تحریر : اسماء واجد
کلاس میں لیکچر کے دوران ٹیچر نے پیچھے بیٹھی دو لڑکیوں کو مخاطب کیا اور آپ لوگوں کا دھیان کہاں ہے؟۔۔۔۔ایک طالبہ نے بتایا میڈیم وہ لوگ موبائل کھول کر بیٹھی ہیں۔یہ صرف ایک واقعہ ہے نہ جانے کتنی ہی مرتبہ تعلیمی اداروں ، دینی درسگاہوں اور بزنس میٹنگز میں اس چیز کو نوٹ کیا گیا ہے آج کل کے سمارٹ ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں ایک کلک پر کسی بھی موضوع پر معلومات آپ کے سامنے ، آپ کے ہاتھ ہوتی ہیں اس میں ساتھ موجود انسان کو ٹائم دینا تو دور کی بات ہے اس کی بات کو سننا بھی گوارہ نہیں کیا جاتا۔موبائل فون کا جائزہ اور ناجائز استعمال بلاشبہ موبائل ہولڈرز کے ذاتی استعمال میں ہیں۔
اب یہ اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا درست استعمال کرے مگر بد قسمتی یہ ہے کہ جہاں اسے ہر عمر وجنس کے افراد کی بنیادی ضرورت گردانا جاتا ہے وہیں بیشتر افراد غیرذمہ درانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔موبائل کے سب سے زیادہ بے جا استعمال کو فروغ موبائل کمپنیوں (جوکہ دراصل ملٹی نیشنل غیر ملکی ہیں )نے دیا ہے۔عوا م الناس کو لوٹنے کے لئے نت نئے پیکجز کا اعلان کرتی رہتی ہیں اور میڈیا کے ذریعے عوام کو مزید فضول گوئی کی دعوت بھی دیتی ہیں۔
کبھی عورتوں کو باتونی ہونے میں شہرت حاصل تھی مگر موبائل کی برکت سے اب مرد بھی پیحچھے نہیں رہے۔سسی پنوں، ہیر رانجھا ، لیلی مجنوںاور سوہنی ماہینوال کے معاشقے کی مثالیں یوں تو ہر دور میں مل جاتی ہیں مگر عصر حاضر میں اس سلسلہ میں موبائل فون کا ااستعمال عشاق حضرات کے لئے وصال کے مواقع پہنچانے میں بڑا مفید ثابت ہوا ہے۔
موبائل فون کے غلط استعمال بڑھنے سے والدین کی تربیت اولاد کے حوالے سے ذمہ داری پہلے سے کئی گنا بڑھ چکی ہے۔نوخیز ڈرائیور حضرات دوران ڈرائیونگ موبائل استعمال کرنے کی وجہ سے حادثات کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کی شرح میں حیران کن تیزی سے اضافہ ہو ا ہے۔قرآن پاک میں بار بار بولنے کے آداب اور دوسری بہت سی باتیں جو کہ موبائل فون کے استعمال سے جڑی ہیں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔
،،.یقینا فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں۔،،(الاسرا 27)
،،یقینا کان، آنکھ اور دل کے بارے میں سوال کیا جائے گا ۔،،(الاسرا)
،،یقینا وہ لوگ جو اہل ایمان میں فحاشی و عریانی اوربد کاری کا فروغ چاہتے ہیں ان کے لئے دنیا وآخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے مگر تم نہیں جانتے،،۔ (النور)بعض نمازی بھائی نماز سے قبل فون کو مکمل کو بند یا silentکرنے کے بجائے تھرتھراہٹ پر لگا دیتے ہیں جس سے اگر نماز کے دوران کال آنے پر ساتھ والے نمازی کو تھر تھراہٹ کا احساس ہو جاتا ہے جو یقینا نماز میں خلل کا باعث بنتا ہے ۔اور ایسے حالت میں نماز کے دوران حرکاتوسکنات سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے اس لئے ٹیکنالوجی کے بغیر ہماری قوم ترقی بھی نہیں کر سکتی۔ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے مگر اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ ٹیکنالوجی کا صحیح طریقہ سے استعمال ہو۔ اگر موبائل فون کو صرف ضرورت کے وقت استعمال کیا جائے تو یہ ہمارے لئے اچھا ثابت ہو گا اوروقت کا ضیاع بھی نہیں ہو گا۔
تحریر : اسماء واجد