہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حملوں کی پشت پر ایران ہے۔ حملوں کے بعد اسرائیل کا دعویٰ سامنے آیا تھا کہ میزائلوں کو فائر کرنے کے لیے عراقی سرزمین استعمال کی گئی ہے۔سعودی عرب اور برطانیہ نے بھی حوثی باغیوں کی جانب سے کیے جانے والے دعوؤں کوتسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔